ہفتہ، 11 جولائی، 2020

تسبیحاتِ فاطمہ ؓ

تسبیحاتِ فاطمہ ؓ


امام ابو داؤد روایت کرتے ہیں:۔ حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہ الکریم نے اپنے ایک شاگرد سے ارشاد فرمایا: میں تمہیں اپنا اور فاطمہ بنت رسول ؐ کا جو آپ ﷺ کی سب سے زیادہ لاڈلی بیٹی ہیں، قصہ سناؤں: شاگرد نے کہا ضرور ارشاد فرمائیے، فرمانے لگے! فاطمہ بنتِ رسول ؐ اپنے ہاتھ سے چکی پیستی تھیں جن کی وجہ سے انکے ہاتھ میں نشان پڑگئے تھے۔ خود پانی کی مشک بھر کر لاتی تھیں جس کی وجہ سے سینے پر رسی کے نشان آگئے تھے۔ گھر کی صفائی ستھرائی خودہی کرتیں جس کے باعث اُنکے کپڑے غبار آلودہ ہو جاتے۔ ایک مرتبہ حضور ِ اقدس کے پا س مالِ غنیمت میں کچھ غلام اور باندیاں آئیں، میں نے فاطمہؓ سے کہا آپ بھی حضورؐ سے ایک خدمت گار مانگ لیں تاکہ روزمرّہ کے کاموں میں آسانی ہو، وہ حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اتفاق سے وہاں کچھ لوگ موجود تھے۔ سیّدہ کے مزاج میں شرم بہت تھی‘ وہ فرطِ حیاء کی وجہ سے سب کے سامنے کچھ عرض نہ کرسکیں اور واپس آگئیں۔ دوسرے دن حضورؐ بنفس نفیس تشریف لے آئے اور استفسار فرمایا۔ فاطمہؐ تم کل کس مقصد کیلئے میر ے پاس آئی تھیں؟ وہ شرم کی وجہ سے چپ ہوگئیں‘ میں نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ! آپ انکے حالتِ زار ملاحظہ فرما رہے ہیں۔ چکی پیسنے کی وجہ سے ان ہاتھوں میں نشان پڑگئے ہیں اور مشک اُٹھانے کی وجہ سے سینے پر رسی کے داغ بن گئے ہیں، ہر وقت کام کاج کی وجہ سے کپڑوں پر غبار پڑ جاتا ہے۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ آپ سے ایک خادم مانگ لیں، آپؐ کی خدمت میں یہ بھی عرض کی گئی کہ گھر میں استعمال کیلئے مینڈھے کی کھال کا بنا ہوا محض ایک ہی بستر ہے۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: حضرت موسیٰ ؑاور اُنکی بیوی کے پاس دس برس تک ایک ہی بچھونا تھا، وہ بھی حضرت موسیٰؑ کا چوغہ تھا، جسے رات کو بچھالیا جاتا ۔ آپ نے خادم کے بارے ارشاد فرمایا: اصحابِ صُفہ نے اللہ کے دین کی خاطر اپنا گھر بار اور آرام و سکون ترک کر دیا اور وہ غربت و افلاس اور فقرو فاقہ کی زندگی گزار رہے ہیں۔ (فی الوقت) ان پر کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا (خادم کی ڈیوٹی انکے کاموں میں مدد کیلئے لگائی جائیگی)۔ اے میری پیاری بیٹی تو تقویٰ حاصل کر اور اللہ سے ڈر، اپنے پروردگار کا فریضہ ادا کرتی رہ اور گھر کے کام کاج کو انجام دیتی رہ‘ میں تمہیں ایک ورد بتاتا ہوں جو تمہارے لیے خادم سے زیادہ بہتر ہو گا۔ وہ یہ کہ جب تم رات کو سونے کیلئے لیٹو تو 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمدللہ، 34 مرتبہ اللہ اکبر کہو (یعنی میر ے اہلِ بیت کا آرام وسکون اور اطمینان، اللہ کا ذکر ہے، اس سے انکی تھکاوٹ بھی زائل ہوگی اور انھیں اطمینان بھی نصیب ہو گا)۔ حضرت فاطمہؓ نے عرض کیا۔ میں اللہ اور اسکے رسولؐ سے راضی ہوں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں