بدھ، 12 اکتوبر، 2022

حضور علیہ والصلوٰۃ السلام اورایفائے عہد

 

حضور علیہ والصلوٰۃ السلام اورایفائے عہد

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا: بحرین سے مال آیا تو تمہیں اتنا مال عطاکروں گا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا(اس کے بعد)بحرین سے مال آیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اعلان فرمایا: جس کسی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وعدہ فرمارکھا ہو، وہ میرے پاس آئے، میں حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا: حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایاتھا: بحرین سے مال آیا تو میں تمہیں اتنا عطاکروں گا،آپ نے مجھ سے فرمایا: (اس مال سے)مٹھی بھر لو۔ میں نے مٹھی بھرلی توحضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:گنتی کرو،میں نے گنتی کی تو یہ پانچ سو تھے ، آپ نے مجھے پندرہ سوعطا کیے ۔ (صحیح بخاری)
حضرت براء بن عاز ب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر ہ کرنے کا ارادہ فرمایا تو آپ نے اہل مکہ کے پاس، مکہ میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی بھیجا۔ انہوں نے آپ کے (مکہ میں داخل ہونے کے )لیے یہ شرط لگائی کہ آپ مکہ میں تین روز سے زیادہ نہیں ٹھہریں گے، ہتھیاروں کو نیام میں رکھیں گے اوراہل مکہ میں سے کسی کو(اپنے ساتھ جانے کی)دعوت نہیں دیں گے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان شرائط کو لکھنا شروع کیا، آپ نے لکھا یہ وہ معاہدہ ہے جو محمد رسول اللہ نے کیا، اہل مکہ کہنے لگے: اگر ہم یہ تسلیم کرتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے نہ روکتے بلکہ آپ کی بیعت کرلیتے ۔ اس کی جگہ آپ یہ لکھیں: یہ وہ معاہدہ ہے جومحمد بن عبداللہ نے کیا ہے ۔آپ نے فرمایا:خدا کی قسم ، میں محمد بن عبداللہ ہوں اورخدا کی قسم، میں اللہ کا رسول ہوں، راوی کہتے ہیں: آپ لکھا نہیں کرتے تھے اس لیے آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : رسول اللہ کے کلمات مٹادو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: خدا کی قسم ،میں تو ان کلمات کو کبھی نہیں مٹائوں گا۔ آپ نے فرمایا : تو پھر مجھے دکھائو، انہوں نے وہ کلمات دکھائے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے دست پاک سے انہیں مٹایا۔ جب حضور مکہ میں داخل ہوئے اورمقررہ دن گزرگئے تواہل مکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اورکہنے لگے: اب اپنے صاحب سے کہو کہ وہ یہاں سے چلے جائیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ بات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی توآپ نے فرمایا:اچھا،پھر آپ وہاں سے روانہ ہوگئے۔(صحیح بخاری)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں