اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
بدھ، 31 جولائی، 2024
حقیقی کامیابی
منگل، 30 جولائی، 2024
ذکر الٰہی سے دوری اور تنگ زندگانی
ذکر الٰہی سے دوری اور تنگ زندگانی
پیر، 29 جولائی، 2024
رضا کی حقیقت (۲)
رضا کی حقیقت (۲)
اتوار، 28 جولائی، 2024
رضا کی حقیقت (۱)
رضا کی حقیقت (۱)
ہفتہ، 27 جولائی، 2024
حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ(۳)
حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ(۳)
جمعہ، 26 جولائی، 2024
حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ(۲)
حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ(۲)
جمعرات، 25 جولائی، 2024
حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ(۱)
حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ(۱)
بدھ، 24 جولائی، 2024
احسان جتلانے پر وعید(۲)
احسان جتلانے پر وعید(۲)
منگل، 23 جولائی، 2024
احسان جتلانے پر وعید(۱)
احسان جتلانے پر وعید(۱)
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اے ایمان والو! احسان جتلا کر اپنے صدقات ضائع نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنا مال ریاکاری کے لیے خرچ کرتا ہے اور وہ اللہ پراور قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا اس کی مثال اس چکنے پتھر کی طرح ہے جس پر کچھ مٹی ہو پھر اس پر زور کی بارش ہوئی جس نے اس پتھر کو بالکل صاف کر دیا وہ اپنی کمائی سے کسی چیز پر قدرت نہیں پائیں گے اور اللہ کا فروں کو ہدایت نہیں دیتا۔( سورۃ البقرۃ : ۲۶۴)
قرآن مجید میں کافی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے صدقہ کی فضیلت اور اس پر ملنے والے اجر و ثواب کا ذکر فرمایا ہے۔ صدقہ وخیرات کرنے سے دولت گردش میں رہتی ہے معاشرے میں موجود غرباء مساکین ، یتیموں اور بیوائوں کی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اپنی راہ میں خرچ کرنے کا حکم فرمایا ہے اور ساتھ میں یہ بھی ارشاد فرمایا کہ کسی کو مال دے کر یا کسی کی مدد کر کے بعد میں اسے شرمندہ نہیں کریں۔ اگر کوئی شخص صدقہ دینے کے بعد اسے طعنہ دے کر اذیت پہنچائے تو اس سے بہتر ہے کہ وہ اس شخص کی مدد نہ کرے اور اس سے معذرت کر لے اور کسی اور صاحب حیثیت کی طرف بھیج دے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ صدقہ دینے والا صدقہ دینے کے بعد اس کی دل آزاری کرے۔ اور پھر فرمایا کہ صدقہ و خیرات کرنے والا اخلاص کے ساتھ صرف اللہ کی رضا کی خاطر صدقہ کرے نہ کہ لوگوں کو دکھانے اور سنانے کے لیے۔
ریاکاری اور دکھلاواکرنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے کسی چکنے پتھر پر مٹی جمی ہو اور بارش نے اس کو بالکل صاف کر دیا۔احسان جتانے والے ، ایذا پہنچانے والے اور منافق کو چکنے پتھر سے تشبیہ دی گئی ہے۔ یعنی جو شخص ریاکاری اور دکھلاوا کرنے اور لوگوں سے اپنی تعریف سننے کے لیے صدقہ و خیرات کرے گا قیامت کے دن اس کے نامہ اعمال میں سے سب کچھ دھل کر صاف ہو جائے گا اس کے نامہ اعمال میں ایک بھی نیکی نہیں بچے گی۔
امام ابن ابی حاتم نے حسن روایت نقل کی ہے کہ کچھ لوگ کسی آدمی کو اللہ کی راہ میں بھیجتے ہیں یاکسی آدمی پر خرچ کرتے ہیں ، پھر اس پر احسان جتاتے ہیں اوراس کو ایذا پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں میں نے اللہ کی راہ میں اتنااتنا خرچ کیا، اللہ کے نزدیک اس عمل کا شمار نہیں ہو گا اور جو لوگ کسی کو دے کر یہ کہتے ہیں کہ کیا میں نے تم کو فلاں فلاں چیز نہیں دی تھی وہ اس کو ایذا پہنچاتے ہیں۔
پیر، 22 جولائی، 2024
ورفعنا لک ذکرک(۲)
ورفعنا لک ذکرک(۲)
اتوار، 21 جولائی، 2024
ورفعنا لک ذکرک(۱)
ورفعنا لک ذکرک(۱)
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’یہ رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا کی ان میں سے کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور کوئی وہ ہے جسے سب درجوں پر بلند کیا ‘‘۔(سورۃ البقرۃ :۲۵۳)
تمام انبیاء کرام میں سب سے اعلی اور بلند شان و مرتبہ پر فائز نبی کریم رئوف الرحیم کی ذات مبارکہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہم السلام کو صفی اللہ بنایا ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل اللہ بنایا ، حضرت عیسیٰ علیہم السلام کو روح اللہ بنایا ، حضرت موسیٰ علیہم السلام کو کلیم اللہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبیح اللہ بنا کر بھیجا۔ لیکن جب باری آئی امام الانبیاء خطیب الانبیاء نبی آخرالزماںؐکی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنا حبیب بنا کر بھیجا اور یہ اعلان فرمایا کہ ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور ہم نے تمہارے لیے تمہارا ذکر بلند کر دیا ہے ‘‘( سورۃ الم نشرح : ۴)۔
حضور نبی کریم ﷺکی ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر ایمان لانا اور ان کی اطاعت کر نا مخلوق پر لازم قرار دیا۔ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے کا اقرار کرتا ہے لیکن اس کی عبادت اس وقت تک قبول نہیں جب تک وہ حضور نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس پر ایمان نہ لے آئے اور آپ کی اطاعت نہ کرے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ جس نے رسول کی اطاعت کی بیشک اس نے اللہ کی اطاعت کی ‘‘۔ ( سورۃ النساء: ۸۰)
حضور نبی کریم رؤف الرحیم کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ آپ ؐکا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے اذان ، اقامت ، نماز ، خطبے اور بہت ساری جگہوں پر اپنے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر فرمایا ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے اس آیت مبارکہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے آپ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ جب بھی میرا ذکر کیا جائے گا تو میرے ساتھ آپ کابھی ذ کر کیا جائے گا۔(جامع البیان)
ہفتہ، 20 جولائی، 2024
ارشادات امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ
ارشادات امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ
۱: جس کام کو پورا کرنے کی طاقت نہ ہو اسے اپنے ذمہ مت لو۔ ۲: اپنے فائدے اور اپنی ضروریات کے مطابق خرچ کرو اور اپنے کام سے زیادہ بدلے اور اجر کی کبھی توقع نہ رکھو۔ ۳: جس چیز کو تم نہ سمجھ سکتے ہو اور نہ حاصل کر سکتے ہو اس کے درپَے پہ نہ ہو۔۴: مْروت یہ ہے کہ تم اپنے وعدے کو پورا کرو۔ ۵:جلد بازی حماقت ہے اور یہ انسان کی بد ترین کمزوری ہے۔ صلہ رحمی ایک بڑی نعمت ہے جس میں یہ نہ ہو وہ انسان نہیں۔ ۷: بہترین سکون یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر خوش رہو۔ ۸: تین آدمی اللہ تعالی کے پڑوسی ہیں اول وہ جس کو فارغ وقت ملا ہو اور اس نے دو رکعت نفل پڑھے اور اپنے رب سے دعا کا طالب ہوا۔ دوسرا وہ جس نے مفلس ہونے کے باوجود اپنی کمائی میں کوشش کی اور اپنے عیال کو خرچ بہم پہنچایا اسے رسول کریم ﷺ کی شفاعت نصیب ہو گی اور تیسرا وہ جس نے صرف اللہ تعالیٰ کے لیے دین اسلام قبول کیا اور آخری دم تک اس پر قائم رہا اسے جنت ملے گی۔ ۹: بردباری اور حلم انسان کی سیرت کو آراستہ کرتے ہیں۔ ۱۰: ذلیل اور بری ذہنیت کے لوگوں کی صحبت برائی کا مرکز ہے اور فاسق و فاجر لوگوں کی صحبت خود تمہاری سیرت کو مشکوک بنا دیتی ہے۔ ۱۱: بخیل ہمیشہ ذلیل ہوتا ہے۔ ۱۲: سب سے افضل صلہ رحمی یہ ہے کہ قطع تعلق کرنے والوں سے بھی صلہ رحمی کی جائے۔ ۱۳: امام اس وقت تک امام نہیں جب تک وہ آسمانی کتاب پر عمل نہ کرے۔ سختی کے ساتھ عدل نہ کرے اور انصاف کو دیانت داری کے ساتھ نہ برتے۔ ۱۴: سب سے زیادہ فیاض وہ ہے جو ایسے لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے جن سے اسے کوئی امید یا آسرا نہ ہو۔ ۱۵: بہترین مال وہ ہے جس سے عزت اور آبرو کو محفوظ رکھا جا سکے۔۱۶:تقوٰی اور نیکی سب سے بہتر زاد راہ ہیں۔ (خطبات امام حسین از ابن اثیر)۔
جمعہ، 19 جولائی، 2024
یزیدیوں کا انجام
یزیدیوں کا انجام
سیدہ زینب ؓ نے جب یزید کے دربار میں خطبہ دیا تو کہا ’’حسین کے خون سے تم نے جس سلطنت کو پانی دیا ہے اس پر تیری اولاد بھی تھوکے گی‘‘۔ اور پھر ایسا ہی ہوا۔ انتالیس برس کی عمر میں یزید ہاتھ پائوں مارتا اور سر پٹختا درد قولنج میں اس طرح مبتلا ہوا کہ اگر ایک قطرہ پانی کا بھی حلق میں جاتا تو تیر بن کر اترتا۔ یزید بھوکا پیاسا تڑپ تڑپ کر مر گیا۔
اس کے بعد اس کے بیٹے نے بھی جلد ہی حکمرانی کو ٹھکرا دیا۔ اس کے بعد مختار ثقفی نے کوفہ کا اقتدار سنبھالا اور حکم دیا کہ قاتلان اہل بیت کو پکڑ کر لائو تا کہ امام حسین ؓ اور اس کے ساتھیوں کا بدلہ لیا جائے۔ جب سب کو پکڑ کر لایا گیا تو مختار نے غصے سے کہا تما م کوفیو ں کو بھی مار دوں پھر بھی امام حسینؓ کے خون کے ایک قطرے کی قیمت ادا نہیں ہو سکتی۔
عمرو سعد کو لایا گیا۔ اس نے ساری ذمہ داری یزید پر ڈال دی۔ عمرو اور اس کے دونوں بیٹوں کو مار دیا گیا۔ شمر کو پکڑ کر لایا گیا۔اس نے پیاس کی شدت میں پانی مانگا لیکن اسے کہا گیا وہ قبضہ فرات یاد کر جب تو نے اہل بیعت تک پانی نہیں پہنچنے دیا۔ پھر اس کی گردن بھی اڑا دی گئی۔ جس نے شہزادہ علی اصغر کو تیر مارا تھا اس پر تیروں کی بارش کر دی گئی۔ خولی کی بیوی نے اسے پکڑوایا اس کے دونوں ہاتھ اور پائوں کاٹ دیے گئے اور اس کا دھڑ پھینک دیا گیا۔ ابن زیاد کو بھی عبرت ناک موت دی گئی۔ تقریبا مختار ثقفی نے چھ ہزار کوفیوں کو قتل کیا۔ سنان بن انس نخعی نے ایک بارلوگوں میں کہا کہ میں نے امام حسینؓ کو قتل کیا ہے۔جب وہ گھر گیا اچانک اس کی زبان بند ہو گئی عقل ختم ہو گئی جہاں کھاتا تھا وہیں پیشاب و پاخانہ کر دیتا اور اسی حالت میں مر گیا۔ (طبقات ابن سعد )۔
عمارہ بن عمیر سے مروی ہے جب عبید اللہ بن زیاد اور اس کے ساتھیوں کے سر لا کر رکھے گئے تو ان کے پاس لوگ کہہ رہے تھے آ گیا آگیا۔ اچانک دیکھا ایک سانپ آیا وہ سب کے سروں کے درمیان سے نکلتا ہوا ابن زیاد کے نتھنوں میں میں داخل ہو گیا تھوڑی دیر بعد چلا گیا۔ پھر شور ہوا آگیا آگیا۔ دو یا تین مرتبہ اسی طرح ہوا۔ (ترمذی باب مناقب امام حسن و حسینؓ)۔
جمعرات، 18 جولائی، 2024
بدھ، 17 جولائی، 2024
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۴)
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۴)
اما م عالی مقام امام حسینؓ شہزادہ علی اصغر کو گود میں لیے پیار کر رہے تھے کہ ایک یزیدی لعین نے تیر پھینکا جو ننھے شہزادے کے گلے میں لگا۔ چھ ماہ کا ننھا علی اصغر بھی شہید ہو گیا۔ اس کے بعد امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ میدان میں نکلے۔ آپ کمال بہادری کے ساتھ یزیدیوں کے ساتھ لڑ رہے تھے شیروں کی طرح کوفیوں پر جھپٹتے اور ان کی صفحوں کو اپنے زور دار حملے سے الٹ پلٹ کر دیتے۔ اور فرماتے :تم لوگ میرے ہی قتل کے لیے جمع ہوئے ہو اللہ کی قسم مجھے قتل کرنے سے اللہ تم سے سخت ناراض ہو گا۔ اور تم پر اللہ تعالی کا عذاب نازل ہو گا۔ (ابن خلدون)
جب امام عالی مقام امام حسینؓ کوفیوں کی صفحوں کو الٹ پلٹ کر رہے تھے شمر یہ دیکھ کر بولا لعنت ہو تم پر۔ سب مل کر حملہ کرو۔ پھر ہر طرف سے تیروں کی بارش شروع ہو گئی۔ امام عالی مقام امام حسینؓ زخمی ہو گئے اور گھوڑے سے نیچے تشریف لے آئے۔ ایک یزیدی آپ کے سینہ مبارک پر سوا ر ہو گیا آپ نے اسے کہا نیچے اترو مجھے نماز پڑھنے دو۔
امام عالی مقام امام حسین پاک رضی اللہ تعالی عنہ نے سر سجدے میں رکھا تو یزیدی لعین نے تلوار سے آپ کا سر انور دھڑ سے جدا کردیا۔دس محرم الحرام جمعہ کے دن امام عالی مقام امام حسین ؓ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہو گئے۔ آپ کے جسم اقدس پر تیروں کے زخموں کے تینتیس اور تلواروں کے زخموں کے تینتالیس نشان تھے۔
حضرت سلمیٰ فرماتی ہیں میں حضرت ام سلمیؓ کی خدمت میں حاضر ہو ئی وہ رو رہی تھیں۔ میں نے وجہ پوچھی تو آپ نے کہا میں نے حضور کو خواب میں دیکھا ہے آپ کی داڑھی مبارک اور سر انور پر گرد تھی۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ کیا ہوا ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے حسین کو شہید کر دیا گیا ہے میں ابھی وہاں سے آیا ہو ں۔ امام عالی مقام امام حسین کہ عظیم شہادت کی خبر اللہ تعالی نے آپ کی زندگی میں ہی حضور نبی کریم ﷺ کو دے دی تھی۔ حضرت جبریل علیہ السلام مٹی لے کر حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی یارسول اللہ ﷺ یہ اس جگہ کی مٹی ہے جہاں امام عالی مقام امام حسینؓ کو شہید کیا جائے گا۔ آپ نے وہ مٹی حضرت ام سلمیٰ کو دی اور کہا جب اس مٹی کا رنگ سرخ ہو جائے توسمجھ لینا حضرت حسینؓ کو شہید کر دیا گیا ہے۔ حضرت ام سلمیٰ نے جب وہ مٹی دیکھی تو اس کا رنگ سرخ ہو چکا تھا۔
شاہ است حسین بادشاہ است
دین است حسین دین پناہ است حسین
سرداد نہ داد دست در دست یزید
حقا کہ بنائے لاالہ است حسین
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۳)
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۳)
منگل، 16 جولائی، 2024
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲)
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲)
پیر، 15 جولائی، 2024
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۱)
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۱)
اتوار، 14 جولائی، 2024
شان و عظمت و فضائل اہل بیت(۲)
شان و عظمت و فضائل اہل بیت(۲)
ہفتہ، 13 جولائی، 2024
شان و عظمت و فضائل اہل بیت(۱)
شان و عظمت و فضائل اہل بیت(۱)
جمعہ، 12 جولائی، 2024
محبت اہل بیت
محبت اہل بیت
فقر کی فضیلت
فقر کی فضیلت ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور دور نہ کرو انہیں جو اپنے رب کو پکارتے ہیں۔صبح و شام اس کی رضا چاہتے ہیں۔ آ پ پر ان کے حساب سے ک...

-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲) جب امام حسینؓ نے کوفہ روانہ ہونے کا ارادہ کیا توحضرت عبداللہ بن عباسؓ نے آپؓ کو روکا کہ آپ وہاں نہ...
-
دنیا میں جنت کا حصول دنیا میں عورت ماں کے روپ میں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جس کی وجہ سے گھر میں برکت ہوتی ہے۔ ماں گھر کی زینت ہوتی ہے اور م...