اتوار، 12 دسمبر، 2021

سب سے بہتر مشغولیت

 

سب سے بہتر مشغولیت 

٭حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اللہ رب العزت ارشادفرماتا ہے :جو شخص تلاوتِ قرآن اور میرے ذکر (کی کثرت )میں ایسا مشغول ہواکہ دعا ء بھی نہ کرسکا،تو میں اسے سوال کرنے والوں سے بھی زیادہ عطا کرتا ہوں۔(ترمذی)

٭حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جو قوم بھی اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے جمع ہوتی ہے اور اللہ کی رضاء کے سواء ان کا کوئی مقصد نہیں ہوتا ،تو آسمان سے ایک منادی ندا دیتا ہے (اے اہلِ ذکر)تم اس مجلس سے اس حال میں اُٹھو کہ تمہارے گناہ بخش دیے جائیں گے اور تمہاری لغزشوں کو نیکیوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔(مجمع الزوائد)

٭حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،قیامت کے دن اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرمائے گا آج تمام لوگ جان جائیں گے کہ اہلِ کرم کون ہیں؟عرض کیا گیا :یارسول اللہ ! اہلِ کرم کون ہیں؟توارشادفرمایا :مسجد وں میں ذکر کی مجلسیں کرنے والے ۔(صحیح ابن حبان ،سنن بیہقی،ابو یعلی)حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں:۔

 ’’اللہ تعالیٰ نے جب بھی کسی عبادت کو فرض کیا تو اس کی ایک معلوم حد متعین کردی ،اور حالتِ عذر میں معذروں کو رخصت عطا فرمائی ،سوائے ذکر اللہ کے ،اللہ تعالیٰ نے اس کی نہ تو کوئی حد متعین کی اور نہ ہی اس کو ترک کرنے میں کسی کو معذور جانا،سوائے مجنون کے ۔اس کے علاوہ اپنے تمام بندوں کو تمام احوال میں ذکر کرنے کا حکم دیا جیسا کہ اُس کا ارشادہے:ذکر کرو اللہ کا کھڑے ہوئے اور بیٹھے ہوئے اور اپنے پہلوئوں پر(لیٹے ہوئے)‘‘(النساء ۔۱۰۳) ایک دوسرے مقام پر ارشادفرمایا :اے ایمان والو! اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو۔ (احزاب۔ ۳۱)یعنی اللہ کا ذکر کرو ،رات میں دن میں ،خشکی اورتری میں ،سفر وحضرمیں ،غنا اورفقرمیں ،صحت اوربیماری میں ،پوشیدہ اورعلانیہ طور پر اور۔۔۔۔حتیٰ کہ ہر حال میں۔

امام ابو القاسم القشیری فرماتے ہیں ،ذکر ولایت کا منشور ،بارگاہِ ناز کا منارہ ،راہِ سلوک پر چلنے کی علامت اور منزل تک پہنچنے کی دلیل ہے ذکر سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں تمام خصائل حمیدہ ذکر ہی کی طرف راجع ہیں اورتمام کا منبع ذکر الہی ہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں