جمعرات، 28 جنوری، 2021

عفووحلم کے پیکر(۱)

 

عفووحلم کے پیکر(۱)

اللہ تبارک وتعالیٰ کاارشاد گرامی ہے: خطاکاروں سے معذرت قبول کیجئے ، نیک کاموں کا حکم دیجئے اورنادانوں کی طرف سے رُخ انور پھیر لیجئے ۔ (الاعراف:۱۹۹)’’اس آیۃ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کی تادیب وتربیت کرتے ہوئے تین مکارمِ اخلاق کو اپنانے کا حکم دیا ہے۔(۱)جو قصوروار معذرت طلب کرتا ہواآپ کے پاس آئے آپ اسے کمال فراخدلی اورشفقت سے معاف کردیجئے بدلہ اورانتقام لینے پر اصرار نہ کیجئے ،صاحب روح المعانی لکھتے ہیں یعنی آپ گناہگاروں کو معاف فرمادیں۔ (۲)مفید اورعمدہ چیز وں کے کرنے کا آپ لوگوں کو حکم دیں، لفظ عرف کی تشریح کرتے ہوئے علامہ بیضاوی فرماتے ہیں جو باتیں اچھی اورمستحسن ہیں انہیں اپنا لیجئے۔ (۳)جاہل اورناسمجھ لوگ اگر آپ کو بُرا بھلا کہیں توان سے اُلجھیئے نہیں، امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں قرآن کریم میں اخلاقِ حسنہ کے متعلق یہ جامع ترین آیت ہے۔(ضیاء القرآن )امام جلال الدین سیوطی ابن جریر اورابن ابی حاتم کی تفاسیر کے حوالے سے لکھتے ہیں ، جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے اس کے مفہوم کے بارے میں دریافت کیا انہوں نے عرض کی میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے پوچھ کر اس کامفہوم بیان کرسکتا ہوں ۔چنانچہ وہ اجازت لیکر بارگاہِ رب العزت میں حاضر ہوئے وہاں سے وہ یہ پیغام لے کر آئے اورعرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ہے جو آپ سے قطع رحمی کرے اُس سے آپ صلہ رحمی کریں جو آپ کو محروم رکھے اس کو آپ عطاکریں اورجو آپ پر ظلم کرے اس سے آپ عفوو درگزر کریں۔(دُرِّمنثور)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خصائل حسنہ کے بارے میں ارشادفرمایا ہے:مجھے میرے پاک پروردگارنے نو باتوں کا حکم دیا ہے۔

٭ظاہر وباطن میں اخلاص کو اپنا شعار بنائوں۔ ٭خوشنودگی اورناراضگی دونوں حالتوں میں عدل کروں۔٭خوشحالی اورتنگدستی میں میانہ روی اختیار کروں۔٭جو مجھ پر ظلم کرے اس کو معاف کردوں۔

٭جو مجھ سے قطع رحمی کرے اس سے صلہ رحمی کروں۔٭جو مجھے محروم رکھے اس کو میں عطاکروں ۔

 ٭جب میں گفتگو کروں تومیری زبان ذکر الہٰی سے معمور ہو۔٭اور خاموشی کی حالت میں ا سکی آیتوں میں غور وفکر کروں۔٭ میرے دیکھنے میں عبرت پذیری ہو۔(سبل الھدٰی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں