پیر، 15 جولائی، 2024

واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۱)

 

واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۱)

یزید نے اپنے والد کی وفات کے بعد جب منصب سنبھالا تو سب سے پہلے اس نے بیعت لینے کا فیصلہ کیا ۔ اس مقصد کے لیے اس نے مدینہ منورہ کے گورنر ولید بن عتبہ بن ابو سفیان کو بھی خط لکھا کہ وہ مدینہ منورہ کے لوگوں سے بیعت لے۔ خاص طور پر حضرت امام حسین ؓ ، عبداللہ بن زبیر ؓ اور عبد اللہ بن عمر ؓ سے ضرور بیعت لے اور ان کو مہلت نہ دے۔
ولید بن عتبہ نے حضرت امام حسین ؓ اور عبد اللہ بن زبیر ؓ  کو بلایا ۔ امام عالی مقام امام حسین ؓ اپنے رشتے داروںاور خادموں کو ساتھ لیکر گئے اور سب کو باہر چھوڑ کر خود اندر گئے ۔ گورنر نے یزید کا خط پڑھ کر امام حسینؓ کو سنایا اور امیر معاویہؓ کے مرنے کی خبر دی ۔ حضرت امام حسین ؓ نے فرمایا ۔میں پوشیدہ طور پر بیعت نہیں کروں گا جب مجمع میں آکر تم سب سے بیعت لو تو مجھے بھی بیعت کے لیے کہنا۔ آپؓنے بیعت کرنے سے انکار کر دیا اور وہاں سے چلے گئے ۔ (طبری)
حضرت عبد اللہ بن زبیر نے رات کی مہلت مانگی تو آپ رات کو مکہ معظمہ کی طرف چلے گئے ۔ جب حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ  کو بیعت کے لیے بلایا گیا تو آپ نے فرمایا ‘جلدی کیا ہے جس ہاتھ پر سب مسلمان بیعت کریں گے میں بھی کر لو ں گا خواہ وہ حبشی ہی کیوں نہ ہو ۔(ابن خلدون)
دوسری رات حضرت امام حسین ؓ اپنے بیٹوں ، بھائیوں اور بھتیجوں کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے ۔ جب کوفیوں کو اس بات کا علم ہوا کہ آپ مکہ تشریف لے گئے ہیں تو انہوں نے آپ  ؓ کو خط لکھے کہ آپ یہاں تشریف لائیں ہم نے نعمان بن بشیر کے ہاتھ پر بیعت نہیں کی اور نہ ہی ان کے ساتھ جمعہ اور عید میں شریک ہوئے ۔(ابن خلدون ) 
خطوط ملنے کے بعد اما م عالی مقام اما م حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے چچا زاد بھائی حضرت مسلم بن عقیلؓ کو سفیر بنا کر کوفہ روانہ کیا اور وہاںکی صورتحال سے آگاہ کرنے کو کہا ۔ حضرت مسلم بن عقیل جب وہاں پہنچے تو کوفہ کے لوگوں نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنا شروع کردی۔ تقریبا بارہ ہزار لوگوں نے آپکے ہاتھ پر بیعت کی ۔حضرت مسلم بن عقیلؓ نے امام عالی مقام کو خط لکھا کہ وہ کوفہ تشریف لے آئیں‘ کوفہ کے لوگ آپ کی بیعت کرنا چاہتے ہیں ۔ جب ابن زیاد کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر حضرت مسلم بن عقیلؓ سے دور رہنے کو کہا اور آپ کو پناہ دینے والے حضرت ہانی کو گرفتار کر لیا اور بعد میں حضرت مسلم بن عقیلؓ کو بھی گرفتار کر کے دونوں کو شہید کر دیا ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں