جمعہ، 17 جون، 2022

ایک سچے کی گواہی

 

ایک سچے کی گواہی

فیلسوفِ اسلام حضرت اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی ملاقات جرمنی کے ایک فلسفی سے ہوئی ۔ باتوں باتوں میں اس نے علامہ اقبال سے پوچھا کیا آپ خدا کے وجود کے قائل ہیں اور اسے مانتے ہیں۔ آپ نے بڑی سادگی سے جواب دیا ’’ہاں‘‘ میں خداکو مانتا ہوں۔ اس نے حیرانگی سے پوچھا۔ کیا آپ اساتذہ اور والدین کی تربیت کے باعث یہ عقیدہ رکھتے ہیں یا آپکے پا س اسکی کوئی دلیل بھی ہے۔ علامہ اقبال نے جواب دیا‘ میں تقلیدی طور پر ماننے والوں میں سے نہیں ہوں، اگر دلیل قوی ہو تو تسلیم کرلیتا ہوں اگر دلیل کمزور ہو تو مسترد کردیتا ہوں۔ اُس نے کہا خدا کے وجود اور اسکی وحدانیت پرآپکے پا س کیا دلیل ہے، ہم تو اس دشتِ تحقیق میں برسوں سے سرگرداں ہیں، ہمیں تو کوئی دلیل نہیں ملی۔ علامہ اقبال نے کہا: میر ے پاس خدا کے وجود اور وحدانیت کی ایک نا قابلِ تردید دلیل موجود ہے‘ جس کی بِنا پر میں اسے وحدہ لاشریک مانتا ہوں اور وہ یہ کہ اس بات کی گواہی ایک ایسے سچے نے دی ہے‘ جس کے جانی دشمن بھی کہا کرتے تھے کہ اس نے اپنی زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا جس کے خون کے پیاسے بھی اسے الصادق الامین کہا کرتے تھے۔ ایسے سچے کی شہادت پر میں نے بھی کہا لاالہ الاللہ ۔اللہ کی وحدانیت کائنات کی سب سے بڑی حقیقت ہے لیکن عقل انسانی سر توڑ کوششوں کے باوجود اس عقدے کو حل نہ کرسکی۔ افلاطون، ارسطو، سقراط، جالینوس جیسے ہزاروں فلسفی اس میدان میں بھٹکتے رہے لیکن خداوند قدوس کے عرفان کی دولت سے یکسر محروم رہے۔ منزل مقصود تک رسائی توکجا انہیں تو عرفانِ ربانی کا صحیح راستہ تک سجھائی نہ دیا۔ یہ اللہ کے فرستادہ حبیب ہی تھے جو دانائے سبل بن کر تشریف لائے۔ انکے فیضانِ نگاہ سے ہر حقیقت کو آشکار اور ہر راز مخفی کوبے نقاب ہونا تھا۔ مخلوق خدا کو علم وآگاہی کی دولت ملنی تھی۔ یہ حبیب جو سیرت وکردار کا ناقابلِ تردید معجز ہ لے کر آیا تھا۔ جب گویا ہوا تو اسکی ایک جنبشِ لب سے یقین واطمینان کے سوتے پھوٹ نکلے۔
رب ذوالجلال کی وحدانیت، الوہیت ، ربوبیت وکبریائی کی یہ گواہی سامنے آئی تو حقیقت اتنی آشکار ہوئی، اتنی نمایاں ہوئی کہ اسکے بعد کسی گواہی کی ضرورت ہی باقی نہ رہی۔ آج صد یوں کا سفر طے ہوجانے کے باوجود بھی ایقان کی یہ شمع اسی طرح روشن اور فروزاں ہے۔ دور دراز جنگل میں بکریاں چرانے والا ایک گمنام مسلمان چرواہا جسے کبھی کسی استاد کے سامنے زانوے تلمذ طے کرنے کا موقع نہیں ملا۔ ایک یقین و آگہی سے گواہی دیتا ہے لاالہ الاللہ۔ چرخہ کاتتی ہوئی چھوٹے سے گاؤں کی ایک سادہ لوح ان پڑھ ماں جب اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہے تو پورے وثوق کے ساتھ سبق پڑھاتی ہے لاالہ الاللہ محمد رسول اللہ ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں