ہفتہ، 9 دسمبر، 2023

نور بصیرت

 

نور بصیرت

اللہ تعالی نے بندوں کو دنیا میں اپنی بندگی کے لیے بھیجا۔ لیکن بندہ اپنا اصل مقصد چھوڑ کر دنیا کی ظاہری رنگینیوں میں مبتلا ہو جائے تو پھر اس میں اس کیلئے کوئی بھلائی نہیں کیونکہ دنیا کا مال نہایت قلیل اور ختم ہونے والا اور زوال پذیر ہے۔اور اللہ تعالی کے نزدیک بھی اس کی کو ئی اہمیت نہیں۔ حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک دنیا کی حثییت مچھرکے پر کے برابر بھی نہیں ہے۔ اس لیے بندے کو چاہیے کہ وہ دنیا سے دل نہیں لگائے اور دنیا کی محبت کو اپنے دل سے نکال دے۔ 
دانشوروں کا قول ہے کہ شریف وہ ہے جس کو دنیا کی محبت رنج و تکلیف میں نہ ڈالے کیونکہ دنیا کے مکروہات میں مبتلا ہو کر آدمی کسی کام کا نہیں رہتا۔ بلکہ یہاں تک کہا گیا کہ جس کو دنیا مل جائے اور وہ اس کو حاصل کرکے کے خوش ہو تو اس سے بڑا احمق کوئی نہیں ہے۔ 
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کیا کوئی ایسا شخص ہو سکتا ہے کہ وہ پانی پر چلے مگر اس کے پائو ں گیلے نہ ہوں۔ صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا دار گناہوں سے نہیں بچ سکتا۔ ( بہیقی ، شعب الایمان) 
یعنی جو دنیا میں مبتلا ہو گیا اس کے لیے گناہوں سے بچنا ممکن نہیں۔ اس لیے ضرورت سے زیادہ مال جو اللہ تعالی کی یاد سے انسان کو غافل کر دے اور انسان کو متکبر بنا دے نقصان دہ ہے۔ 
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے حلال دنیا (روزی)تلاش کی تا کہ گدا گری سے بچے ، اپنے گھر والوں کی خدمت اور پڑوسی کے ساتھ تعاون کرے وہ اللہ تعالی سے قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ اس کا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہا ہو گا اور جس نے دنیا اس لیے طلب کی کہ وہ اپنا مال فخر ، تکبر اور دکھاوے کے لیے بڑھائے تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالی اس سے سخت ناراض ہو گا (مشکوۃ شریف)۔
 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ دنیا سے بے رغبتی کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے دل میں حکمت کا چشمہ جاری کر دیتا ہے۔ اس سے اس کی زبان میں گو یائی عطا کرتا ہے اسے دنیا کے عیوب اس کی بیماریوں اور اس کے علاج سے آگاہ کر دیتا ہے۔اور اسے دنیا سے سلامتی کے ساتھ جنت کی طرف لے جاتا ہے۔( بہیقی ، شعب الایمان)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ناموس رسالت قرآن کی روشنی میں

  ناموس رسالت قرآن کی روشنی میں نبی کریم رئوف الرحیم ﷺ کی عزت و تکریم کی حفاظت ہر مسلمان پر فرض اور ایمان کی بنیاد ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے...