جمعہ، 1 جنوری، 2021

مقامِ محمود

 

مقامِ محمود

٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور اکرم ﷺنے ارشادفرمایا، سب سے پہلے میرا مرقد انور کھلے گا اورمیں باہر آئونگا مجھے جنت کی پوشاکوں میں سے ایک خلعت پہنائی جائیگی پھر میں عرش الہٰی کے دائیں طرف کھڑا ہوجائوں گا، میرے علاوہ کسی کو اس مقام پر کھڑا ہونے کا شرف حاصل نہیں ہوگا ۔(ترمذی) ٭حضرت حذیفہ بن یمان ؓروایت کرتے ہیں نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے روز سب لوگوں کو ایک وسیع اور ہموار میدان میں جمع فرمائے گاحتیٰ کہ وہ پکارنے والے کی آواز کو سن سکیں گے اورنگاہ ان سب پر سے گزر سکے گی سب لوگ اسی طرح برہنہ پااور برہنہ تن ہونگے جس طرح کہ وہ شکم مادر سے پیدا ہوئے تھے ۔ سب پر سکتہ طاری ہوگا، اذن الہٰی کے بغیر کوئی شخص لب کشائی کی جرأت نہیں کرسکے گا(اللہ رب العزت )ندا فرمائیگا ، اے محمد !(ﷺ)، آپ فرمائینگے :اے میرے رب میں تیر ی بارگاہ میں حاضر ہوں ،ساری سعادتیں تیری دستِ قدرت میں ہیں ، ساری بھلائیاں تیرے قبضے میں ہیں اورکسی شر کو تیرے آگے کوئی چارہ نہیں ، ہدایت یافتہ وہی ہے جسے تو ہدایت عطافرمائے ، تیرا یہ بندہ دست بستہ تیرے سامنے حاضر ہے ، میں تیرا ہوں اورمیرے سارے معاملات تیرے ہی سپرد ہیں، سوائے تیرے میرے لیے کوئی پناہ گاہ اور نجات کی جگہ نہیں ہے تو بڑی برکتوں والا بڑی اونچی شان والا ہے ۔ اے بیت اللہ کے پروردگار !تو ہر عیب سے پاک ہے ،(یہ پُر تاثیر کلمات ارشادفرمانے کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام سے فرمایا)یہ ہے وہ مقامِ محمود جس کاذکر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں فرمایا ہے :’’یقینا آپکا رب آپکو مقام محمود پر فائز فرمائے گا ۔ بنیا سرائیل‘‘ (نسائی،ابن ابی شیبہ، طبرانی)امام حاکم اور ذہبی نے کہا ہے کہ یہ حدیث امام بخاری اورامام مسلم کی شرط پر حدیث صحیح ہے۔ ٭حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور رحمت عالم ﷺنے ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا کہ میں اپنی نصف امت کو جنت میں داخل کرالوں یا شفاعت کروں۔میں نے شفاعت کو پسند کیا کیونکہ شفاعت کا فیضا ن عام ہے (یعنی اگرمیں نصف امت کو جنت میں داخل کرنے پر قناعت کرلیتا تو باقی نصف امت کا کون پرسان حال ہوتا چنانچہ میں نے شفاعت کو پسند کیا تاکہ جب تک میری امت کا آخری فرد بھی جنت میں نہ پہنچ جائے اس وقت تک میں شفاعت کا حق استعمال کرتا رہوں گا )پھر ارشاد فرمایا:یہ شفاعت متقین کیلئے نہیں ہوگی بلکہ میری یہ شفاعت گناہگاروں اورخطاکاروں کیلئے ہوگی۔(ابن ماجہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں