واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۴)
اما م عالی مقام امام حسینؓ شہزادہ علی اصغر کو گود میں لیے پیار کر رہے تھے کہ ایک یزیدی لعین نے تیر پھینکا جو ننھے شہزادے کے گلے میں لگا۔ چھ ماہ کا ننھا علی اصغر بھی شہید ہو گیا۔ اس کے بعد امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ میدان میں نکلے۔ آپ کمال بہادری کے ساتھ یزیدیوں کے ساتھ لڑ رہے تھے شیروں کی طرح کوفیوں پر جھپٹتے اور ان کی صفحوں کو اپنے زور دار حملے سے الٹ پلٹ کر دیتے۔ اور فرماتے :تم لوگ میرے ہی قتل کے لیے جمع ہوئے ہو اللہ کی قسم مجھے قتل کرنے سے اللہ تم سے سخت ناراض ہو گا۔ اور تم پر اللہ تعالی کا عذاب نازل ہو گا۔ (ابن خلدون)
جب امام عالی مقام امام حسینؓ کوفیوں کی صفحوں کو الٹ پلٹ کر رہے تھے شمر یہ دیکھ کر بولا لعنت ہو تم پر۔ سب مل کر حملہ کرو۔ پھر ہر طرف سے تیروں کی بارش شروع ہو گئی۔ امام عالی مقام امام حسینؓ زخمی ہو گئے اور گھوڑے سے نیچے تشریف لے آئے۔ ایک یزیدی آپ کے سینہ مبارک پر سوا ر ہو گیا آپ نے اسے کہا نیچے اترو مجھے نماز پڑھنے دو۔
امام عالی مقام امام حسین پاک رضی اللہ تعالی عنہ نے سر سجدے میں رکھا تو یزیدی لعین نے تلوار سے آپ کا سر انور دھڑ سے جدا کردیا۔دس محرم الحرام جمعہ کے دن امام عالی مقام امام حسین ؓ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہو گئے۔ آپ کے جسم اقدس پر تیروں کے زخموں کے تینتیس اور تلواروں کے زخموں کے تینتالیس نشان تھے۔
حضرت سلمیٰ فرماتی ہیں میں حضرت ام سلمیؓ کی خدمت میں حاضر ہو ئی وہ رو رہی تھیں۔ میں نے وجہ پوچھی تو آپ نے کہا میں نے حضور کو خواب میں دیکھا ہے آپ کی داڑھی مبارک اور سر انور پر گرد تھی۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ کیا ہوا ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے حسین کو شہید کر دیا گیا ہے میں ابھی وہاں سے آیا ہو ں۔ امام عالی مقام امام حسین کہ عظیم شہادت کی خبر اللہ تعالی نے آپ کی زندگی میں ہی حضور نبی کریم ﷺ کو دے دی تھی۔ حضرت جبریل علیہ السلام مٹی لے کر حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی یارسول اللہ ﷺ یہ اس جگہ کی مٹی ہے جہاں امام عالی مقام امام حسینؓ کو شہید کیا جائے گا۔ آپ نے وہ مٹی حضرت ام سلمیٰ کو دی اور کہا جب اس مٹی کا رنگ سرخ ہو جائے توسمجھ لینا حضرت حسینؓ کو شہید کر دیا گیا ہے۔ حضرت ام سلمیٰ نے جب وہ مٹی دیکھی تو اس کا رنگ سرخ ہو چکا تھا۔
شاہ است حسین بادشاہ است
دین است حسین دین پناہ است حسین
سرداد نہ داد دست در دست یزید
حقا کہ بنائے لاالہ است حسین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں