جمعرات، 6 اپریل، 2023

فضائل قرآن (۴)

 

فضائل قرآن (۴)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺنے ارشادفرمایا : حافظ قرآن جسے یاد بھی خوب ہو اورپڑھتا بھی اچھا ہو اس کا حشر قیامت میں ان مکرم ،فرمانبردار فرشتوں کیساتھ ہوگا جو قرآن مجید کو لوح محفوظ سے نقل کرنیوالے ہیں، اورجو شخص قرآن پاک کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اوراس میں مشقت اٹھاتا ہے اس کےلئے دوہرا اجر ہے۔(صحیح مسلم)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایا : صاحب قرآن قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کے دربار میں)آئے گا تو قرآن اللہ تعالیٰ سے عرض کرےگا اس کو جوڑا عطا فرمائیں ‘اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کو کرامت کا تاج پہنا یا جائےگا، وہ پھر درخواست کرےگا اے میرے رب ! اورپہنائیے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اکرام کا پورا جوڑا پہنایا جائیگا، پھر وہ درخواست کرےگا اے میرے رب! اس شخص سے راضی ہوجائیے تو اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوجائیگا، پھر اس سے کہاجائےگا قرآن شریف پڑھتا جا اورجنت کے درجوں پر چڑھتا جا اور (اس کیلئے) ہر آیت کے بدلہ میں ایک نیکی بڑھادی جائےگی ۔(صحیح سنن ترمذی)حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا میں نے حضور علیہ الصلوٰة والسلام کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن جس وقت قرآن والا اپنی قبر سے نکلے گا تو قرآن اس سے اس حالت میں ملے گا جیسے کمزوری کی وجہ سے رنگ بدلہ ہوا آدمی ہواانسان ہوا ورصاحب قرآن سے پوچھے گا: کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟وہ کہے گا: میں تمہیں نہیں پہچانتا۔ قرآن دوبارہ پوچھے گا: کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ وہ کہے گا: میں تمہیں نہیں پہچانتا قرآن کہے گا: میں تمہارا ساتھی قرآن ہوں جس نے تمہیں سخت گرمی کی دوپہر میں پیاسا رکھا اوررات کو جگایا یعنی قرآن کے حکم پر عمل کی وجہ سے تم نے دن میں روزہ رکھا اور رات میں قرآن کی تلاوت کی ۔ ہر تاجر اپنی تجارت سے نفع حاصل کرنا چاہتا ہے اورآج تم اپنی تجارت سے سب سے زیادہ نفع حاصل کرنبوالے ہو۔ اسکے بعدصاحب قرآن کو دائیں ہاتھ میں بادشاہت دی جائےگی اوربائیں ہاتھ میں(جنت میں)ہمیشہ رہنے کا پروانہ دیاجائےگا، اسکے سرپر وقار کا تاج رکھا جائےگا اوراسکے والدین کو دو ایسے جو ڑے پہنائے جائینگے جس کی قیمت دنیا والے نہیں لگاسکتے ۔ والدین کہیں گے : ہمیں یہ جوڑے کس وجہ سے پہنائے گئے ہیں؟ ان سے کہا جائے گا : تمہارے فرزند کے قرآن حفظ کرنے کی وجہ سے ، پھر صاحب قرآن سے کہاجائے گا؟ قرآن پڑھتا جا اورجنت کے درجوں اور بالاخانوں پر چڑھتا جا۔ چنانچہ جب تک وہ قرآن پڑھتا رہے گا چاہے روانی سے پڑھے چاہے ٹھہر ٹھہر کر پڑھے وہ (جنت کے درجوں اوربالاخانوں پر ) چڑھتا جائے گا۔(مسند امام احمدبن حنبلؒ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں