منگل، 26 مارچ، 2024

معرکہ حق و باطل

 

معرکہ حق و باطل

ابو سفیان نے قافلے کا راستہ تبدیل کیا اور ساحل سمندر سے نکل گیا اور ایک قاصد قریش کی طرف بھیجا کہ وہ واپس آجائیں قافلہ بسلامت پہنچ گیا ہے ۔ مگر ابو جہل نے واپس جانے سے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ بدر میں تین دن قیام کریں اگر مسلمان کہیں نظر آئے تو ان سے لڑیں گے ۔ اس معرکہ میں مسلمانوں کی تعداد صرف تین سو تیرہ تھی اور ۶ زریں ، ۸ تلواریں ، ۰۷ اونٹ اور ۲ گھوڑے تھے ۔ اسلام کا پرچم مصعب بن عمیر ، عقاب جھنڈا حضرت علی اور دوسرا جھنڈا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہم کو عطا ہوا ۔
جنگ کا آغاز اسود بن عبد الاسد سے ہوا ۔ اس کے مقابلے میں حضرت حمزہ ؓ تشریف لائے اور ایک ہی وار میں اسے جہنم واصل کر دیا ۔ اس کے بعد عتبہ اپنے بھائی شیبہ اور اپنے بیٹے ولید کو لے کر میدان میں اترا ان کے مقابلے میں رسول خدا ﷺ نے حضرت علی ، حضرت حمزہ اور حضرت عبیدہ کو بھیجا ۔ اللہ کے شیروں نے ان تینوں کو جہنم واصل کیا ۔ اس کے بعد عام جنگ شروع ہوئی کفار اپنی طاقت کے سہارے لڑ رہے تھے اور مسلمان اللہ تعالی کی قوت کا سہار اڈھوند رہے تھے ۔ اللہ تعالی نے اس حق و باطل کے معرکہ میں ملائکہ کے ذریعے مسلمانوں کی مدد فرمائی ۔ حضرت معوذ اور معاذ دونوں بھائیوں نے عہد کیا تھا کہ وہ حضور ﷺ کے دشمن ابو جہل کو واصل جہنم کریں گے ۔ 
حضرت عبد الرحمن بن عوف فرماتے ہیں ایک نے مجھ سے پوچھا ابو جہل کہا ں ہے میں نے کہا کیوں پوچھتے ہو کہنے لگے اللہ سے وعدہ کیا ہے کہ ابو جہل کو جہاں دیکھو ں گا واصل جہنم کروں گا ۔ ابھی جواب نہیں دیا تھا کہ دوسرے نے بھی یہی پوچھا ۔ میں نے کہا کہ وہ ابو جہل ہے میرا بتانا ہی تھا کہ دونوں ابو جہل پر جھپٹ پڑے اور اسے زخمی کر کے زمین پر گرا دیا ۔ اتنے میں ابو جہل کے بیٹے عکرمہ نے حملہ کر کے حضرت معاذ کا بایاں بازوںکاٹ دیا ۔ 
رسول کریم ﷺ نے حکم دیا کہ کوئی جاکر ابو جہل کی خبر لائے اس کا کیا انجام ہوا ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودگئے تو انہوںنے دیکھا کہ ابو جہل دم توڑ رہا ہے ۔ آپ نے اس کا سر کاٹ کر آپ ﷺ کے قدموں میں رکھ دیا ۔ حضور ﷺ نے تین مرتبہ فر مایا اے اللہ تیرا شکر ہے ۔ اس کے بعد حضور نبی کریم ﷺ سر بسجود ہو ئے اور پھر فرمایا کہ ہر امت میں ایک فرعون ہوتا ہے اس امت کا فرعو ن ابو جہل تھا ۔ 
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ بھی اس جنگ میں شریک تھے اور سب سے سخت جنگ کرنے والے آپ ﷺ تھے ۔ اللہ تعالی نے اس حق و باطل کے معرکہ میں مسلمانوں کو فتح نصیب فرمائی ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں