جمعہ، 15 جنوری، 2021

اوصافِ حمیدہ

 

اوصافِ حمیدہ

بابافرید الدین گنج شکر نے حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کو دلی میں بیٹھ کر مخلوق کی تعلیم وتربیت کا حکم دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اطہر ہمیں بتاتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کمال عرفان کی بلند یوں پر فائز ہونے کے باوجودتادم واپسیں ،عبادت ،ریاضت ، عاجزی اورانکساری کوترک نہیں کیا۔ تاریخ اسلام میں تبلیغ تربیت اورتزکیہ کے حوالے سے جتنے بھی اہم نام سامنے آتے ہیں ،ان سب میں سیرت رسول کا یہ اتباع نمایاں نظر آتا ہے۔ انسان اپنے تزکیہ اورتربیت میں جتنی کوشش کرے اس کے اردگرد کے ماحول میں بھی اسی قدر اجالا ہوگا۔ مبلغ ومربّی جتنا حسنِ نیت اوراخلاص کو بر وئے کار لاتا ہے۔ اتنا ہی اس کا کارِ دعوت وتربیت بابرکت اورموثر ہوتاہے۔ 

صفائی باطن ،حسنِ نیت ،اخلاق اور شفقت کے ساتھ مبلغ ومربی کے لیے ضروری ہے کہ ضروری علم وفضل سے آراستہ ہو،زمانے کے حالات پر گہری نظر رکھتا ہواور حکمت ودانائی سے بھی متصف ہو۔

خواجہ نظام الدین اولیاء کی ساری زندگی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکیمانہ اسلوب کی پیروی سے روشن نظر آتی ہے۔ آپ نے مقبول عوام وخوص ہونے کے باوجود ساری زندگی عبادت، ریاضت ، ذکر وتسبیح ،شب بیداری اورنوافل کا التزام رکھا ،سال کے اکثر ایام روزے سے رہے۔ اپنی ذاتی زندگی کو بہت سادگی اورقناعت سے بسرکیا۔ پاکپتن میں عرصہ تربیت کے دوران ایک بار آپ لنگر کے لیے نمک ادھار لے آئے تھے اوروہ لنگر بھی ابلے ہوئے ڈیلوں پر مشتمل تھا۔ باباصاحب نے اس پر آپ کو تلقین فرمائی کہ درویش کو اپنے نفس کی تسکین کے لیے ادھار نہیں لینا چاہیے ۔اورذاتی آسائش کے لیے کبھی کسی سے سوال نہیں کرنا چاہیے ۔آپ عمر بھر اس نصیحت پر کاربندرہے۔ 

بادشاہ کی طرف سے کئی بار جاگیر نذر کرنے کی خواہش کا اظہار کیاگیا لیکن آپ نے ہر بار معذرت فرما ئی ،اورنہ کسی بادشاہ سے جاگیر قبول کی اورنہ کبھی بادشاہ کے دربار میں حاضر ی کے لیے گئے۔اس پاداش میں بسااوقات آپ کو دربار کی طرف سے بڑی مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا ،لیکن آپ کے پائے استقامت میں کبھی لغزش نہیں آئی۔ بے شمار ہدیے آپ کی خدمت میں پیش کیے جاتے لیکن آنے والوں کو ان کے ھدیوں سے زیادہ دے کر بھیجتے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں