منگل، 5 جنوری، 2021

حضرت ابوالدرداء کا ذوقِ علمی

 

حضرت ابوالدرداء کا ذوقِ علمی

حضرت ضحاک علیہ الرحمۃ بیان کرتے ہیں، حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے اہل دمشق سے ارشادفرمایا :اے دمشق والو! تم میرے دینی بھائی ہو، خطے میں میرے ہمسائے ہواوردشمنوں کے خلاف میرے مددگار بھی ہولیکن کیا وجہ ہے کہ تم مجھ سے دوستی نہیں رکھتے حالانکہ میرے اخراجات بھی تمہارے ذمہ نہیں ہیں بلکہ انھیں بھی دوسروں نے اٹھارکھا ہے،میں مشاہدہ کر رہا ہوں کہ تمہارے علماء اٹھتے جارہے ہیں اورتمہارے ناخواندہ لوگ ان سے علم حاصل نہیں کررہے ، میں یہ بھی دیکھ رہا ہوں کہ اللہ نے جس رزق کا خود ذمہ لے رکھا ہے تم اسکے پیچھے پڑے ہوئے ہو، جبکہ اللہ نے تمہیں جن کاموں کا حکم دیا ہے تم نے انھیں ترک کر رکھا ہے، غور سے سنو !کچھ لوگوں نے بڑی مضبوط عمارتیں بنائیں ،بہت دولت جمع کی اور بڑی دور کی امیدیں لگائیں لیکن پھر بھی ان کی عمارتیں گر کر قبرستان بن گئیں،انکی امیدیں دھوکہ ثابت ہوئیں اورایسے لوگ خود بھی ہلاک ہوگئے ،غور سے سنو !علم سیکھواورعلم سکھائو، علم سیکھنے والا اورسکھانے والا دونوں اجر میں برابر ہیں اوراگر یہ دونوں نہ ہوں تو پھر لوگوں میں کوئی خیر نہیں ۔حضرت حسان علیہ الرحمۃ کہتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء نے اہل دمشق سے فرمایا:کیا تم اس بات پر رضاء مند ہوگئے ہو کہ سال ہا سال گندم کی روٹیاں پیٹ بھر کر کھاتے ہولیکن تمہاری مجلسوں میں اللہ کا نام نہیں لیا جاتا ، تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تمہارے علماء جارہے ہیں لیکن تمہارے جاہل علم حاصل نہیں کررہے ، اگر تمہارے علماء چاہتے تو ان کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا تھا اوراگر تمہارے ان پڑھ افراد علم کو تلاش کرتے تو وہ اسے ضرور پالیتے ،اے لوگو!نقصان دہ چیزوں کی بجائے نفع دینے والی چیزیں اختیار کرو۔اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ، جو امت بھی ہلاک ہوئی اسکی ہلاکت کے دوہی اسباب تھے ،ایک تووہ اپنی خواہشات نفس کے پیچھے چل رہے تھے اوردوسرے وہ اپنی تعریف خود کیا کرتے تھے ۔ایک اورموقع پر حضرت ابوالدرداء نے ارشاد فرمایا:اگر تین کام نہ ہوتے تو میں کبھی یہ بات پسند نہ کرتا کہ اس دنیا میں قیام پذیر رہوں ، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے استفسار کیا کہ وہ تین کام کون سے ہیں ؟انھوں نے ارشادفرمایا:ایک تو یہ کہ دن اوررات کی ساعتوں میں اپنا سرنیاز اپنے خالق ومالک کے سامنے زمین پر رکھناجو میری آخرت کی زندگی کے لیے میرا اثاثہ بن رہا ہے ،دوسرا موسم گرما کی سخت حدت میں روزہ رکھ کر پیاسا رہنا اورتیسرا ایسا لوگوں کے ساتھ ہم مجلس ہونا جو عمدہ کلام کو اس طرح ذوق وشوق سے چنتے ہیں جیسے خوش ذائقہ پھل چنا جاتا ہے۔(ابونعیم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں