پیر، 11 جنوری، 2021

خواجہ نظام الدین اولیاء

 

خواجہ نظام الدین اولیاء

برصغیر کے اسلامی تمدن اور تہذیب وثقافت پر حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے اثرات بہت ہی گہرے اور ناقابل فراموش ہیں۔خواجہ نظام الدین اولیاء بڑی استقامت ،اور حکمت کے ساتھ تقریباً 70سال تک دلی میں کارِ تعلیم وتربیت میں مشغول رہے اور آپکے اثرات سے پورا برصغیر مستفید ہوا۔جہاں عوام آپکے والہ وشیفتہ تھے وہیں پر آپکی ہمہ گیر شخصیت نے وقت کے زرخیز دماغوں کو اپنی طرف کھینچ لیا۔ شاہ محمدغوثی رقم طراز ہیں۔خواجہ نظام الدین اولیاء کے سات سوتربیت یافتہ خلفاء تھے جن میں سے ہر ایک کے سینے سے گویا کہ عرفان کا آفتا ب طلوع ہوتا ہوا محسوس ہوتا تھا۔آپ 27صفر636ہجری بروز بدھ بدایوںمیں پیدا ہوئے ،پیدائشی نام محمد ہے اپنے لقب نظام الدین سے شہرت پائی۔آپکے والد گرامی سید احمد اور والدہ بی بی زلیخا ہیں ۔دونوں سادات حسینی میں سے ہیں۔ آپکے دادا سید علی اور نانا سید عرب بخارا سے ہجرت کرکے بدایوں تشریف لائے تھے۔یہ دونوں حضرت خواجہ عثمان ہارونی سے نسبت ارادت وخلافت کے حامل تھے اور دونوں نہایت متقی پرہیز گار اوراخلاق حسنہ سے متصف تھے۔ آپکے والد گرامی خواجہ سید احمد تمام علوم ظاہری میں عالم متبحر اور فاضل اجل تھے۔اور نہایت صاحب امانت ودیانت تھے۔حکومت کے اصرار پرکچھ عرصہ قاضی رہے لیکن جلدہی اس منصب کوترک کرکے عبادت،ریاضت اور تبلیغ وتربیت میں مشغول ہوگئے۔والدہ ماجدہ اپنی عبادت وریاضت ،اور زہدو ورع میں رابعہ عصرتھیں اس کے ساتھ صبر وشکر اورتسلیم ورضا میں آپ کا مقام نہایت بلند تھا۔ والد گرامی اس وقت وصال فرماگئے جب ابھی آپ ۵سال کے تھے۔تربیت وکفالت کی تمام ذمہ داری والدہ پر آگئی۔آپ نے اپنے نونہال کو صبروتوکل کا عادی بنادیا۔ گھرمیں فاقہ کی نوبت آجاتی تو فرماتیں ۔ بابانظام !آج ہم اللہ کے مہمان ہیں۔ سو یہ اس ضیافت روحانی کو بڑے مزے سے گزارتے یہاں تک اس لذت کے خوگر ہوگئے کہ اگر کافی دنوں تک فاقہ کی نوبت نہ آتی تو بڑے بے چین ہوکر والدہ سے پوچھتے کہ ہم اللہ کے مہمان کب بنیں گے۔ بدایوں میں اس وقت مرکز علم ودانش تھا۔ بڑے قابل اساتذہ وہاں موجود تھے۔آپ نے قرآن پاک کی تعلیم مولانا شادی مقری سے حاصل کی اور علوم متداولہ کیلئے مولانا علائوالدین اصولی کی خدمت میں زانوئے تلمذطے کیا جو علم ،تقویٰ توکل اور استغناء میں اپنی مثال آپ تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں