بدھ، 20 جنوری، 2021

صحبتِ صالحہ کے نتائج

 

صحبتِ صالحہ کے نتائج

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ کے حاملین نے ہر دور میں دین مبین کی خدمت کی اوران کا فیض عام ہو۔اپنے زمانے کے ماحول اور معاشرے پر خواجہ نظام الدین اولیاء کے روشن اورمثبت اثرات کے مزید مطالعہ کے لیے ضیا الدین برنی کا ایک اقتباس درج ذیل ہے۔ ’’علاقہ کے اکثر لوگ عبادت، تصوف اورترک وتجرید کی طرف مائل ہوگئے تھے۔شیخ کے حلقہ ارادت سے تعلق رکھتے تھے ۔سلطان علاء الدین بھی اپنے خاندان والوں کے ساتھ شیخ کا معتقد ہوگیا تھا۔ خاص وعام کے دلوں میں خیرکا جذبہ بیدار ہوگیا تھا۔ اس مبارک عہد مین جو عہد علائی کے آخری چند برسوں پر مشتمل تھا ،کسی بھی مسلمان کی زبان پر شراب وشاہد،فسق وفجور ،قماربازی یا فحش حرکات کا نام بھی نہیں آتا تھا۔ لوگ بڑے جرائم اورکبیرہ گناہوں کو کفر کی طرح سمجھنے لگے تھے۔مسلمان سود اورذخیرہ اندوزی سے تائب ہوگئے تھے۔ دکاندار دجل ،فریب، کم لولنے ، دھوکے بازی اورسادہ لوحوں کی رقمیں مار لینے سے پرہیز کرنے لگے تھے۔ مکاری اوردغا بازی کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ 

علم حاصل کرنے والے، اشراف اوراکابر جو شیخ کی خدمت میں حاضر ہوتے ۔زیادہ تر توحید وسلوک کی کتابوں اوران رسالوں کا مطالعہ کرتے رہتے ،جن میں طریقت کے احکام ہوتے تھے۔ لوگ کتاب فروشوں سے زیادہ ترسلوک اورحقائق کی کتابوں کے بارے میں دریافت کرتے رہتے تھے۔ کوئی رومال ایسا نظرنہ آتا جس میں مسواک اورکنگھا لٹکا ہوا نہ ہو۔ خریداری کی کثرت سے افتابے اورطشت مہنگے ہوگئے تھے۔ 

درحقیقت اللہ نے شیخ نظام الدین کو اس زمانے میں جنیدؒ اوربایزید ؒ کی حیثیت دے دی تھی اور انہیں عشق ومعرفت کے اس کمال سے آراستہ کیاتھا جس کی کیفیت کو سمجھنا عقل انسانی کی حدود سے ماوراء ہے۔ (تاریخ فیروز شاہی، بحوالہ دبستانِ نظام)دلی کے عوام وامراء پر اس قدر گہرے اثرات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ آپ نے خلفاء ومبلغین کی ایک جلیل القدر جماعت بھی تیارکی، جن میں سے ہر ایک گویا کہ منتخب روزگار تھا، اورانھیں دوردرازدیاروامصار میں تبلیغ وتربیت کیلئے بھیجا ۔آپکے ایک خلیفہ چین کے صوبہ سنگیانگ میں بھی تشریف لے گئے۔ ان خلفاء کے وجود سے پورا برصغیر اسلام سے آشنا ہوا۔ ان حضرات کیلئے علم سے آراستہ ہونے کو ازحد ضروری قرار دیا گیا ۔ اورانھیں بے رغبتی دنیا کی سختی سے تاکید کی گئی۔ترک دنیا پر بڑا زوردیا گیا۔ لیکن بے رغبتی دنیا اورترک دنیا کے مفہوم کی اپنی مجلسوں میں باربار وضاحت فرمائی تاکہ اس سے رہبانیت کا تصور کسی صورت میں پیدا نہ ہو۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں