ہفتہ، 25 دسمبر، 2021

ہمیشہ اچھی بات کہو

 

ہمیشہ اچھی بات کہو

٭ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدمی کی ہر بات اس پر بوجھ ہے سود مند نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ اچھی بات کا حکم کرے ‘اور بری بات سے روکے‘اور اللہ عزوجل کا ذکر کرے۔‘‘(ترمذی اس حدیث کو حسن کہتے ہیں)

٭ ’’بندہ جب صبح بات کرتا ہے تو اس کے تما م اعضاء اس کی زبان سے پناہ مانگتے ہیں۔ کہتے ہیں:تواللہ سے ڈر انجام تیرے ہاتھ میں ہے۔ تو سیدھی ہے تو ہم سیدھے ہیں اورتو ٹیڑھی ہے تو ہم ٹیڑھے ہیں۔‘‘(ترمذی)

بہت سے بزرگان سلف کا یہ مومول تھا ۔کہ وہ اپنی سردی گرمی کے دنوں کے کاموں کا حساب رکھا کرتے تھے کہ کتنے نیک کام ہم سے ہوئے اورکتنے برے ۔بعض اکابر اہل علم کو ان کے انتقال کے بعد خواب میں دیکھا گیا اورا ن سے پوچھا گیا کہ کیامعاملہ پیش آیا ؟ انہوں نے جواب دیا: صرف ایک بات کی وجہ سے میں معلق ہوں۔ میرے منہ سے نکل گیا کہ بارش کی ضرورت کیسے تھی؟اس پر مجھے کہاگیا ۔کیا سمجھ کر تم ایسا بولے؟میرے بندوں کی مصلحتوں کو میں خود ہی اچھی طرح سمجھتا ہوں۔ 

صحابہ میں سے کسی نے اپنے خادم سے کہا: دستر خوان لائو کچھ اس کے ساتھ بھی کھیل کرلیں۔ اس کے بعد ہی کہنے لگے:استغفراللہ میں بغیرنکیل اورلگام کے کبھی بات نہیں کرتا۔ آ ج کیا ہوگیا جو ایسا ہوگا؟ میری زبان بے نکیل اوربے زبان ہوگئی ۔پھر کہنے لگے : انسان کے اعضاء کی حرکتوں میں سب سے بری اورضرررساں حرکت زبان کی حرکت ہے۔

علماء سلف وخلف کا اس بارے میں بہت اختلاف ہے کہ آیا انسان کی تمام باتیں لکھی جاتی ہیں؟یا صرف خیر وشر کی باتیں لکھی جاتی ہیں ۔ایک گروہ کہتا ہے:تمام باتیں لکھی جاتی ہیں ۔ دوسرا گروہ کہتا ہے: صرف خیروشر کی باتیں لکھی جاتی ہیں۔ بظاہر تو پہلا ہی قول صحیح ہے۔ بعض سلف کا کہنا ہے کہ انسان کا ہر لفظ اس پر بوجھ ہے۔ اس کیلئے سود مند نہیں ہے۔سوائے ذکر باری تعالیٰ کے یا جو ذکر باری تعالیٰ کے قریب قریب ہو۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اکثر اپنی زبان پکڑتے اورکہتے : ’’اس نے مجھے بہت سی مصیبتوں میں ڈالا ہے۔‘‘یہ ظاہر ہے کہ گفتگو اور بات چیت تمہاری اسیر ہے۔ لیکن جب یہ منہ سے نکل جائے تو تم اس کے اسیربن جاتے ہو۔ اوریہ بھی ظاہر ہے کہ آدمی کی زبان کے ساتھ ہی اللہ ہوتا ہے۔ ’’انسان جو بھی بات زبان سے نکالتا ہے۔ اس کے پاس ایک نگہبان تیار رہتا ہے۔‘‘(الجواب الکافی علامہ ابن القیم)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں