بدھ، 22 دسمبر، 2021

لازم ہے احتیاط

 

لازم ہے احتیاط

علامہ ابن قیم الجوزیہ رقم طراز ہیں ،

زبان معاصی اور گناہوں کا پر خطر دروازہ ہے اس کی حفاظت یہی ہے کہ زبان پر پورا پورا قابو رکھا جائے ۔ بلاضرورت ایک لفظ بھی منہ سے نہ نکالا جائے۔وہی بات زبان سے نکالی جائے جس میں انسان اپنا فائدہ دیکھے ۔جب کوئی شخص بات کرنے کا ارادہ کرے تو پہلے غور کر لے کہ اس سے اس کو فائدہ پہنچے گایا نقصان ؟اگر اس میں فائدہ نظر نہ آئے تو خاموشی اختیار کر لے اور اگر بات کرنے میں فائدہ نظر آتا ہے تو پھر سوچنا چاہیے کہ یہ بات اور یہ کلمہ زیادہ مفید رہے گا یا کوئی دوسرا کلمہ؟اگر دوسرا کلمہ زیادہ سودمندہے تو وہی زبان سے نکالے۔فائدہ کوکبھی ترک نہیں کرناچاہیے۔اگر تم کسی کے قلب وضمیر کاپتہ لگانا چاہتے ہوتو اس کی زبان کی حرکت کودیکھ لو۔کوئی چاہے یا نہ چاہے بات کاراز کھول دے گی۔چنانچہ سیدنا یحییٰ بن معاذ فرماتے ہیں:

’’قلب دیگچہ کی طرح ہے اس میں جو کچھ ہوتا ہے جوش کھاتا ہے اورزبانیں دلوں کی کفگیر ہیں۔‘‘

جب کوئی شخص گفتگو کرے تو دیکھو اس کی زبان سے وہی بات نکل رہی ہے جو اس کے قلب میں ہوتی ہے‘زبان قلب کا کفگیر ہے۔قلب میں جو بھی شیریں ‘ تلخ‘لذیذ‘خوشگوار چیز ہوگی کفگیر پر آجائے گی۔زبان قلب کے ذائقہ کا پتہ دے گی اور اسی طرح پتہ دے گی جس طرح دیگچہ کاذائقہ زبان سے چکھنے سے معلوم ہوتا ہے۔ اس کے قلب میں جو کچھ ہوتا اس کا ذائقہ تمہیں اس کی زبان سے معلوم ہوجائے گا۔ چنانچہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع حدیث میں ہے:’’جب تک بندے کا قلب درست نہ ہو اس کا ایمان درست نہیں اورجب تک اسکی زبان درست نہ ہواس کا قلب درست نہیں۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے دریافت کیا کہ لوگ زیادہ تر جہنم میں کس چیز کی وجہ سے جائینگے؟آپ نے فرمایا:’’منہ اورشرمگاہ کی وجہ سے ‘‘۔ (ترمذی )ایک مرتبہ سیدنا معاذرضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یارسول اللہ!وہ کون سا عمل ہے جس سے بندہ جنت میں داخل ہواور جہنم سے بچ جائے؟آپ نے خاص خاص عمومی اور اصولی چیزیں بتلانے کے بعد فرمایا:۔’’کیامیں تمہیں ان تمام پر حاوی چیز نہ بتلادوں؟‘‘

سیدنا معاذرضی اللہ عنہ نے عرض کیا:کیوں نہیں ضرور بتلائیں۔آپ نے اپنی زبان اپنی انگلیوں سے پکڑلی اورفرمایا:’’اسے اپنے قابو میں رکھو‘‘۔سیدنا معاذرضی اللہ عنہ نے عرض کیا:کیاہم جو بات کرتے ہیں اس کا بھی مواخذہ ہوگا؟آپ نے فرمایا: ’’معاذ! تمہاری ماں تم پر روئے لوگ زبان ہی کی وجہ سے تومنہ کے بل جہنم میں پھینکے جاتے ہیں یافرمایا کہ ناک کے بل‘‘۔(ترمذی) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں