جمعہ، 17 دسمبر، 2021

ایمان کے مختلف شعبے

 

ایمان کے مختلف شعبے

حضرت عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ارشادفرمایا :’’ اسلام یہ ہے کہ تم لاالہ الا اللہ کی شہادت دو ،نماز قائم کرو،زکوٰۃ اداکرو، بیت اللہ کا حج وعمرہ کرو، نا پاکی سے غسل کے ذریعہ طہارت حاصل کرو،کامل طریقے سے وضو کرو،رمضان کے روزے رکھو ‘‘۔(ابن حبان )حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت کرو،اس کے ساتھ کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائو ،نماز قائم کرو،زکوٰۃ ادا کرو،روزے رکھو، حج ادا کرو۔امر بالمعروف اورنہی عن المنکر بجالائو، اور اپنے گھر والوں کو سلام کرو۔جس نے کسی ایک چیز کو چھوڑ دیا اس نے اسلام کا ایک حصہ چھوڑ دیا ۔اور جس نے سب کو چھوڑ دیا (گویا کہ )اس نے اسلام کو پسِ پشت ڈال دیا‘‘۔ (ابن ماجہ)حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ارشادفرمایا: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیز وں پر ہے۔لاالہ الااللہ کی شہادت ،اور اس بات کی شہادت کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم)اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ،نماز قائم کرنا ،زکوٰۃ اداکرنا ،بیت اللہ کا حج کرنا،رمضان کے روزے رکھنااور جہاد اور صدقہ عمل صالحہ ہیں ‘‘۔ (الطبرانی)  حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اسلام کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی ہے لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دی جائے اورجو کچھ آپ اللہ کی طرف سے لائے ہیں اس کا اقرار کیا جائے اور اس بات کا بھی اقرار کیا جائے کہ جب سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو مبعوث فرمایا ہے۔جہاد جاری ہے اورجب تک کہ، مسلمانوں کی آخری جماعت آئے گی (جاری رہے گا)اور وہ بھی دجّال سے قتال کرے گی۔ان کو اپنے مقصد سے کسی ظالم کا ظلم ہٹاسکے گااور نہ کسی عادل کا عدل ،وہ لاالہ الااللہ کہنے والے ہوں گے۔پس ان کی ،کسی گناہ کی وجہ سے تکفیر نہ کرنا اور نہ ہی ان پر شرک کا حکم عائد کرنا ۔اور اسلام کی بنیاد تقدیر پر بھی ہے خواہ اچھی ہو یا بُری،اس کے منجانب اللہ ہونے پر یقین رکھنا‘‘ ۔(کنزالعمال)
 حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور انور صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم نے ارشادفرمایا ’’جب مسلمان بندہ لاالہ الااللہ کہتا ہے تو وہ کلمہ آسمان پر حرکت میں آجاتا ہے حتٰی کہ پروردگار کے سامنے کھڑا ہوجاتا ہے ، اللہ رب العز ت ارشاد فرماتے ہیں ،ٹھہر جا!وہ عرض کرتا کیسے ٹھہر جائوں ،جب کہ ابھی میرے قائل کی بخشش نہیں ہوئی تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، جس کی زبان پر تُو جاری ہوا اس کو بخش دیا گیا‘‘۔(الدیلمی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں