جمعہ، 10 فروری، 2023

حکمتِ صالحین

 

حکمتِ صالحین

حضرت ابوبکر ورّاق رحمة اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں ”انسان تین طرح کے ہوتے ہیں، علماء، امراء،فقراءجب علماءخراب ہوجاتے ہیں توخلق کے طاعت اور احکام تباہ ہوجاتے ہیں ،جب امراءخراب ہوجاتے ہیں تو لوگوں کی معیشت تباہ وبرباد ہوجاتی ہے اورجب فقراءخراب ہوجاتے ہیں تو لوگوں کے اخلاق بگڑجاتے ہیں“۔”مخدوم سید علی بن عثمان الہجویری رحمة اللہ علیہ اس قول کی تشریح کرتے ہوئے رقم طراز ہیں “۔ امراءوسلاطین کی خرابی ظلم وستم ، علماءکی حرص وطمع اورفقراءکی خرابی جاہ ومنصب کی آرزو میں رونما ہوتی ہے۔جب تک حکمران (مخلص وبے لوث )اہل علم (کی مشاورت سے)منہ نہ موڑیں تباہ وخراب نہیں ہوتے ۔جب تک علماءحکمرانوں کی بے جا (صحبت اورچابلوسی) سے اجتناب کریں خراب وبرباد نہیں ہوتے اورجب تک فقراء(معلمین اخلاق) میں جاہ وحشم کی خواہش پیدا نہیں ہوتی تباہ وخراب نہیں ہوتے اس لئے کہ حکمرانوں میں ظلم بے عملی کی وجہ سے علماءمیں لالچ بددیانتی کی وجہ سے اورفقراءمیں جاہ وحشم کی خواہش بے توکلی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے لہٰذا بے علم حکمران ،بددیانت علماءاوربے توکل فقیر بہت برے ہوتے ہیں۔ عام لوگوں میں خرابیوں کا ظہوراور برائیوں کا صدور ان ہی تین گروہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ حضرت ابوسعید عیسی خرازی رحمة اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں، ”جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مطابق اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کے دل کو اس خاصیت پر پیدا کیا ہے کہ جو اس پر احسان کرتا ہے انسان کا دل محبت کے ساتھ اسکی طرف مائل ہوتا ہے ، مجھے ایسے دل پر تعجب ہوتا ہے جو یہ دیکھنے کے باوجود کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے سواءکوئی احسان کرنے والانہیں ہے، خلوص کےساتھ، اپنے رب کریم کی طرف مائل نہیں ہوتا۔
حضرت مخدوم علیہ الرحمة اس قول کی تشریح کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: حقیقت یہ ہے کہ وہی احسان کرتا ہے جو جانوں کا حقیقی مالک ہو۔احسان کی تعریف یہ ہے کہ حاجت مندکےساتھ بھلائی کی جائے اورجو خود دوسرے کا احسان مند ہے وہ بھلاکسی دوسرے پر کیا احسان کریگا؟چونکہ حقیقی ملکیت اورحقیقی بادشاہت اللہ تبارک وتعالیٰ ہی کو حاصل ہے اورصرف وہی ایک ذات ایسی ہے ،جو کسی دوسرے کے احسان سے بے نیاز ہے جب اللہ رب العزت کے دانا اوربینا بندے اپنے منعم اورمحسن پروردگار کے اس معنی کو دیکھتے اورسمجھتے ہیں تو ان کے صاف اورپاکیزہ دل اسکی محبت سے لبریز ہوجاتے ہیں اوروہ اللہ کے ہر غیر سے کنارہ کش ہوجاتے ہیں۔ حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم سے پوچھا گیا کہ سب سے اچھا عمل کون ساہے ؟آپ نے ارشادفرمایا ، غناءالقلب باللہ تعالیٰ ، اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ دل کو غنی بنالینا۔جو دل اللہ کے ساتھ غنی ہوتا ہے اسے دنیا کی نیستی پریشان اورہستی خوش نہیں کرتی ۔(کشف المحجوب )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں