بشارت
’’محدثِ کبیر علامہ علی متقی بن حسام الدین ارشادفرماتے ہیں یہ حدیثِ حسن ہے ‘‘۔
٭ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جس شخص نے یہ شہادت دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں ،نماز قائم کی ،رمضان کے روزے رکھے تو اللہ کے ذمہ کرم پر ہے کہ اُس کی مغفر ت فرما دیں۔خواہ وہ شخص ہجرت کرے یا اُسی جگہ مقیم رہے جہاں اُس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔ (اس پر )آپ کے ایک صحابی نے عرض کیا،یا رسول اللہ ! کیا میں لوگوں میں اس بشارت کا علان نہ کردوں ، آپ نے ارشادفرمایا :نہیں ! لوگوں کو عمل کرنے دو۔بیشک جنت کے سو درجے ہیں ،ہر دودرجوں کے درمیان زمین وآسمان کے فاصلے جتنی مسافت ہے۔اور سب سے اعلیٰ درجہ جنت الفردوس ہے۔اسی پر عرشِ الہٰی قائم ہے اور یہ جنت کے وسط میں ہے۔سو ! جب تم اللہ رب العزت سے کسی چیز کا سوال کروتو جنت الفردوس ہی کاسوال کرو۔‘‘ (الطبرانی)
٭ حضرت عبداللہ ابن عمررضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جس کی آرزو ہوکہ وہ جہنم سے بچ جائے اورجنت میں داخل ہوجائے تو اس کی موت اس حالت میں آنی چاہیے کہ وہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دیتا ہو اور وہ لوگوں سے بھی وہی معاملہ کرے جو اپنے لیے چاہتا ہو۔‘‘(الطبرانی)
٭ حضرت انس بن مالک روایت فرماتے ہیں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’لاالہ الااللہ کہنا اللہ پاک کی ناراضگی کو بندوں سے مسلسل دور رکھتا ہے ۔حتیٰ کہ جب وہ اس منزل پر پہنچ جائیں کہ انہیں پروہ کہ ان کی دینی حالت کس قدر پستی کا شکار ہے۔ بلکہ وہ صرف اپنی دنیا درست ہونے پر مطمئن ہوجائیں ۔اس کے بعد جب وہ اپنی جھوٹی زبانوں سے یہ کلمہ کہتے ہیں تو اللہ رب العز ت ارشادفرماتا کہ تم جھوٹ کہتے ہو۔‘‘(کنزالعمال )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں