جمعرات، 16 فروری، 2023

اطاعت گزاروں کی مثال

 

اطاعت گزاروں کی مثال

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ سلم محواستراحت تھے کہ چند فرشتے آپ کے پاس آگئے ، اورآپس میں گفتگو کرنے لگے ، ایک نے کہا تمہارے ان صاحب (علیہ الصلوٰة والسلام ) کے لیے ایک مثال ہے اس کو بیان کرو، بعض فرشتوں نے کہا یہ تو سورہے ہیں ، دوسروں نے کہا ان کی آنکھیں تو سو جاتی ہیں لیکن ان کا قلبِ مقدس بیدار رہتا ہے ، فرشتوں نے کہا ، ان کی مثال ایک ایسے انسان کی ہے جس نے ایک گھر بنایا اوراس گھر میں ایک ضیافت کا اہتمام کیا، اور ایک شخص کو اس ضیافت میں مدعو کیا ، اس نے اس دعوت کو قبول کرلیا ،گھر میں داخل ہوگیا، اورکھانا تناول کرلیا ، لیکن ایک ایسا شخص بھی ہے جس نے نہ تو اس دعوت کو قبول کیا، نہ اس گھر میں داخل ہو اورنہ ہی اس دعوت میں سے کچھ کھایا ، دوسرے فرشتوں نے کہا اس مثال کی وضاحت انکے سامنے کروتاکہ یہ اس کا مطلب سمجھ جائیں، اس پر بعض فرشتوں نے کہا، یہ تو سورہے ہیں لیکن دوسرے فرشتوں نے کہا انکی آنکھیں سوتی ہیں مگر دل بیدار رہتا ہے ، پھر ان ملائکہ نے اس تمثیل کا یہ مطلب بیان کیا، کہ وہ گھر جنت ہے ، اوردعوت دینے والے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں ، لہٰذا جس نے محمد علیہ الصلوٰة والتسلیم کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی، اورمحمد علیہ الصلوٰة والسلام کی وجہ سے انسانوں کی دوقسمیں ہوگئیں ، جس نے آپ کی بات مانی اس کی اللہ کی بات مانی وہ تو جنت میں جائے گا، اوراس نے آپ کی نافرمانی کی اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی، اوروہ جنت میں نہیں جائے گا۔(صحیح بخاری، دارمی ، مشکوٰة )
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : میری اوراس دین کی جسے اللہ نے مجھے دے کر مبعوث فرمایا، مثال اس ایک انسان جیسی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اوران سے کہا، اے میری قوم میں نے اپنی آنکھوں سے دشمن کے ایک لشکر جرار کو تمہاری طرف آتے ہوئے دیکھا ہے اورتمہیں بہت بے غرض ہوکر اس آفت سے ڈر ا رہا ہوں، جلدی کرو! جلدی کرو! چنانچہ اس قوم کے کچھ افراد نے تو اس کی بات مان لی، سرشام کی وہاں سے (محفوظ پناہ گاہوں کی طرف)چل دیے اورآرام سے چلتے رہے اوربچ گئے، لیکن اس قوم میں کچھ افراد نے اس خبردار کرنیوالے کوجھوٹا گردانا، اوروہیں پر مقیم رہے، دشمن کے لشکر نے ان پر علی الصبح ہی حملہ کردیا، ان کو ہلاک کرکے ان کانام ونشان تک مٹا ڈالا، یہ مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے میری بات مانی اورجو دین حق میں لیکر آیا ہوں اس پر عمل پیرا ہوئے اوران لوگوں کی جنہوں نے میری نافرمانی کی اور میرے لائے ہوئے دین حق کو جھٹلادیا۔(بخاری ومسلم) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں