اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
اتوار، 31 جنوری، 2021
ہفتہ، 30 جنوری، 2021
عفووحلم کے پیکر(۲)
عفووحلم کے پیکر(۲)
اس ارشادگرامی کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک دعا کے لئے بارگاہِ رب العالمین میں پھیلائے اوران ظالموں اورجفاکاروں کی تباہی کی بجائے یہ التجاء کی ’’اے اللہ میری قوم کو ہدایت عطافرما (ساتھ ہی ان کی عذر خواہی کرتے ہوئے عرض کی)یا اللہ ان کی یہ ظالمانہ حرکتیں اس لئے ہیں کہ وہ مجھے جانتے نہیں اگر وہ مجھے پہچان لیتے تو ایسا ہر گز نہ کرتے ۔(بخاری،مسلم)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ یہ واقعہ میری دونوں آنکھوں نے دیکھا اورمیرے دونوں کانوں نے سنا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تشریف فرماتھے ،حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی چادر میں چاندی تھی،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اسے تقسیم فرمارہے تھے ایک (بدبخت)شخص نے کہا ، یارسول اللہ !تقسیم میں عدل فرمایئے ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کوفرمایا: تیرا خانہ خراب ہو اگرمیں عدل نہیں کرونگا توکون عدل کرے گا۔اگر میں عدل نہ کروں تو میں خائب وخاسر ہوں یہ گفتگو سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت مرحمت فرمائیے کہ میں اس منافق کا سرقلم کردوں۔ حضور سروردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :معاذ اللہ، لوگ میرے بارے میں یہ گفتگو کرنے لگیں گے کہ اب میں نے اپنے صحابہ کو قتل کرنا شروع کردیا ہے۔پھر اس منافق کے بارے میں ارشادفرمایا :یہ (گستاخ )شخص اوراس کی جماعت کے لوگ وہ ہیں جو قرآن کی تلاوت توکرتے ہیں لیکن قرآن ان کے گلے سے نیچے نہیں اُترتا یہ لوگ دین سے اس طرح بھاگتے ہیں جس طرح تیراپنے ہدف سے ۔(صحیح بخاری وصحیح مسلم)
جمعہ، 29 جنوری، 2021
جمعرات، 28 جنوری، 2021
عفووحلم کے پیکر(۱)
عفووحلم کے پیکر(۱)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خصائل حسنہ کے بارے میں ارشادفرمایا ہے:مجھے میرے پاک پروردگارنے نو باتوں کا حکم دیا ہے۔
٭ظاہر وباطن میں اخلاص کو اپنا شعار بنائوں۔ ٭خوشنودگی اورناراضگی دونوں حالتوں میں عدل کروں۔٭خوشحالی اورتنگدستی میں میانہ روی اختیار کروں۔٭جو مجھ پر ظلم کرے اس کو معاف کردوں۔
٭جو مجھ سے قطع رحمی کرے اس سے صلہ رحمی کروں۔٭جو مجھے محروم رکھے اس کو میں عطاکروں ۔
٭جب میں گفتگو کروں تومیری زبان ذکر الہٰی سے معمور ہو۔٭اور خاموشی کی حالت میں ا سکی آیتوں میں غور وفکر کروں۔٭ میرے دیکھنے میں عبرت پذیری ہو۔(سبل الھدٰی)
بدھ، 27 جنوری، 2021
ایثارووفاء
ایثارووفاء
منگل، 26 جنوری، 2021
دعوت وتربیت
دعوت وتربیت
پیر، 25 جنوری، 2021
حضرت ضماد رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام
حضرت ضماد رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام
اتوار، 24 جنوری، 2021
ہفتہ، 23 جنوری، 2021
جمعہ، 22 جنوری، 2021
جمعرات، 21 جنوری، 2021
جذبہء محبت
جذبہء محبت
بعض روایات میں ا س پر یہ اضافہ ہے کہ جب اس نے کھجوریں لاکر حضور ﷺکے سامنے رکھیں اور عرض کیا کہ تناول فرمائیے ۔اس پر آپ ﷺنے پوچھا:تم یہ کھجوریں کہاں سے لائے ہو؟اس نے سارا واقعہ بتایا تو آپ ﷺنے فرمایا:میرا خیال ہے کہ تم اللہ اوراس کے رسول ﷺسے محبت کرنیوالے ہو۔اس نے عرض کیا:ہاں!بے شک آپ ﷺکی ذات گرامی میرے نزدیک میری جان،میری اولاد، میرے اہل وعیال اور میرے مال سے بھی زیادہ محبوب ہے۔
آپ ﷺ نے (محبت رسول ﷺکی قیمت بتاتے ہوئے ) فرمایا: اگر یہ بات ہے تو پھر فقروفاقہ پر صبر کرنا اورآزمائشوں کیلئے اپنی کمر کس لینا ۔اس ذات کی قسم !جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایاہے، جو شخص میرے ساتھ (سچی محبت رکھتا ہے تو یہ دونوں مذکورہ چیزیں(فقروفاقہ اورآزمائشیں )اسکی طرف اس پانی سے بھی زیادہ تیز دوڑ کر آتی ہیں جو پہاڑکی چوٹی سے نیچے کی طرف گرتا ہے۔(الاصابہ، مجمع الزوائد: بحوالہ ،حب رسول اورصحابہ کرام)
بدھ، 20 جنوری، 2021
صحبتِ صالحہ کے نتائج
صحبتِ صالحہ کے نتائج
علم حاصل کرنے والے، اشراف اوراکابر جو شیخ کی خدمت میں حاضر ہوتے ۔زیادہ تر توحید وسلوک کی کتابوں اوران رسالوں کا مطالعہ کرتے رہتے ،جن میں طریقت کے احکام ہوتے تھے۔ لوگ کتاب فروشوں سے زیادہ ترسلوک اورحقائق کی کتابوں کے بارے میں دریافت کرتے رہتے تھے۔ کوئی رومال ایسا نظرنہ آتا جس میں مسواک اورکنگھا لٹکا ہوا نہ ہو۔ خریداری کی کثرت سے افتابے اورطشت مہنگے ہوگئے تھے۔
درحقیقت اللہ نے شیخ نظام الدین کو اس زمانے میں جنیدؒ اوربایزید ؒ کی حیثیت دے دی تھی اور انہیں عشق ومعرفت کے اس کمال سے آراستہ کیاتھا جس کی کیفیت کو سمجھنا عقل انسانی کی حدود سے ماوراء ہے۔ (تاریخ فیروز شاہی، بحوالہ دبستانِ نظام)دلی کے عوام وامراء پر اس قدر گہرے اثرات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ آپ نے خلفاء ومبلغین کی ایک جلیل القدر جماعت بھی تیارکی، جن میں سے ہر ایک گویا کہ منتخب روزگار تھا، اورانھیں دوردرازدیاروامصار میں تبلیغ وتربیت کیلئے بھیجا ۔آپکے ایک خلیفہ چین کے صوبہ سنگیانگ میں بھی تشریف لے گئے۔ ان خلفاء کے وجود سے پورا برصغیر اسلام سے آشنا ہوا۔ ان حضرات کیلئے علم سے آراستہ ہونے کو ازحد ضروری قرار دیا گیا ۔ اورانھیں بے رغبتی دنیا کی سختی سے تاکید کی گئی۔ترک دنیا پر بڑا زوردیا گیا۔ لیکن بے رغبتی دنیا اورترک دنیا کے مفہوم کی اپنی مجلسوں میں باربار وضاحت فرمائی تاکہ اس سے رہبانیت کا تصور کسی صورت میں پیدا نہ ہو۔
منگل، 19 جنوری، 2021
صبر
صبر
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صبر کی دوقسمیں ہیں، مصیبت کے وقت صبر اچھا ہے، اوراس سے بھی اچھا صبر ہے اللہ کے محارم سے صبر کرنا(یعنی نفس کوحرام کاموں سے روکنا)۔(ابن ابی حاتم)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں سواری پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہواتھا، آپ نے فرمایا : اے بیٹے ! کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ سکھائوں جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں نفع دے ، میں نے کہا: کیوں نہیں ! آپ نے فرمایا : اللہ کو یاد رکھو ، اللہ تمہیں یاد رکھے گا اللہ کو یاد رکھو تم اس کو اپنے سامنے پائو گے ، اللہ تعالیٰ کو آسانی میں یادرکھو وہ تم کو مشکل میں یادرکھے گا، اورجان لو کہ جو مصیبت تمہیں پہنچی ہے وہ تم سے ٹلنے والی نہیں تھی اورجو مصیبت تم سے ٹل گئی ہے وہ تمہیں پہنچنے والی نہیں تھی اوراللہ نے تمہیں جس چیز کے دینے کا ارادہ نہیں کیا تمام مخلوق بھی جمع ہوکر تمہیں وہ چیز نہیں دے سکتی اورجو چیز اللہ تمہیں دینا چاہے تو سب مل کر اس کو روک نہیں سکتے قیامت تک کی تمام باتیں لکھ کر قلم خشک ہوگیا ہے ، جب تم سوال کرو تو اللہ سے کرو اورجب تم مدد چاہو تو اللہ سے چاہو اورجب تم کسی کا دامن پکڑ وتو اللہ کا دامن پکڑواورشکر کرتے ہوئے اللہ کے لیے عمل کرو اورجان لو کہ ناگوار چیز پر صبر کرنے میں خیر کثیر ہے اورصبر کے ساتھ نصرت ہے اورتکلیف کے ساتھ کشادگی ہے اورمشکل کے ساتھ آسانی ہے ۔ حضرت ابوالحویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے خوشی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بہ قدر حاجت رزق دیا اوراس نے اس پر صبر کیا ۔(امام بیہقی )
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو مسلمان لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے اوران کی ایذاء پر صبر کرتا ہے وہ اس مسلمان سے بہتر ہے جو لوگوں سے مل جل کر نہیں رہتا اوران کی ایذاء پر صبر نہیں کرتا۔(امام بخاری ، ترمذی ، ابن ماجہ )
پیر، 18 جنوری، 2021
طیب وطاہر وجود
طیب وطاہر وجود
قاضی عیاض مالکی تحریر کرتے ہیں:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کی نظافت بطن اقدس اوراس کے سینے کی خوشبو اوراس کا ہر قسم کی آلودگی اورعیوبات جسمانیہ سے پاک صاف ہونا یہ ہے کہ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ خصوصیت عطافرمائی ہے کہ آپ کے سوا کسی میں پائی ہی نہیں جاتی۔مزید براں یہ کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو شرعی نفاست وپاکیزگی اوردس فطری خصلتوں سے بھی مزین فرمایا ہے،چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دین کی بنیاد پاکیزگی پر ہے۔ (ترمذی)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سی خوشبو سے بڑھ کر کسی عنبر ،کستوری اورکسی بھی چیز کی خوشبو کو نہ پایا۔(صحیح مسلم)
حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رخسار کو چُھواتو میں نے آپ کے دست اقدس کو ایسا ٹھنڈا اورمعطر پایا کہ گویا ابھی آپ نے عطارکے صندوقچے سے اپنے دست مبارک کو باہر نکالاہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ اوردیگر صحابہ سے مروی ہے کہ خواہ آپ نے خوشبو لگائی ہوتی یا نہیں لیکن آپ جس شخص سے بھی مصافحہ فرماتے تو وہ ساران دن اُس کی خوشبو سے معطر رہتا ،اگر آپ کسی بچے کے سر پر اپنا دست شفقت پھیردیتے تو وہ بچہ خوشبو کی وجہ سے پہچانا جاتا۔(صحیح مسلم)
ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس کے گھر میں قیام فرمایا، آپ کو پسینہ آگیاحضرت انس کی والدہ ایک شیشی لے آئیں اورآپکے پسینے کو جمع کرنے لگیں، آپ نے وجہ دریافت فرمائی توعرض کیا میں اس کو اپنی خوشبو میں رکھوں گی یہ سب سے عمدہ اورطیب خوشبو ہے۔(صحیح مسلم)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس کوچہ وبازار سے گزرفرماتے اس کے بعد کوئی شخص اس طر ف سے گزرتا تو وہ خوشبو سے محسوس کرلیتا کہ آپ ادھر سے گزرے ہیں۔(بخاری فی التاریخ)اسحاق بن لاہویہ نے ذکر کیا ہے کہ آپ خوشبو نہ بھی استعمال فرماتے تو آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی تھی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہیں ایک دفعہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت کو چومنے کا موقع ملا تواس میں سے کستوری کی خوشبو محسوس ہورہی تھی۔(ابن عساکر)
اتوار، 17 جنوری، 2021
ایک روحانی انقلاب
ایک روحانی انقلاب
ہفتہ، 16 جنوری، 2021
تمدن آفریں
تمدن آفریں
حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کی سرگرمیوں کا محور یہ تھا کہ ان کے حلقہ تربیت میں آنے والے افراد ایک مکمل اسلامی کردار کے حامل بن جائیں۔ اسکے ساتھ ساتھ اس زمانے کا ماحول اورمعاشرت بھی اسلامی رنگ میں رنگ جائے ۔ برصغیر کا معاشرہ ہندو مذہب کے رسوم رواج میں رنگا ہوا تھا۔ برہمن کا اقتدار اس معاشرے پر بڑا مضبوط تھا۔ اسکے علاوہ بے شمار توہمات وروایات کو یہاں بڑا تقدس حاصل تھا، ہندوفلسفہ ، ادب اورثقافت کی بنیادیں معاشرے میں بہت گہری تھیں۔
ایسے میں مسلم تہذیب وثقافت اورمسلم تمدن کی آبیاری کوئی آسان کام نہیں تھا۔ اس کے لیے اصول پر مضبوطی سے قائم رہنا بھی بہت ضروری تھا اور ایک بھر پور تمدنی شعور کے ساتھ بڑے لچک دار حکیمانہ رویے کی بھی ازحد ضرورت تھی۔ اصول پراس طرح مستحکم رہنا کہ انسان کاخُلْق اورفراخ دلی بھی قائم رہے اوررویے میں ایسی لچک کہ مستحکم اصولوں پر ہی لرزش نہ آئے بڑا مشکل کام ہے۔ اس پیچیدہ اوردشوار مرحلے سے گزرنے کے لیے ایک ایسے وجود کی ضرورت تھی جو علم،عشق اوربصیرت کاجامع ہو۔ اوربرصغیر کی مسلم تاریخ کی یہ خوش نصیبی ہے کہ تاریخ کے اس معنی خیز مرحلے پر خواجہ نظام الدین اولیاء کی شخصیت اپنی پوری ،علمی ،روحانی اورفکری توانائی کے ساتھ موجود تھی۔
آپ قرآن وحدیث سے گہر اشغف رکھتے تھے۔ امام غزالی ؒ جیسے حکیم کی تفسیر کا بلاناغہ مطالعہ فرماتے، دیگر متداول تفسیر یں بھی پیشِ نظر رکھتے، زیرکفالت تمام افراد کو قرآن حفظ کروایا، اوراپنی مجلس میں لطیف قرآنی نکات بیان کرتے، حدیث کے نادر نکات کی نشان دہی کرتے۔قرآنی اسلوب کی پیروی کرتے ہوئے بڑی ایمان افروز حکایات کے ذریعے مخاطب کو اپنی بات سمجھاتے ،سنت کا گہر اشعور رکھتے اورمعاشرتی آداب کی بڑے حکیمانہ انداز میں ترویج وتبلیغ فرماتے۔ اسلامی اخلاقیات کا شعور آپ کے پورے حلقے میں بہت اچھی طرح راسخ ہوگیا۔
اس طرح آپ کی توجہ سے جہاں بڑے جلیل القدر لوگوں کی ایک جماعت نظر آتی ہے جنہوں نے پورے خطے کو اپنے علم اورروحانیت سے معمور کردیا ان میں حضرت نصیر الدین محمود چراغ دہلی، مولانا شمش الدین محمد ،شیخ قطب الدین منور،مولانا فخرالدین زرادی، مولانا حسام الدین ملتانی،مولانا شہاب الدین امام، خواجہ ابوبکر مندہ،مولانا برھان الدین غریب،مولانا علاء الدین نیلی، مولانا عثمان المعروف اخی سراج وغیر ہ جیسے عظیم المرتبت لوگ شامل ہیں۔
جمعہ، 15 جنوری، 2021
اوصافِ حمیدہ
اوصافِ حمیدہ
صفائی باطن ،حسنِ نیت ،اخلاق اور شفقت کے ساتھ مبلغ ومربی کے لیے ضروری ہے کہ ضروری علم وفضل سے آراستہ ہو،زمانے کے حالات پر گہری نظر رکھتا ہواور حکمت ودانائی سے بھی متصف ہو۔
خواجہ نظام الدین اولیاء کی ساری زندگی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکیمانہ اسلوب کی پیروی سے روشن نظر آتی ہے۔ آپ نے مقبول عوام وخوص ہونے کے باوجود ساری زندگی عبادت، ریاضت ، ذکر وتسبیح ،شب بیداری اورنوافل کا التزام رکھا ،سال کے اکثر ایام روزے سے رہے۔ اپنی ذاتی زندگی کو بہت سادگی اورقناعت سے بسرکیا۔ پاکپتن میں عرصہ تربیت کے دوران ایک بار آپ لنگر کے لیے نمک ادھار لے آئے تھے اوروہ لنگر بھی ابلے ہوئے ڈیلوں پر مشتمل تھا۔ باباصاحب نے اس پر آپ کو تلقین فرمائی کہ درویش کو اپنے نفس کی تسکین کے لیے ادھار نہیں لینا چاہیے ۔اورذاتی آسائش کے لیے کبھی کسی سے سوال نہیں کرنا چاہیے ۔آپ عمر بھر اس نصیحت پر کاربندرہے۔
بادشاہ کی طرف سے کئی بار جاگیر نذر کرنے کی خواہش کا اظہار کیاگیا لیکن آپ نے ہر بار معذرت فرما ئی ،اورنہ کسی بادشاہ سے جاگیر قبول کی اورنہ کبھی بادشاہ کے دربار میں حاضر ی کے لیے گئے۔اس پاداش میں بسااوقات آپ کو دربار کی طرف سے بڑی مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا ،لیکن آپ کے پائے استقامت میں کبھی لغزش نہیں آئی۔ بے شمار ہدیے آپ کی خدمت میں پیش کیے جاتے لیکن آنے والوں کو ان کے ھدیوں سے زیادہ دے کر بھیجتے ۔
جمعرات، 14 جنوری، 2021
علم اورصحابہ کرام
علم اورصحابہ کرام
علم میں غور وفکر کرنے سے روزہ اوراس کے پڑھنے پڑھانے سے عبادت شبانہ کا ثواب ملتا ہے ، علم کی وجہ سے انسان صلہ رحمی کرتا ہے، حلا ل وحرام کا فرق جانتا ہے ، علم عمل کا امام ہے ، عمل اس کے تابع ہے ، خوش بخت انسانوں کے دلوں میں علم کا الہام ہوتا ہے اوربدنصیب لوگ علم کے نور سے محروم رہتے ہیں۔(ابونعیم)
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تم عالم بنو یا طالب علم بنو، علماء سے محبت کرنے والے اوران کے اتباع کرنے والے بنو، ان چار کے علاوہ کچھ نہ بنوورنہ ہلاک ہوجائو گے ۔ حمیدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بصری سے پوچھا :پانچویں قسم کے افراد کون ہیں؟انھوں نے فرمایا:اپنی طرف سے دین میں نئی نئی باتیں ایجاد کرنے والے ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ تم اس حال میں صبح کرو یا تو تم سکھانے والے ہو یا سیکھنے والے اورایسے انسان نہ بنو جس کی اپنی کوئی رائے ہی نہ ہواوروہ ہر ایک کے پیچھے چل پڑے۔حضرت ابودرداء فرماتے ہیں جو شخص بھی علی الصبح تعلیم یا تحصیل کے لیے نکلتا ہے اس کے لیے مجاہد کا اجر لکھا جاتا ہے اورجو شخص یہ سمجھے کہ صبح وشام علم کے لیے جانا جہاد نہیں ہے وہ کم فہم اورناقص رائے والا ہے۔(عبد البر)
بدھ، 13 جنوری، 2021
آفتاب وماہتاب
آفتاب وماہتاب
اے آتشِ فراقت دل ہا کباب کردہ
سیلاب اشتیاقت جاں ہا خراب کردہ
خواجہ نظام وفورِ اشتیاق ،پاسِ ادب اور شیخ کبیر کی بزرگی کی وجہ سے کلام نہیں کرپارہے تھے۔ باباصاحب نے بڑی لطافت اور خوش طبعی سے فرمایا ’’لکل داخلٍ دھشۃ ‘‘(ہر نیا آنے والا کچھ مرعوب ضرور ہوتا ہے)
باباصاحب زہد ،تقویٰ ،توکل ،استغناء ، فقر ودرویشی اور تزکیہ وتربیت میں فرد تھے۔ لیکن اس وبستانِ فکر سے تعلق رکھتے تھے جو علم کو ازحد ضروری گردانتے تھے ،لہذا آپ نے سب سے پہلے خواجہ نظام سے انکی علمی استعداد کے بارے میں استفسار فرمایا۔ابتداء قرآن سے ہوئی اور پوچھا کہ کچھ قرآن بھی پڑھا ہے،تو سنائو آپ نے قرآن سنایا اگر چہ آپ نے بڑے اچھے قراء سے تحصیل فرمائی تھی لیکن باباصاحب مطمئن نہیں ہوئے فرمایا قرآن پاک ہم تمہیں خود پڑھائیں گے۔آپ نے خواجہ نظام کو چھ سپارے قرآت وتجوید کے اصولوں کے مطابق پڑھائے۔ آپ فرماتے ہیں لفظ ضاؔد کا مخرج جس خوبصورتی سے باباصاحب ادافرماتے تھے میں نے اپنی زندگی میں کسی اور سے اس طرح نہیں سنا۔
قرآن پاک کے ساتھ آپ نے باباصاحب سے مشہور کتاب عوارف المعارف کے پانچ ابواب پڑھے۔ اور عقائد میں ابوشکور شالمی کی کتاب’’تمہید المبتدی‘‘پڑھی ۔شیخ کبیر کے پڑھانے کا انداز انتہائی دلکش تھا۔آپ فرماتے ہیں کہ وہ ایسے عمدہ اور دلکش انداز سے پڑھاتے تھے کہ آدمی انکے لطف بیان میں کھو جاتا تھا اور اتنا محوہوجاتا کہ جی چاہنے لگتا کہ کاش اس سماعت میں دم ہی نکل جائے۔ علم کے ساتھ باباصاحب نے آپ کی روحانی تربیت فرمائی ۔
منگل، 12 جنوری، 2021
خواجہ نظام کا ورودِ دلی
خواجہ نظام کا ورودِ دلی
پیر، 11 جنوری، 2021
خواجہ نظام الدین اولیاء
خواجہ نظام الدین اولیاء
اتوار، 10 جنوری، 2021
اقوالِ سید جیلان (۲)
اقوالِ سید جیلان (۲)
٭اگر ہمارا گناہ صرف یہی ہو کہ ہم دنیاسے محبت کرتے ہیں تب بھی ہم جہنم کے حق دار ہیں۔
٭اگر تو اونچی آواز میں اللہ بھی کہے تو حساب ہوگاکہ یہ اخلاص سے تھا یا ریاء سے ۔٭جس کا انجام موت ہو اس کے لیے خوشی کا کون سا مقام ہے۔٭مومن اپنے اہل وعیال کو اللہ کے سپرد کرتا ہے اور منافق اپنے مال کے۔
٭اخلاص اس کا نام ہے کہ لوگوں کی تعریف یا مذمت کا کچھ خیال نہ کیا جائے۔٭مخلوق کے ساتھ محبت یہ ہے کہ تو ان کی خیر خواہی کرے۔٭قول صورت ہے اورعمل اس کی روح ۔٭جو مخلوق کا ادب نہیں کرتا وہ خالق کے ادب کا دعویٰ نہ کرے ۔٭جو اپنے نفس کو تعلیم نہیں دے سکتا وہ دوسروں کو تعلیم دینے کی سعی نہ کرے۔اللہ کا تقویٰ اور اطاعت اختیار کرو اور شریعت کے پابند رہو۔٭اپنے سینے کوخواہشات سے محفوظ کرلو۔ ٭خلق خدا کو آزار نہ دو اور آداب درویشان کو ملحوظ خاطر رکھو۔٭مجھے دوچیزیں بنیادی اور پسندیدہ نظر آتی ہیں،حسن اخلاق اور بھوکوں کو کھانا کھلانا۔ ٭میرے پاس دنیا بھر کے خزانے ہوتے تو میں بھوکوں کو کھانا کھلاتا ۔٭بزرگی کی بنیاد صدق گوئی اور راست بیانی پر ہے۔٭پہلے علم حاصل کرو پھر گوشہ نشین بنو۔٭اللہ ہی سے سب کچھ مانگو اور اسی پر بھروسہ کرو۔٭توحید پر مضبوطی سے قائم رہو کیونکہ اس پر سب کا اتفاق ہے ۔٭جب لوگ فصل کاٹ رہے ہوں اس وقت بیج اور کھیتی کی باتیں بے فائدہ ہیں۔٭تم اسباب اور تمام مخلوق سے منقطع ہوجائو تمہارے دل کو مضبوط کردے گا۔
٭جو شخص اللہ کی معیت کا طالب ہواسے چاہیے کہ صدق کو اپنا شعار بنائے ۔٭ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنی تمام ضروریات کو اللہ کے سپر دکردو ۔٭اس بات پر اتفاق ہے کہ جس شخص کی خوراک حرام ہو وہ خطرات میں تمیز نہیں کرسکتا ۔٭فقیر وہ ہے جس کے استغناء کا سبب ذات باری کے سوا کچھ نہ ہو۔٭جس نے صدق اخلاص اور تقویٰ کو اختیار کیا وہ ماسوا اللہ سے منقطع ہوگیا۔ ٭جو شخص اپنے علم پر عمل کرتا ہے اللہ اس کے علم کووسیع کردیتا ہے۔
٭اپنے ہاتھ میں شریعت چراغ لو پھر عبادت الہٰی کرو۔٭یہ حرص دنیا ہے جو تمہیں عجلت میں مبتلا کرکے ہلاک کرتی ہے۔
٭اگر متوکل ، متقی اور صاحب یقین بننا چاہتے ہو تو صبر پر کار بند رہو۔٭عمل پر غرور نہ کر کیونکہ اعمال کا دار ومدار خاتمے پر ہے۔
ہفتہ، 9 جنوری، 2021
اقوالِ سید جیلان (۱)
اقوالِ سید جیلان (۱)
٭صدق کی حقیقت یہ ہے کہ تم وہاں سچ بولو جہاں تمہیں جھوٹ کے بغیر نجات نظر نہ آتی ہو۔
٭دوسروں کی رہنمائی تو کوئی صاحب علم وبصیرت ہی کرسکتا ہے تم خود اندھے ہوکر دوسروں کی رہنمائی کیسے کرسکتے ہو،کوشش کرو کہ دائیں ہاتھ کے صدقے کی بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو، ہوسکتا ہے کہ کل آئے اورتم خود محتاج ہو۔٭علماء (ربانیین ) کی خدمت میں حسن ادب ، ترک اعتراض اورحصولِ فوائد کے لیے حاضری دو۔٭پہلے اپنے آپ کو نصیحت کرو پھر دوسروں کو ۔٭اگر حقیقی کامیابی مقصود ہے تو اطاعت رب میں نفس کی مخالفت کرو۔٭جو فاسق کے ساتھ مجالست کرتا ہے وہ گناہ پر دلیر ہوجاتا ہے اور اسے توبہ کرنے کی توفیق نہیں ملتی۔٭جو بادشاہوں کے ساتھ مصاحبت کرتا ہے اس کا دل سخت اور وہ مغرور ہوجاتا ہے ۔٭جو علماء ربا نیین سے رفاقت اختیار کرتا ہے ۔وہ متقی اور عالم ہوجاتا ہے۔ ٭جو عورتوں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے اس کی جہالت اور بری خواہش بڑھ جاتی ہے۔ ٭جو اتقیاء کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے۔ اطاعت الہیٰ سے سرشار ہوجاتا ہے۔٭فقر کی حقیقت یہ ہے کہ تو اپنے جیسے انسان کا محتاج نہ رہے۔٭اے مالدار اپنی دولت کی بنا پر آنے والے کل سے روگردانی نہ کر ۔٭تیرا دل اللہ کا گھر ہے غیر کو اس سے نکال دے۔٭صادق وہ ہے جو اقوال ،افعال، اور احوال میں صداقت کو پیشِ نظر رکھے۔ ٭جو اللہ کا ہو کررہے اللہ کی حفاظت میں رہتا ہے۔
٭ دنیا کو دل سے نکال دو اور ہاتھ میں لے لو۔٭نہ کسی سے محبت میں جلدی کرو اور نہ عداوت ونفرت میں عجلت سے کام لو۔٭دولت حاصل کرو مگر وہ تمہارے ہاتھ میں رہے دل پر قبضہ نہ کرے۔٭حسنِ خلق یہ ہے کہ تم پر جفائے خلق کا مطلق اثر نہ ہو۔٭تم نفس کی خواہش پوری کرنے میں لگے ہواور وہ تمہیں برباد کرنے میں مصروف ہے۔٭کوشش یہی کرنی چاہیے کہ بات جواباً ہو ابتداء اپنی طرف سے نہ ہو۔٭مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو لوگوں کی عیب جوئی میں مشغول ہے اور اپنے عیوب سے غافل ہے۔٭غربت اور بیماری صبر کے بغیر عذاب ہیں اور صبر کے ساتھ عزت۔
٭اپنی خوشی کو گھٹائو اور رنج ومحن کو بڑھائو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ایسی ہی تھی۔٭دنیا نے تجھ جیسے ہزاروں کو پالا پوسا ، موٹا تازہ کیا اور پھر خود ہی کھالیا۔
جمعہ، 8 جنوری، 2021
آئینہ خلقِ رسالت
آئینہ خلقِ رسالت
جمعرات، 7 جنوری، 2021
بدھ، 6 جنوری، 2021
فضیلت علم
فضیلت علم
اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن مقدس میں ارشادفرماتے ہیں:۔
٭ اے اولادِ آدم بے شک ہم نے تمہارے لیے (ایسا )لباس اتارا ہے جو تمہاری شرم گاہوں کو چھپائے اور (تمہیں) زینت بخشے اور(اس ظاہری لباس کے ساتھ ایک باطنی لباس بھی اتارا ہے اور وہی )تقویٰ کا لباس ہی بہتر ہے ۔یہ (ظاہر و باطن کے لباس سب )اللہ کی نشانیاں ہیں تاکہ وہ نصیحت قبول کریں۔(اعراف ۲۶)
امام غزالی ؒ کہتے ہیں’’اس آیہ مبارکہ میں لباس سے مراد علم ، ریش سے مراد یقین اورلباس تقویٰ سے حیاء مراد ہے‘‘۔ انسان کو جب علم اوربصیرت حاصل ہوجاتی ہے تو وہ حزم واحتیاط اورتقویٰ سے آراستہ ہوجاتا ہے اور اُس کی سیرت و کردار میں حیاء پیدا ہوجاتی ہے۔
٭ اوربے شک ہم ان کے پاس ایسی کتاب لائے جسے ہم نے اپنے علم کی بناء پر واضح کیا اوروہ ایمان والوں کے لیے ہدایت اوررحمت ہے۔(اعراف۵۲)
٭ پھر ہم ان پر علم کے ساتھ ضرور بیان کریں گے ۔(اعراف ۷)
٭ بلکہ وہ روشن آیات ہیں جو ان لوگوں کے سینوں میں ہیں جن کو علم دیا گیا ۔(عنکبوت ۴۹)
٭ اوراللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا فرمایااوراسے بیان سکھایا ۔(رحمن ۴،۳)
٭ اورجس کے پاس علم تھا اُس نے کہا میں اسے (تخت بلقیس کو) تیرے پاس لے آئوں گاآنکھ جپکنے سے پہلے۔(نمل ۴۰)
٭ توکیوں نہ نکلے ہر قبیلے میں سے چند افراد تاکہ دین میں تفقہ (سمجھ حاصل کریں)۔(توبہ ۱۲۲)
٭ پس اہل علم سے پوچھو اگر تم خود نہیں جانتے ۔(نحل ۴۳)
٭ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھلائی عطافرمااورآخرت میں بھی بھلائی عطافرمااورہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔ (بقرہ ۲۰۱)حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ ارشادفرماتے ہیں دنیا میں بھلائی علم اورعبادت ہے اورآخرت میں جنت ۔
٭ اوراللہ نے آدم کو تمام اشیاء کے نام سکھائے ،پھر انھیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا:مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو اگر تم (اپنے خیال میں)سچے ہو۔فرشتوںنے عرض کیا تیری ذات(ہر نقص سے )پاک ہے ہمیں کچھ علم نہیں مگر اسی قدر جو تو نے ہمیں سکھایا بے شک تو ہی سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے۔(البقرہ ۳۲،۳۱)
منگل، 5 جنوری، 2021
حضرت ابوالدرداء کا ذوقِ علمی
حضرت ابوالدرداء کا ذوقِ علمی
پیر، 4 جنوری، 2021
بخشش کے راستے
بخشش کے راستے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ کسی مومن کی نیکی کم نہیں فرماتابلکہ دنیا میں بھی اس کا بدلہ عطاکرتا ہے،آخرت میں بھی اس پر ثواب مرحمت فرماتا ہے،مگر کافر کو اس کی نیکیوں کا صلہ دنیا میں نمٹادیتا ہے اورجب وہ آخرت میں پہنچتا ہے ،اس کے پاس ایسی کوئی نیکی نہیں ہوتی ،جس کا وہ اچھا اجر پائے ۔(مسلم،احمد)
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو عذاب نہیں دیتا مگر اُس سرکش اور اللہ پر جسارت کرنے والے کو جو لاالہ الااللہ کہنے سے انکارکردے۔ ( ا بن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اللہ اوراس کے رسول پر ایمان لایا،نماز قائم کی،زکوٰۃ اداکی،رمضان کے روزے رکھے ،تو اللہ پر حق ہے کہ اس کو جنت میں داخل کرے خواہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کرے یا اسی سرزمین پر بیٹھا رہے جہاں اس کی ماں نے اس کوجنم دیا تھا۔(بخاری ،احمد)
اتوار، 3 جنوری، 2021
تعلیم اورارشاداتِ نبوی
تعلیم اورارشاداتِ نبوی
٭اللہ تبار ک وتعالیٰ نے مجھے جس ہدایت اورعلم کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، اس کی مثال ابر کثیر جیسی ہے کہ وہ زمین کے ایک ایسے ٹکڑے پر برستا ہے ، جو اسے قبول کرتا ہے اوراس سے بہت زیادہ ہریالی اگالیتا ہے اورزمین کا ایک ٹکڑا ایسا ہے جو پانی کو روک لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے لوگوں کو بھی نفع فرماتا ہے۔وہ اس سے خود بھی سیراب ہوتے ہیں مویشیوں کو پلاتے ہیں اورکھیتی باڑی بھی کرتے ہیں اور ایک ایسا (بدنصیب) خطہ بھی ہے جس میں نہ تو پانی ٹھہرتا ہے اورنہ ہی اس سے کوئی سبزہ پیدا ہوتا ہے ۔(بخاری شریف)
امام غزالی فرماتے ہیں، آپ نے پہلی مثال اُن لوگوں کے بارے میں ارشادفرمائی ہے جو اپنے علم سے فائدہ اٹھاتے ہیں دوسری مثال اُن لوگوں کی ہے جو اپنے علم سے دوسروں کو بھی نفع پہنچاتے ہیں اورتیسری مثال اُن محروم لوگوں کی ہے جو اپنے علم سے نہ تو خود فائدہ اٹھاتے ہیں اورنہ دوسروں تک اس کا فیض پہنچاتے ہیں۔٭بہترین عطیہ اورسب سے اچھا تحفہ کیا ہے؟دانائی کی وہ ایک بات جسے تم سنوپھر اسے محفوظ رکھ کر اپنے دوسرے بھائی کے پاس لے جائو اوراسے سکھادو(تمہارایہ عمل)ایک سال کی عبادت کے برابر ہے۔(مجمع الزوئد) ٭بے شک اللہ تعالیٰ اس کے ملائکہ آسمانوں اورزمینوں کی مخلوق حتیٰ کہ چیونٹی اپنے بل میں اورمچھلی دریا میں لوگوں کو نیکی سکھانے والوں کیلئے رحمت کی دعا مانگتے ہیں۔(جامع ترمذی)
٭ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کاشانہ اقدس سے باہر تشریف لائے تو آپ نے دو مجلسیں دیکھیں ، ان میں سے ایک مجلس والے اللہ تبار ک وتعالیٰ سے دعا مانگ رہے تھے اوراُس کی طرف متوجہ تھے اوردوسری مجلس والے اہل حلقہ کی تعلیم وتلقین میں مصروف تھے۔آپ نے ارشادفرمایا:یہ لوگ اللہ تبار ک وتعالیٰ سے سوال کرتے ہیں اگر وہ چاہے تو ان کو عطا کرے ، اگر چاہے تو روک دے، لیکن وہ گروہ لوگوں کو تعلیم دے رہا ہے اوربے شک مجھے بھی معلم بناکر بھیجا گیا ہے پھر آپ ان کی طرف تشریف لے گئے اوران کے درمیان بیٹھ گئے ۔(سنن ابن ماجہ)
٭دوقسم کے انسانوں پر رشک کیا جاسکتا ہے ، ایک وہ شخص جس کو اللہ تبار ک وتعالیٰ نے دین کی بصیرت عطافرمائی اوروہ اسکے ساتھ فیصلہ بھی کرتا ہے اوراسے لوگوں کو سکھاتا بھی ہے اوردوسرا وہ شخص جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے مال کی فراوانی عطافرمائی اوراس کو خیر کی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق بھی نصیب ہوئی ۔(بخاری)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲) جب امام حسینؓ نے کوفہ روانہ ہونے کا ارادہ کیا توحضرت عبداللہ بن عباسؓ نے آپؓ کو روکا کہ آپ وہاں نہ...
-
دنیا میں جنت کا حصول دنیا میں عورت ماں کے روپ میں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جس کی وجہ سے گھر میں برکت ہوتی ہے۔ ماں گھر کی زینت ہوتی ہے اور م...