جمعہ، 27 اکتوبر، 2023

حضور سیدنا غوث اعظم رحمة اللہ علیہ (۳)


 

حضور سیدنا غوث اعظم رحمة اللہ علیہ (۳)

صوفیا ءمیں جو مقام و مرتبہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمة اللہ علیہ کو حاصل ہے وہ کسی اور حاصل نہیں۔ ہر سلسلہ کے صوفیا اور ارادت مندوں میں آپ کی جو عقیدت و محبت پائی جاتی ہے اس کا تصور بھی نہیں۔ اس کی وجہ وہ اخلاص اور للہیت ہے جس سے انہوں نے دین نبوی کی خدمت کی۔ تصوف میں پہلی منزل دین کا علم حاصل کرنا اور بعد میں استقامت کے ساتھ اس پر عمل پیرا ہونا ہے۔ جس کی وجہ سے اللہ تعالی ان کے لیے علم و حکمت کے نئے باب کھول دیتا ہے۔ حضور غوث اعظم قصیدہ غوثیہ میں فرماتے ہیں۔
میں علم پڑھتے پڑھتے قطب ہو گیا اور میں نے خدا وند تعالی کی مدد سے سعادت کو پا لیا۔
حضرت داتا علی ہجویری رحمة اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ” طریقت کے تمام مشائخ اہل علم میں سے ہوئے ہیں ”۔ خود حضرت غوث الا عظم اپنے گھر سے حصول علم کے لیے نکلتے ہیں تو پہلے قدم پر کئی چور ڈاکو تائب ہو جاتے ہیں۔ گویا آپ نے ابتدا ہی میں یہ راز آشکار کر دیا اور اپنے چاہنے والوں کو بتا دیا کہ اللہ تعالی عز ت و کرامت کے دروازے اس وقت کھولتا ہے جب انسان شریعت نبویکے علم کے لیے اخلاص و استقامت کے ساتھ نکلتا ہے۔ حضور غوث اعظم رحمة اللہ تعالی علیہ نے بہت سی کتب بھی لکھیں۔ آپ کی کتب میں دو طرح کی تحریر ملتی ہے۔ (۱) آپ کی تصانیف سے دینی و دنیوی خدمات اور دیگر سر گرمیوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ (۲) وہ کتب جو معتقدین ، مریدین اور متوسلین نے لکھیں۔ آپ کی زندگی کے بہت سے گوشے ان تحریروں سے سمجھ میں آتے ہیں۔ حضور غوث اعظم کے دور میں امت مسلمہ متعدد فتنوں میں گھری ہوئی تھی۔ آپ نے بیک وقت ان سب کا مقابلہ کیا اور کشتی ملت کو بر وقت سہارا دیا۔ ارباب اقتدار کی رسہ کشی ، علما سوءاور ابن الوقت صوفیا ءکی تبلیغ دین سے بے رغبتی ، دنیا اور مسلمانوں کے سیاسی کمزوری کے نتیجے میں جو فتنے پیدا ہوئے حضور غوث اعظم نے ان سب کا مقابلہ کیا اور ان کا علاج بھی تجویز کیا۔ 
حضور غوث اعظم نے اپنے خطبات میں اخلاص ، للہیت اور خشیت الٰہی پر زور دیا ، دنیا کے مقابلے میں آخرت اور آخرت کے مقابلے میں رضا ئے الہی کے طلب کرنے کی تلقین فرمائی۔ اسلامی خلافت کے زوال پذیر ہونے اور مسلمانوں کے سیاسی اور فکری اور معاشرتی لحاظ سے کمزور ہونے کے بعد عسائیت نئے ہتھکنڈوں کے ذریعے اسلام پر حملہ آور ہو رہی تھی اس لیے شیخ نے توحید اور اسلام کی حقانیت پر بہت زیادہ زور دیا اور مسلمانوں کی کامیابی کا راستہ صرف اور صرف صحیح معنوں میں مسلمان بننے پر زور دیا۔ آپ رحمة اللہ تعالی علیہ نے ۱۱ ربیع الثانی ۵۶۱ ہجری کو وصال فرمایا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں