بدھ، 13 جنوری، 2021

آفتاب وماہتاب

 

آفتاب وماہتاب

خواجہ نظام الدین کو دلی میں تحصیل علم کرتے ہوئے چارسال ہوگئے۔ ان چارسالوں میں وہ مسلسل بابافرید الدین گنج شکر کا تذکرہ اور شہرہ سنتے رہے ۔انکی علم وروحانیت ،کی بناپر خلقت انکی جانب امڈ امڈ کر آرہی تھی۔خواجہ نظام بھی وہاں جانا چاہتے تھے لیکن سفرکی دشواری اور اسباب سفر کی کم یابی راستے میں رکاوٹ بنتی۔ ایک دن صبح کی اذان کے بعد موذن نے نہایت خوش الحانی سے قرآن کی آیت پڑھی۔ ’’کیا اہل ایمان کیلئے ابھی تک وہ دن نہیں آیا کہ انکے دل اللہ کے ذکر سے گداز ہوں‘‘۔یہ سننا تھا کہ بے قرار ہوگئے ، سارے اندیشوں اوراسباب ووسائل کے خیال کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باباصاحب کی طرف روانہ ہوگئے۔جیسے ہی وہاں پہنچے بابافرید نے مسکراکر آپ کا استقبال کیااور آپ کو دیکھتے ہی یہ شعر پڑھا۔

اے آتشِ فراقت دل ہا کباب کردہ 

سیلاب اشتیاقت جاں ہا خراب کردہ

خواجہ نظام وفورِ اشتیاق ،پاسِ ادب اور شیخ کبیر کی بزرگی کی وجہ سے کلام نہیں کرپارہے تھے۔ باباصاحب نے بڑی لطافت اور خوش طبعی سے فرمایا ’’لکل داخلٍ دھشۃ ‘‘(ہر نیا آنے والا کچھ مرعوب ضرور ہوتا ہے)

باباصاحب زہد ،تقویٰ ،توکل ،استغناء ، فقر ودرویشی اور تزکیہ وتربیت میں فرد تھے۔ لیکن اس وبستانِ فکر سے تعلق رکھتے تھے جو علم کو ازحد ضروری گردانتے تھے ،لہذا آپ نے سب سے پہلے خواجہ نظام سے انکی علمی استعداد کے بارے میں استفسار فرمایا۔ابتداء قرآن سے ہوئی اور پوچھا کہ کچھ قرآن بھی پڑھا ہے،تو سنائو آپ نے قرآن سنایا اگر چہ آپ نے بڑے اچھے قراء سے تحصیل فرمائی تھی لیکن باباصاحب مطمئن نہیں ہوئے فرمایا قرآن پاک ہم تمہیں خود پڑھائیں گے۔آپ نے خواجہ نظام کو چھ سپارے قرآت وتجوید کے اصولوں کے مطابق پڑھائے۔ آپ فرماتے ہیں لفظ ضاؔد کا مخرج جس خوبصورتی سے باباصاحب ادافرماتے تھے میں نے اپنی زندگی میں کسی اور سے اس طرح نہیں سنا۔

قرآن پاک کے ساتھ آپ نے باباصاحب سے مشہور کتاب عوارف المعارف کے پانچ ابواب پڑھے۔ اور عقائد میں ابوشکور شالمی کی کتاب’’تمہید المبتدی‘‘پڑھی ۔شیخ کبیر کے پڑھانے کا انداز انتہائی دلکش تھا۔آپ فرماتے ہیں کہ وہ ایسے عمدہ اور دلکش انداز سے پڑھاتے تھے کہ آدمی انکے لطف بیان میں کھو جاتا تھا اور اتنا محوہوجاتا کہ جی چاہنے لگتا کہ کاش اس سماعت میں دم ہی نکل جائے۔ علم کے ساتھ باباصاحب نے آپ کی روحانی تربیت فرمائی ۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Dunya main kamyabi ka raaz