منگل، 2 جولائی، 2024

Surah Ta-Ha (سُوۡرَةُ طٰه) Ayat 09-16 Part-01.کیا ہم نے یاد الہی سے بالک...

خواہشات نفس کی پیروی

 

 خواہشات نفس کی پیروی

 نفسانی خواہشات کی پیروی ہر بیماری اور تمام مصائب کی جڑ ہے۔ ہوا کے معنی پستی کی طرف اترنا ہے۔ جب انسان ہوائے نفس کی پیروی شروع کر دیتا ہے تو انتہائی گہرائیوں میں گرتا چلا جاتا ہے اور آخر کار یہ راستہ اسے جہنم میں لے جاتا ہے۔ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : سب سے زیادہ خوفناک جوچیز ہے جس کے باعث میں اپنی امت کے لیے ڈرتا ہوں اور وہ نفسانی خواہشات کی پیروی کرنا اور لمبی تمنا ہے۔ انسان اپنے ظاہری دشمنوں سے بچنے کی تدابیر بنا لیتا ہے لیکن اس کا باطنی دشمن اس کو اتنا نقصان پہنچا جاتا ہے کہ اسے خبر تک نہیں ہوتی۔ ظاہر ی دشمن تو صرف انسان کی جان کے دشمن ہوتے ہیں لیکن باطنی دشمن انسان کے ایمان تک کو برباد کر دیتا ہے جو جان سے بہت زیادہ قیمتی اور عزیز ہے۔ انسان کے باطنی دشمن دو ہیں ‘ایک شیطان اور دوسرا نفس امارہ۔شیطان سے تو لاحول پڑھنے سے پناہ مل جاتی ہے لیکن اندرونی دشمن نفس امارہ جو ہے وہ احساس تک نہیں ہونے دیتا۔ فرشتوں میں سب سے زیادہ برگزیدہ شخصیت عزازیل کی تھی۔لیکن اس کے نفس نے اسے عزازیل سے شیطان اور ابلیس بنا دیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی بارگاہ سے نکال دیا۔ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کی صورت بنائی تو فرشتوں کو حکم دیا کہ اس کو سجدہ کرو۔تمام فرشتوں نے سجدہ کیا لیکن ابلیس نے سجدہ نہ کیا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ابلیس سے سجدہ نہ کرنے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور آدم علیہ السلام کو مٹی سے۔ شیطان میں یہ تکبر اور غرور کس نے پیداکیا اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کیوں کی۔ اس کی وجہ صرف اس کا اندرونی دشمن نفس تھا۔جس نے اس کے دل میں وسوسہ پیدا کیا۔ جس کی وجہ سے اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی۔
حدیث قدسی ہے کہ اپنے نفس کو دشمن رکھ کیونکہ وہ میری دشمنی میں کھڑا ہے۔ پس نفس کی مرادوں یعنی جاہ و عزت ، بلندی و تکبر وغیرہ کے حاصل کرنے کے ذریعے نفس کی تربیت کرنا حقیقت میں اس کو خدا تعالیٰ کی دشمنی میں مدد دینا اور تقویت دینا ہے، اس امر کی برائی کو اچھی طرح معلوم کر لینا چاہیے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تین چیزیں انسان کو ہلاک کرنے والی ہیں۔ پہلی خواہش نفس جس کی پیروی کی جائے دوسری بخل اور کنجوسی جس کی اطاعت کی جائے اور تیسری خود بینی اور یہ سب سے بری ہے۔ ( بہیقی)۔

پیر، 1 جولائی، 2024

Surah Ta-Ha (سُوۡرَةُ طٰه) Ayat 01-08 Part-06 .کیا ہم دین اسلام کے خلاف ...

Surah Ta-Ha (سُوۡرَةُ طٰه) Ayat 01-08 Part-05.کیا ہم بنا سوچے سمجھے زندگ...

حقوق العباد


 

  حقوق العباد

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور نبی کریم ﷺ سے عرض کی یا رسو ل اللہ ﷺ مجھے ایسا عمل بتائیں جس سے مجھے نفع حاصل ہو۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دیا کرو۔

حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مسلمانوں کے راستے سے کسی ایسی چیز کو دور کر دیتا ہے جس سے انہیں تکلیف ہوتی ہو تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس کی نیکی لکھ دیتا ہے اور جس کے لیے نیکی لکھ دیتا اس کے لیے جنت کو واجب کر دیتا ہے۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی طرف اس طرح کا اشارہ کرے جسے وہ پسند نہ کرتا ہو۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان بھائی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کو خوفزدہ کرے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ مومن کی تکلیف کونا پسند فرماتا ہے۔ 
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے وحی نازل فرمائی کہ تم تواضع کرو اور ایک دوسرے پر فخر و تکبرنہ کرو ، اگر کوئی دوسرا تم سے تکبر سے پیش آئے تو برداشت کرو چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ سے ارشاد فرمایا : ’’ در گزر اپنائیے ، نیکی کا حکم دیجیے اور جاہلوں سے منہ پھیر لیجیے۔ ( سورۃ الاعراف ) 
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور ﷺ ہر مسلمان سے تواضع سے پیش آتے اور بیوہ اورمسکین کے ساتھ چل کر ان کی حاجت روائی کرنے میں عار محسوس نہ فرماتے اور نہ ہی تکبر سے کام لیتے۔ یہ بھی حقوق العباد میں شامل ہے کہ لوگوں کی باتیں ایک دوسرے کو نہ بتلائے اور کسی کی بات کسی دوسرے کو نہ بتائے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔خلیل بن احمد کا قول ہے جو تیرے سامنے دوسرے لوگوں کی چغلیاں کرتا ہے وہ تیری چغلیاں بھی دوسروں کے سامنے کرتا ہے اور جو تجھے دوسروں کی باتیں بتاتا ہے وہ تمہاری باتیں بھی دوسروں کو بتا تا ہو گا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے بدلہ نہیں لیا لیکن جب بات حدوداللہ کی ہوتی تو آپ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بدلہ لیا کرتے تھے۔ حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا صدقہ سے ما ل کم نہیں ہوتا ، عفو و درگزر کرنے سے اللہ تعالیٰ انسان کی عزت بڑھاتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بلند مرتبہ عطا فرماتا ہے۔۔

اسلام کی حقیقت

Surah Ta-Ha (سُوۡرَةُ طٰه) Ayat 01-08 Part-03.کیا ہم اپنے رب کی یاد سے غ...