منگل، 12 جنوری، 2021

خواجہ نظام کا ورودِ دلی

 

خواجہ نظام کا ورودِ دلی 

حضرت نظام الدین اولیاء نے بدایوں میں رہتے ہوئے اپنی تعلیم مکمل کرلی اس وقت انکی عمر 16بر س تھی۔ مزید تحصیل علم کا شوق فراواں موجود تھا۔ اپنی والدہ اور ہمشیرہ کے ساتھ دلی آگئے۔ دلی اس وقت حکومت واقتدار کا مرکز تھا اور اس شہر میں بڑے بڑے صاحبانِ کمال موجود تھے۔ تاتاریوں کی بڑھتی ہوئی یورشوں کی وجہ سے مملکت اسلامیہ کے بہت سے علاقوں کے، چنیدہ افراد ہندوستان کا رخ کررہے تھے۔ اہل کمال کے اس ہجوم میں ’’بابانظام‘‘ نے جلد ہی ایک محنتی، ذہین اورعلم کا شدید اشتیاق رکھنے والے طالب علم کی حیثیت سے اپنا مقام منوالیا اپنی ذہانت برحبستہ گوئی اور استدلال و طریقِ گفتگو کی وجہ سے نظام الدین بحاث اور نظام الدین محفل شکن کے القابات سے مشہور ہوگئے۔انہوں نے اپنے عہد کے تمام علوم سے شناسائی حاصل کی مقامات حریری عربی ادب کی ایک مشکل اور ادّق کتاب ہے۔ اسکے چالیس ابواب زبانی یادکرلیے۔ مولانا شمس الملک، مولانا کمال الدین زاہد اور مولانا امین الدین محدث جیسے باکمال اساتذہ سے علم حاصل کیا، خواجہ شمس الملک تو اپنے شاگرد کا اس درجہ احترام کرتے کہ انھیں اپنے برابر میں بٹھاتے۔مولانا کمال الدین زاہد حدیث کے زبر دست عالم تھے انہوں نے علم حدیث، نامور محدث مولانا رفیع الدین صغانی صاحب ’’مشارق الانوار‘‘ کے شاگرد مولانا برہان الدین محمود اسعد بلخی سے حاصل کیا تھا۔ مزاج میں زہد، تقویٰ اور قناعت پاکیزگی کوٹ کوٹ کر بھرے ہوئے تھے۔ جب بادشاہ غیاث الدین بلبن نے ان کا شہرہ سنا تو انہیں دربار میں طلب کیا۔ اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ آپ ہماری نمازوں کی امامت کروائیں۔ مولانا نے جواباً، بڑی بے باکی سے کہا ’’ہمارے پاس نماز کے سواء اور ہے کیا، کیا بادشاہ اسے بھی ہم سے چھین لینا چاہتا ہے‘‘ بلبن یہ سن کر چپ ہوگیا اور دوبارہ اصرار نہیں کیا۔’’مشارق الانوار‘‘ بخاری اور مسلم کا ایک خوبصورت انتخاب ہے۔ خواجہ نظام نے آپ سے اس کتاب کا نہ صرف یہ کہ درس لیا بلکہ پوری کتاب کو حرفاً حرفاً حفظ بھی کر لیا۔دلی میں خواجہ نظام الدین کو حضرت شیخ نجیب الدین متوکل کا پڑوس میسر آیا۔ آپ حضرت بابافرید الدین گنج شکر کے چھوٹے بھائی ہیں۔ فرماتے ہیں کہ ایک دن میرے دل میں خیال آیا کہ میں نے اتنا پڑھ لیا کہیں قاضی لگ جائوں میں نے حضرت متوکل سے دعا کیلئے عرض کیا تو انھوں نے مسکرا کر کہاقاضی نہ بنو کچھ اور چیز ہی بنو، خواجہ نظام بچپن میں بابا فرید الدین کا ذکر سنتے تو اپنے دل میں ان کیلئے بڑی محبت محسوس کرتے۔ اور وہ باباصاحب کی ملاقات کیلئے پاکپتن روانہ ہوگئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...