بدھ، 5 اکتوبر، 2022

حضور اکرم اوردین کی حکیمانہ ترویج (۳)

 

حضور اکرم اوردین کی حکیمانہ ترویج (۳)

حضرت عبدالرحمن بن کعب بن مالک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ کفارمکہ نے عبد اللہ بن ابی اور اسکے ساتھ اوس و خزرج میں سے جو لوگ بتوں کی پو جا کرتے تھے،انکی طرف خط لکھا۔اس وقت حضور ﷺ مدینہ طیبہ میں تھے۔یہ بات جنگ بدر سے پہلے کی ہے ۔ (انہوں نے لکھا)کہ تم نے ہمارے آدمی کو پناہ دی ہے اور ہم خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ تم یا تو انکے ساتھ جنگ کرو گے یا ان کو نکال دو گے اور یا ہم سب تمہاری طرف آئینگے اور تم میں سے جو لوگ لڑنے کے قابل ہیں ان کو قتل کر دینگے اور تمہاری عورتوں کو لونڈیاں بنا لیں گے۔جب یہ خط عبداللہ بن ابی اور اسکے ساتھی بت پرستوں کے پاس پہنچاتو وہ حضور ﷺسے لڑنے کیلئے جمع ہو گئے۔ جب یہ بات حضوراکرم ﷺتک پہنچی توآپ نے ان لوگوں سے ملاقات فرمائی اورارشاد فرمایا:قریش کی دھمکیوں نے تمہیں اس حد تک پہنچا دیا ہے کہ یہ دھمکیاں تمہیں  جو نقصان پہنچا سکتی ہیں تم اس سے زیادہ اپنے آپکو نقصان پہنچانے کے درپے ہو۔تم تو یہ ارادہ رکھتے ہوکہ اپنے بھائیوں اور بیٹوں کیخلاف جنگ کرو۔ انہوں نے حضور اکرم ﷺکی یہ باتیں سنیں تو منتشر ہوگئے ۔ جب قریش تک یہ خبر پہنچی تو قریش نے، جنگ بدر کے بعد ، یہودیوں کی طرف لکھا کہ تم ہتھیاروں اورقلعوں والے لوگ ہو۔ اب تم یا تو ہمارے آدمی کیخلاف جنگ کرو اوریاہم تمہارے ساتھ یہ یہ سلوک کرینگے اور ہمارے درمیان اورتمہاری عورتوں کی پازیبوں کے درمیان کوئی شے حائل نہیں رہے گی۔یہ بات بھی حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی ۔بنو نضیر عہد شکنی پر متفق ہوگئے ۔انہوںنے نبی کریم ﷺ کے پاس پیغام بھیجا کہ آپ اپنے صحابہ میں سے تیس افراد کے ساتھ آئیں اورہمارے تیس علماء تمہاری طرف آئینگے حتیٰ کہ ہم کسی وسطی جگہ پر ملاقات کرینگے،ہمارے علماء تمہاری بات کو سنیں گے ،اگر وہ آپکی تصدیق کردیں اورآپ پر ایمان لے آئیں تو ہم بھی آپ پر ایمان لے آئینگے ۔ حضور ﷺنے ان (یہودیوں )کی بات سے لوگوں کومطلع فرمایا(لیکن اُنکی ایک سازش کا انکشاف ہونے کے بعد ) اگلے دن آپ کچھ دستوں کیساتھ انکی طرف تشریف لے گئے اور ان کا محاصرہ کرلیا۔ آپ نے ان سے فرمایا: خداکی قسم ! تمہارے محفوظ رہنے کی ایک ہی صورت ہے کہ تم ہمارے ساتھ معاہدہ کرو۔ انہوںنے  انکار کردیا۔ حضور اکرم ﷺنے اس روز ان کیخلاف جنگ کی۔ اگلے روز آپ بنو نضیر کو چھوڑ کر بنو قریظہ کے پاس اپنے لشکر کی معیت میں تشریف لے گئے۔ آپ نے ان کو معاہدہ کی دعوت دی ۔ انہوںنے معاہدہ کرلیا۔ حضور نبی کریم ﷺان کی طرف سے پلٹے اوربنو نضیر کی طرف تشریف لے گئے۔ آپ نے ان سے جنگ کی اوروہ جلاوطنی پر راضی ہوگئے۔(سنن ابی دائود)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں