بدھ، 31 جولائی، 2024

حقیقی کامیابی

 

حقیقی کامیابی

آج کے اس معاشرے میں کامیاب اس شخص کو سمجھا جاتا ہے جس کے پاس بہت زیادہ دولت ہو ، بڑا بنگلہ ہو نوکر چاکرہوں یا پھر وہ کسی بہت بڑے عہدے پر فائز ہو۔ یاپھر وہ نوجوان جو امتحان میں اچھے نمبر حاصل کر لے۔ یہ ساری کامیابیاں دنیوی طور پر تو ٹھیک ہیں لیکن کیا یہ ہمیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو کر یں گی۔ دنیا فانی ہے سب کچھ ایک دن ختم ہوجانا ہے۔ اصل زندگی مرنے کے بعد شروع ہو گی۔ حقیقی کامیابی اللہ تعالیٰ کی رضاکو حاصل کرنا ہے اور قیامت کے دن جنت کو پالینا ہے۔ اگرہم نے دنیا میں بڑے بڑے بنگلے بنا لیے ہیں ، بہت سارا بینک بیلنس جمع کر لیا یا پھر بہت بڑے عہدے پر پہنچ گئے ہیں لیکن یہ سب کچھ ہمیں آخرت میں کامیاب کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تو ہم نے حقیقی کامیابی حاصل نہیں کی۔
 آج معاشرے میں دیکھا جائے تو دولت مند افراد مالی طور پر مضبوط ہونے کے باوجود پریشانی اور بے چینی کا شکار نظر آتے ہیں اور ایک غریب آدمی تنگدستی اور فاقہ کشی کی حالت میں بھی پر سکون نظر آتا ہے۔ 
اس کی وجہ یہ ہی ہے کہ دلوں کو سکون صرف اور صرف اللہ کی یاد سے ہی حاصل ہوتا ہے اور حقیقی کامیابی اللہ تعالیٰ کی رضا اور جنت حاصل کرنا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ”جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچا اور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے کا مال ہے “( سورة آل عمران )۔ 
حقیقی کامیابی ما ل و دولت کو جمع کرنا نہیں بلکہ حقیقی طور پر وہی شخص کامیاب ہے جس نے خود کو جہنم کی آگ سے بچا لیا اور جنت میں داخل ہو گیا۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : وہ شخص کامیاب ہو گیا جس نے اپنے دل کو ایمان کے لیے خالص اور باطنی بیماریوں سے محفوط کر لیا ، اپنی زبان کو سچا اور نفس کو تقدیر الٰہی پر راضی کر لیا ، اپنی فطرت کو درست رکھا ، اپنے کان کو سننے والا اور آنکھ کو دیکھنے والا بنالیا۔ بیشک کان وہی سنتے ہیں اور آنکھ اسی سے ہی سکون پاتی ہے جس کا دل ارادہ کرتا ہے اور وہ شخص کامیاب ہو گیا جس کے دل کو اللہ تعالیٰ نے محفوظ کردیا۔ (مسند امام احمد )۔
حضرت امام عبد اللہ بن عمر بیضاوی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں جو بندہ اللہ تعالیٰ اور رسول خدا کی فرمانبرداری کرے گا دنیا میں اس کی تعریفیں ہوں گی اور آخرت میں وہ سعادت مندی سے سرفراز ہو گا۔ 
حضرت ابو محمد حبیب عجمی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں بندے کے لیے یہ سعادت کی بات ہے کہ جب وہ مرے تو اس کے ساتھ اس کے گناہ بھی مر جائیں۔ ( حلیة الاولیائ)۔
حضرت عبد اللہ بن عبد العزیز فرماتے ہیں وہ شخص کامیاب ہوا جس نے اپنے آپ کو مسائل میں الجھنے ، غصہ کرنے اور حرص سے دور رکھا۔ (حلیة الالیائ)۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں