جمعرات، 9 فروری، 2023

مجاہد کا اجر

 

مجاہد کا اجر 

حضرت سہل بن حنظلہ رضی اللہ عنہ ذکر کرتے ہیں کہ غزوہ حنین کے موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے استفسار فرمایا: آج کی رات ہمارا پہرہ کون دے گا؟حضرت انس بن ابی مرثد رضی اللہ عنہ نے عرض کی یارسول اللہ ! یہ سعادت میں حاصل کروں گا۔آپ نے ارشادفرمایا:تو پھر سوار ہوجاﺅ چنانچہ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوکر حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے۔آپ نے فرمایا : سامنے والی گھاٹی کی طرف رخ کرواوراس کی سب سے بلند چوٹی پر چلے جاﺅ، خوب چوکس ہوکر پہرہ دینا ایسا نہ ہو کہ تمہاری غفلت یا لاپرواہی کی وجہ سے ہمارا لشکر دشمن کے کسی فریب کا شکار ہوجائے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ تعمیل ارشادمیں وہاں چلے گئے ۔جب صبح ہوئی تو آقا علیہ السلام جائے نماز پر تشریف لائے اوردورکعتیں ادافرمائیں پھر آپ نے صحابہ سے استفسار فرمایا:تمہیں اپنے سوارکی کچھ خبر ہے ؟ انھوں نے عرض کی ہمارے پاس ابھی تو کوئی اطلاع نہیں ہے۔اتنے میں فجر کی اقامت شروع ہوگئی صحابہ دیکھ رہے تھے کہ حضور اس دوران بھی گھاٹی کی طرف متوجہ رہے۔نماز کی ادائیگی کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے ارشادفرمایا تمہیں مبارک ہوکہ تمہارا سوار آگیا ہے۔ہم لوگوں نے وادی کی طرف دیکھنا شروع کیا جلدہی درختوں کے درمیان سے انس بن مرثد آتے ہوئے دکھائی دیے ۔وہ قریب آئے اور گھوڑے سے اتر کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں سلام عرض کیا۔حضور نے ان سے ان کی ڈیوٹی کے احوال پوچھے ۔انھوںنے عرض کیا یارسول اللہ میں آپ کے حکم کے مطابق یہاں سے چلا اورچلتے چلتے وادی کی سب سے اونچی گھاٹی پر پہنچ گیا جہاں پر آپ نے مجھے مامور فرمایا تھا۔میں رات بھر وہاں پہرہ دیتا رہا، جب صبح ہوئی تومیں نے اطراف واکناف کی گھاٹیوں پر بھی چڑھ کر اچھی طرح معائنہ کیا۔مجھے کسی طرف سے بھی کسی دشمن کا کوئی سراغ نہیں ملا۔پوری طرح مطمئن ہوکر آپ کے پاس واپس آگیا ہوں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے استفسار فرمایا کیا تم رات کو کسی وقت اپنی سواری سے اترے اورمحواستراحت ہوئے انھوں نے عرض کی یارسول اللہ !نہیں،صرف نماز کی ادائیگی اورطہارت کی غرض سے اتراتھا اوراس کے فوراً بعد سوار ہوکر اپنی ڈیوٹی شروع کردی تھی۔
آپ نے ارشادفرمایا:تم نے آج کی رات اللہ رب العزت کے راستے میں پہرہ دے کر اپنے لیے جنت واجب کرلی ہے لہٰذا اس عمل کے بعد اگر تم کبھی کوئی بھی( نفل)عمل نہ کرو تو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔(ابوداﺅد)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں