اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
منگل، 28 فروری، 2023
حضور اکرم اوردین کی حکیمانہ ترویج(۲)
پیر، 27 فروری، 2023
حضور اکرم اوردین کی حکیمانہ ترویج
حضور اکرم اوردین کی حکیمانہ ترویج
حضور اکرم ﷺ،اللہ رب العزت کے فرستادہ رسول ہیں ، آپ ایک ایسے ماحول اور معاشرے میں تشریف لائے جس میں جاہلیت کی روایتیں مکمل طور پر راسخ ہوچکی تھیں ، صرف وہی معاشرہ نہیں پوری دنیا کے احوال پراگندہ ہوچکے تھے ، ایسے میں اللہ رب العزت کے احکام کو نافذ کرنا اورمعاشرے کو اس پر آمادہ کرناکوئی سہل کام نہیں تھا۔اللہ رب العزت نے اپنے رسول کر حکمت اوربصیرت سے بہرورفرمایا اورحضور نے بتدریج پورے ماحول کو بدل کر رکھ دیا۔آپ کے تربیت یافتہ صحابہ کرام بھی اسی شعور اورتدبر کے حامل تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺنے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کا والی بناکر بھیجا اورفرمایا: آپ ایک ایسی قوم کے پاس جارہے ہیں جو اہل کتاب ہیں۔ تم سب سے پہلے ان کو اللہ تعالیٰ (پر ایمان اوراس )کی عبادت کی دعوت دو۔ جب وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آئیں تو ان کو بتاﺅ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک دن اوررات میں، پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ اس حکم کی تعمیل کرلیں تو ان کو بتاﺅ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰة فرض کی ہے جو ان کے مال دار لوگو ں سے وصول کرو اورلوگوں کے عمدہ ترین مال کو (بطور زکوٰة )وصول کرنے سے اجتناب کرو۔ (صحیح بخاری )حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے جس میں ان ہدایات کا ذکرہے جو حضور ﷺ کسی امیرلشکرکو کسی مہم پر بھیجتے وقت دیا کرتے تھے۔اس حدیث پاک میں یہ الفاظ بھی ہیں: اگر وہ چاہیں کہ تم ان سے خدا اور خدا کے رسول کے عہد پر صلح کرو توانہیں خدا اور رسول خدا کی طرف سے عہد نہ دوبلکہ اپنے اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے عہد دو۔ کیونکہ اگر تم اپنے اور اپنے ساتھیوں کے عہد کی خلاف ورزی کربیٹھو تو یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ تم خدا اور رسول خد ا کے عہد کو توڑو(یہ آپ کی حکیمانہ پیش بندی ہے ناکہ عہد شکنی کی تحریک)اور اگر تم کسی قلعے کامحاصرہ کرو اور اہل قلعہ چاہیں کہ(وہ اس شرط پر ہتھیارپھینکنے کو تیار ہیں کہ)تم ان میں خدا کا حکم نافذ کرو گے تو تم انکی یہ شرط نہ مانوبلکہ ان کو اپنے حکم کیمطابق ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرو۔کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تم ان میں خدا کے حکم کو نافذکر پاﺅ گے یا نہیں۔(جامع ترمذی) حضرت وہب رحمة اللہ علیہ بیان فرما تے ہیں:میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قبیلہ بنوثقیف کی بیعت کے متعلق پوچھاتو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: انہوں (بنو ثقیف)نے(اسلام قبول کرتے وقت )یہ شرط رکھی تھی کہ وہ نہ زکوٰةدیں گے اور نہ جہاد کریں گے۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہاانہوں نے بعد میں حضور ﷺکو یہ فرماتے بھی سنا:جب وہ اسلام لے آئیں گے تو (یقینا)زکوٰة بھی دینگے اور جہاد بھی کریں گے۔(سنن ابی داﺅد)
اتوار، 26 فروری، 2023
رسولِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم
رسولِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم
ہفتہ، 25 فروری، 2023
رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم
رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت ابن عباس اورحضرت انس رضی اللہ عنہم روایت کرتے ہیں کہ نبی الصلوٰة والسلام نے احد پہاڑ کے متعلق فرمایا :
احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے ہم اس سے محبت کرتے ہیں ۔ (صحیح بخاری)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
میں مکہ میں ایک پتھر کو پہچانتا ہوں جو اعلان نبوت سے پہلے مجھ پر سلام عرض کرتا تھا، میں اب بھی اس کوپہچانتا ہوں۔(صحیح مسلم)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن حجراسود اوررکن یمانی کو اس حال میں اٹھائے گا کہ ان کی دوآنکھیں ، زبان اوردوہونٹ ہوں گے ، اورجس نے ان کی پوری تعظیم کی وہ اس کے حق میں گواہی دیں گے ۔(طبرانی )
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات یا نو کنکریاں اپنے ہاتھ میں لیں تو وہ تسبیح کرنے لگیں ، شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح ان کی آواز سنائی دیتی تھی ۔ (مجمع الزوائد)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب مجھ پر وحی کی گئی تو میں جس پتھر یا درخت کے پاس سے گزرتا تھا وہ کہتا تھا : السلام علیک یا رسول اللہ ! ۔(مجمع الزوائد)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم روایت کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکلا، آپ جس پتھر یا درخت کے پاس سے گزرتے تھے وہ آپ کو سلام عرض کرتا تھا۔ (طبرانی ، مجمع الزوائد)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کے کسی راستہ میں جارہا تھا کہ آپ کے سامنے جو بھی پہاڑ یا درخت آتا وہ کہتا:السلام علیک یا رسول اللہ ! ۔(ترمذی)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر بناکر لایا گیا تو جس کھجور کے ستون کے ساتھ آپ ٹیک لگا کر کھڑے ہوتے تھے ، وہ اس طرح چیخ مارکر رورہا تھا جیسے اونٹنی اپنے بچے کے فراق میں روتی ہے۔ (صحیح بخاری)
اے مسیحا ! ترے تلوﺅں میں اثر ہے کیسا
خشک لکڑی میں پڑے جان تو پتھر جاگے
جمعہ، 24 فروری، 2023
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
وہ ایک سجدہ۔۔۔۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدہ کررہا ہو پس تم (سجدہ میں )بہت دعاکیا کرو۔(صحیح مسلم،سنن داﺅد )
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے وہ عمل بتائیے جس سے اللہ مجھے جنت میں داخل کردے یا میںنے عرض کیا : مجھے وہ عمل بتائیے جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ خاموش رہے ۔ میں نے پھر سوال کیا، آپ خاموش رہے ، جب میں نے تیسری بار سوال کیا تو آپ نے فرمایا : تم اللہ تعالیٰ کے لیے کثرت سے سجدے کیا کرو، کیونکہ تم جب بھی اللہ کے لیے سجدہ کرو گے تو اللہ اس سجدہ کی وجہ سے تمہارا ایک درجہ بلند کرے گا اورتمہارا ایک گناہ مٹادے گا۔ (صحیح مسلم، ترمذی)
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، میں آپ کے وضو اورطہارت کے لیے پانی لایا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: سوال کرو، میں نے عرض کیا میںآپ سے جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : اورکسی چیز کا ؟میں نے عرض کیا مجھے یہ کافی ہے۔ آپ نے فرمایا : پھر کثرت سے سجدے کرکے اپنے نفس کے اوپر میری مددکرو۔ (صحیح مسلم ، سنن ابوداﺅد )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب ابن آدم سجدہ تلاوت کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ جاکر روتا ہے اورکہتا ہے ہائے میرا عذاب !ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا سواس کو جنت ملے گی، اورمجھے سجدہ کرنے کا حکم دیاگیا تو میں نے انکار کیا سومجھے دوزخ ملے گی۔ (صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اعضاءسجود کے جلانے کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے۔(صحیح بخاری، سنن نسائی)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ کا جو حال اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے وہ یہ ہے کہ اللہ بندہ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھے اوراس کا چہرہ مٹی میں لتھڑا ہواہو۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں افلح نامی ہمارا ایک غلام تھا، جب وہ سجدہ کرتا تو مٹی کو پھونک مارکر اڑاتا، آپ نے فرمایا : اے افلح! اپنے چہرے کو خاک آلودہ کرو۔(سنن الترمذی)
جمعرات، 23 فروری، 2023
محافظ فرشتے
محافظ فرشتے
بدھ، 22 فروری، 2023
دشمنانِ رسالت کا انجام
دشمنانِ رسالت کا انجام
امام ابوالقاسم سلیمان بن احمد طبرانی اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اربد بن قیس ، اورعامر بن الطفیل نجد سے مدینہ منورہ میں آئے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، اس وقت آپ بیٹھے ہوئے تھے، وہ دونوں آپ کے سامنے آکر بیٹھ گئے، عامر بن الطفیل نے کہا: اگر میں اسلام لے آﺅں تو کیا آپ اپنے بعد مجھے خلیفہ بنائیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ، لیکن تم گھوڑوں پر بیٹھ کر جہاد کرنا۔ اس نے کہا : میرے پاس تو اب بھی نجد میں گھوڑے ہیں، پھر اس نے کہا: آپ دیہات میرے سپرد کردیں اورشہر آپ لے لیں، آپ نے فرمایا : نہیں ! جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھنے لگے تو عامر نے کہا : اللہ کی قسم ! میں آپکے خلاف گھوڑے سواروں کو اورپیادوں کو جمع کروں گا۔ آپ نے فرمایا :اللہ تم کو اس اقدام سے باز رکھے گا۔ جب وہ دونوں وہاں سے واپس لوٹے تو کچھ دور جاکر عامر نے(چپکے سے)کہا : اے اربد، میں (سیدنا )محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کو باتوں میں لگاتا ہوں تم تلوار سے ان کا سراڑا دینا، اورجب تم نے (سیدنا)محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کو قتل کردیا تو زیادہ سے زیادہ یہ لوگ دیت کا مطالبہ کریں گے،اورہم سے جنگ کرنے کو ناپسند کریں گے، ہم ان کو دیت ادا کردیں گے ، اربد نے کہا : ٹھیک ہے !پھر وہ دونو ں دوبارہ آپ کے پاس آئے، عامر نے کہا :یا محمد (صلی اللہ علیک وسلم )اٹھیں میں آپ کے ساتھ کچھ بات کرنا چاہتا ہوں! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اوردونوں باتیں کرتے ہوئے دیوار کے پاس چلے گئے۔ وہاں اورکوئی نہیں تھا۔ عامر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باتیں کرنے لگا اوراربد تلوار سونتنے لگا۔ جب اس نے تلوار کے قبضہ پر ہاتھ رکھا تو اسکا ہاتھ مفلوج ہوگیا، اوروہ تلوار نہ نکال سکا۔ جب اربد نے دیر لگادی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مڑکردیکھا اورآپ نے دیکھ لیا کہ اربد کیا کرنے والا تھا، پھر آپ واپس چلے آئے۔ جب عامر اوراربد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلے گئے، اورحرئہ واقم میں پہنچے تو ان کو حضرت سعد بن معاذ اوراسید بن حضیر ملے ، انہوں نے کہا : اے اللہ کے دشمنو !ٹھہر جاﺅ! عامر نے پوچھایہ کون ہے؟حضرت سعد نے کہا :یہ اسید بن حضیر کا تب ہے ،حتیٰ کہ جب وہ مقام رقم پر پہنچے تو اللہ نے اربد پر بجلی گرادی جس سے اربد ہلاک ہوگیا۔اورعامر جب آگے گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے جسم میں چھالے اورپھوڑے پیداکردیئے ۔ اس نے بنو سلول کی ایک عورت کے ہاں رات گزاری ، اس کے حلق تک پھوڑے ہوگئے اوران کی تکلیف کی وجہ سے وہ موت کی خواہش کرنے لگا، اورپھر مرگیا۔(طبرانی)
منگل، 21 فروری، 2023
معاف کرنے کی عادت
معاف کرنے کی عادت
اللہ تعالیٰ کا ارشادہے : ”اورجب وہ غضب ناک ہوں تو معاف کردیتے ہیں ، اوربرائی کا بدلہ اسکی مثل برائی ہے ، پھر جس نے معاف کردیا اوراصلاح کرلی تو اسکا اجر اللہ (کے ذمہ¿ کرم )پر ہے“۔ (الشوریٰ:۴۰) ”اورجس نے صبر کیا اور معاف کردیا تو یقینا یہ ضرور ہمت کے کاموں میں سے ہے“۔(الشوریٰ : ۴۳)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بے حیائی کی باتیں طبعاً کرتے تھے نہ تکلفاً اورنہ بازار میں بلند آواز سے باتیں کرتے تھے ، اوربرائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے تھے لیکن معاف کردیتے تھے اور درگذر فرماتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ پر جو زیادتی بھی کی گئی میں نے کبھی آپ کو اس زیادتی کا بدلہ لیتے ہوئے نہیں دیکھا بہ شرطیکہ اللہ کی حدود نہ پامال کی جائیں اورجب اللہ کی حد پامال کی جاتی تو آپ اس پر سب سے زیادہ غضب فرماتے، اورآپ کو جب بھی دوچیزوں کا اختیار دیاگیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔(جامع الترمذی)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب بھی حضور الصلوٰة والسلام کو دوچیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بہ شرطیکہ وہ گناہ نہ ہو، اگر وہ گناہ ہوتی تو آپ سب سے زیادہ اس سے دور رہتے ، رسول اکرم ﷺنے کبھی اپنی ذات کا انتقام نہیں لیا، ہاں اگر اللہ کی حد پامال کی جاتیں تو آپ ان کا انتقام لیتے تھے۔ (سنن ابوداﺅد)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، میں نے ابتداً آپ کا ہاتھ پکڑلیا ، اورمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺمجھے فضیلت والے اعمال بتائیے، آپ نے فرمایا : اے عقبہ ، جوتم سے تعلق توڑے اس سے تعلق جوڑو ، جو تم کو محروم کرے ، اس کو عطاکرو، اورجو تم پر ظلم کرے اس سے اعراض کرو۔(مسند احمدبن حنبل)
میمون بن مہران روایت کرتے ہیں کہ ایک دن ان کی باندی ایک پیالہ لے کر آئی جس میں گرم گرم سالن تھا ، ان کے پاس اس وقت مہمان بیٹھے ہوئے تھے، وہ باندی لڑکھڑائی اوران پر وہ شوربا گرگیا، میمون نے اس باندی کو مارنے کا ارادہ کیا، تو باندی نے کہا اے میرے آقا، اللہ تعالیٰ کے اس قول پر عمل کیجئے ، والکاظمین الغیظ ، میمون نے کہا:میں نے اس پر عمل کرلیا (غصہ ضبط کرلیا)اس نے کہا :اس کے بعد کی آیت پر عمل کیجئے والعافین عن الناس میمون نے کہا :میں نے تمہیں معاف کردیا، باندی نے اس پر اس حصہ کی تلاوت کی: واللّٰہ یحب المحسنین میمون نے کہا :میں تمہارے ساتھ نیک سلوک کرتا ہوں اورتم کو آزاد کردیتا ہوں۔(الجامع الاحکام :تبیان القرآن)
پیر، 20 فروری، 2023
توبہ کیا ہے؟
توبہ کیا ہے؟
اتوار، 19 فروری، 2023
توبہ : رجوع الی اللہ
توبہ : رجوع الی اللہ
ہفتہ، 18 فروری، 2023
اذیت کے سلسلے
اذیت کے سلسلے
جمعہ، 17 فروری، 2023
پیدائشی ایمان پر شکر کرو
پیدائشی ایمان پر شکر کرو
جمعرات، 16 فروری، 2023
اطاعت گزاروں کی مثال
اطاعت گزاروں کی مثال
بدھ، 15 فروری، 2023
تبلیغ وتلقین
تبلیغ وتلقین
منگل، 14 فروری، 2023
لایعنی باتوں سے بچو(۴)
لایعنی باتوں سے بچو(۴)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہواسے چاہیے کہ یا تو خیر کی بات کہے یا پھر خاموش رہے۔(صحیح بخاری)
حضرت عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:مجھے مختصر بات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔کیونکہ مختصر بات کرنا ہی بہتر ہے۔(ابوداﺅد)
حضر ت ابوذر غفاری رض اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوااور گزارش کی، یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم مجھے وصیت فرمائیے ۔حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشادفرمایا:زیادہ وقت خاموش رہا کرویہ عادت شیطان کو دور کرتی ہے۔اورامور دین میں ممدومعاون ثابت ہوتی ہے ۔میں نے عرض کی مجھے کچھ اوربھی تلقین فرمائیے ، آپ نے فرمایا: زیادہ ہنسنے سے گریز کرتے رہنا کیونکہ یہ عادت دل کو مردہ کردیتی ہے اور چہرے کے نور کو ختم کردیتی ہے۔(بیہقی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان (بسااوقات) کوئی بات کہہ دیتا ہے اوراس کے کہنے میں میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتا لیکن اس بات کی پاداش میں ستر سال کی ساخت کے برابر جہنم میں جاگرتا ہے۔(ترمذی)
حضرت مغیرہ بن ثبعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تین باتوں کو ناپسند فرمایا ہے۔(۱)ادھر اُدھر کی بے مقصد ہانکنا،(۲)مال کو بے جا ضائع کرنا (۳) اورسوالات کی کثرت کرنا۔(صحیح بخاری)(بعض لوگوں کے سوالات تحصیل علم کے لیے نہیں ہوتے بلکہ اپنی علمیت کے اظہار یا مس ﺅل کو زچ کرنے کے لیے ہوتے ہیں)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں نہ کیا کرو، کیونکہ اس کی وجہ سے دل میں سختی اوربے حسی پیدا ہوتی ہے،اور(یاد رکھو )اللہ تبارک وتعالیٰ سے زیادہ دور وہ شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔(ترمذی)
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جس شخص کے دنیا میں دوچہرے ہوں (یعنی مختلف افراد سے مختلف باتیں کرتا ہو)تو وہ قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی دوزبانیں ہوں گی۔(ابوداﺅد)
حضرت سفیان بن اسیر الحضرمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے جھوٹ بولو، حالانکہ وہ (تمہارا اعتبار کرتے ہوئے)تمہاری بات کو سچ سمجھتا ہو۔(ابوداﺅد)
پیر، 13 فروری، 2023
لایعنی باتوں سے بچو(۳)
لایعنی باتوں سے بچو(۳)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جوخاموش رہا وہ نجات پاگیا۔(ترمذی)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خادم اسلم علیہ الرحمۃ بیان کرتے ہیں کہ حضرت فاروق اعظم کی نظر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر پڑی توآپ نے دیکھا کہ وہ اپنی زبان کو کھینچ رہے ہیں۔حضرت عمر نے پوچھا:اے خلیفہ رسول!آپ یہ کیا کررہے ہیں؟ انھوں نے ارشادفرمایا:یہی وہ زبان ہے جو مجھے ہلاکت کے مقامات پر لے آتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاتھا کہ(انسان کے)جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیں ہے جو زبان کی تیزی اوربدگوئی کی شکایت نہ کرتا ہو۔ (بیہقی)
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے اس بندے پر رحمت فرمائیں جو اچھی بات کرے اوردنیا وعقبی میں اس کا فائدہ اٹھائے، یا پھر خاموش رہے اورزبان کی لغزشوں سے محفوظ ومامون رہے۔(بیہقی)
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:انسان کی خوش بختی اوربدبختی اس کے دونوںجبڑوں کے درمیان ہے۔یعنی زبان کو حسنِ استعمال نیک بختی کا ذریعہ اورغلط استعمال بدبختی کا سبب ہے۔(بیہقی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:انسا ن (بسااوقات) اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی کوئی ایسی بات کردیتا ہے جس کو وہ اہم بھی نہیں سمجھتا لیکن اس کی وجہ سے اللہ کریم اس کے درجات بلند فرمادیتا ہے۔اورکبھی ایک بندہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی کوئی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس کی وہ پرواہ بھی نہیں کرتا لیکن اسی بات کی وجہ سے وہ جہنم میں جاگرتا ہے۔(صحیح بخاری)
اتوار، 12 فروری، 2023
لایعنی باتوں سے بچو(۲)
لایعنی باتوں سے بچو(۲)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُن اعضاءکی برائیوں سے بچالیا وہ دونوں جبڑوں اورٹانگوں کے درمیان ہیں یعنی زبان اورشرمگاہ تو وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔(ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوئے اورعرض کی کہ مجھے وصیت فرمائیے آپ نے چند وصیتیں فرمائیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ اپنی زبان کو خیر کی بات کے سواءہر قسم کی بات سے محفوظ رکھو ، اس کی (برکت ) تم شیطان پر قابو پالو گے۔(ابویعلی ، مجمع الزوائد)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیاگیا کہ کس عمل کی وجہ سے لوگ جنت میں زیادہ داخل ہوں گے۔آپ نے ارشادفرمایا:تقویٰ اورعمدہ اخلاق کی بدولت ،آپ سے پوچھا گیا کہ کس عمل کی وجہ سے لوگ جہنم میں زیادہ جائیں گے،آپ نے ارشادفرمایا: منہ اور شرمگاہ کے غلط استعمال کی وجہ سے ۔(ترمذی)
حضرت اسود بن اَصرم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں میں نے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں گزارش کی کہ یارسول اللہ علیک وسلم مجھے وصیت فرمادیجئے ، آپ نے ارشادفرمایا:اپنے ہاتھ کو سنبھال کررکھو(یعنی کسی کو تکلیف نہ پہنچاﺅ) میں نے عرض کیا، اگر میرا ہاتھ میرے قابو میں نہ رہے توپھر اورکیاچیز قابو میں رہ سکتی ہے۔آپ نے فرمایا :اپنی زبان قابو میں رکھو، میں نے عرض کیا : اگر میری زبان ہی میرے قابو میں نہ رہے تو پھر اورکیا چیز میرے قابو میں رہ سکتی ہے۔ آپ نے فرمایا:تم اپنے ہاتھ کو اچھے کام کے لئے ہی بڑھاﺅ اوراپنی زبان سے اچھی بات ہی کہو۔
(طبرانی، مجمع الزوائد)
حضرت راءبن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک بادیہ نشین صحابی سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اورعرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم مجھے کوئی ایسا عمل تعلیم فرمادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کردے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں چند اعمال ارشاد فرمائے جس میں غلام کو آزاد کرنا،قرض دار کو قرض کے بوجھ سے نجات دلانا اورجانور کے دودھ سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچانا کے علاوہ چند اور مفید کام بھی تلقین فرمائے پھر ارشادفرمایا:اگر یہ سب کچھ نہ ہوسکے تو یہ ضرور کروکہ اپنی زبان کو اچھی بات کے علاوہ گفتگو سے روکے رکھو۔(بیہقی)
ہفتہ، 11 فروری، 2023
لایعنی باتوں سے بچو(۱)
لایعنی باتوں سے بچو(۱)
آپ میرے بندوں سے فرمادیجئے کہ وہ ایسی بات کیا کریں جو بہتر ہو(اس میں کسی کی دل آزاری نہ ہوتی ہو) کیونکہ شیطان دل آزار بات کی وجہ سے آپس میں تنازعہ کروادیتا ہے۔واقعی شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔(بنی اسرائیل : ۵۳)
اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کی یہ صفت ارشادفرمائی ہے ”وہ لوگ بے کار لایعنی باتوں سے اعراض کرتے ہیں“ (مومنون:۳) اوروہ بے ہودہ باتوں میں شامل نہیں ہوتے،اگر اتفاق سے کسی بے ہودہ مجلس کے پاس سے گزریں تو سنجیدگی اور شرافت کے ساتھ گزرتے ہیں۔(الفرقان:۷۲)اورجب وہ کوئی لغو بات سنتے ہیں تواس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔(القصص:۵۵)
انسان جو کوئی لفظ بھی زبان سے نکالتا ہے تواس کے پاس ایک فرشتہ انتظار میں بیٹھا ہے (جو اسے فوراًتحریر کرلیتا ہے۔ (ق:۱۸)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :”کسی شخص کے اسلام کی خوبی اورکمال یہ ہے کہ وہ فضول کاموں اورباتوں کو چھوڑدے۔(ترمذی)
حضرت حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوںںے رسول اللہ ﷺسے گزارش کی کہ وہ مجھے ایسی کوئی بات بتادیں جسے میں مضبوطی سے تھامے رہوںآپ نے اپنی زبان مبارک کی طرف اشارہ کرکے فرمایا اسکواپنے قابو میں رکھو۔(طبرانی اورمجمع الزوائد) حضرت ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسالت مآب ﷺ نے اپنے صحابہ کرام سے استفسار فرمایا: اللہ تبارک وتعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کون سا ہے سب خاموش رہے کسی نے جواب نہ دیاتو آپ نے ارشاد فرمایا:سب سے زیادہ پسندیدہ عمل زبان کی حفاظت کرنا ہے۔ (بیہقی)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میںنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں عرض کی یارسول اللہ !نجات حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے۔آپ نے ارشادفرمایا:اپنی زبان کو قابو میں رکھو،اپنے گھر میں رہو،(بلا ضرورت باہر نہ گھومو پھر و)اوراپنے گناہوں پر آنسو بہایا کرو۔(ترمذی)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :بندہ جب تک اپنی زبان کی حفاظت نہ کرے وہ ایمان کی حقیقت تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان جب صبح کرتا ہے تو اس کے جسم کے تمام اعضاءزبان سے کہتے ہیں کہ تو ہمارے بارے میں اللہ تعالیٰ کا خوف کرکیونکہ ہمارا معاملہ تجھ سے ہی وابستہ ہے اگر تو سیدھی رہے گی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے اگر تو ٹیڑھی ہوگئی تو ہم بے ٹیڑھے ہوجائیں گے۔(ترمذی)
جمعہ، 10 فروری، 2023
حکمتِ صالحین
حکمتِ صالحین
جمعرات، 9 فروری، 2023
مجاہد کا اجر
مجاہد کا اجر
بدھ، 8 فروری، 2023
عفووحلم کے پیکر(۵)
عفووحلم کے پیکر(۵)
منگل، 7 فروری، 2023
عفووحلم کے پیکر(۴)
عفووحلم کے پیکر(۴)
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ، زید بن سعنہ یہود کا ایک جید عالم تھا، اس نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی جتنی علامات ہماری کتابوں میں بیان کی گئی ہیں میں نے ان سب کا آپ کی ذاتِ والا تبار میں مشاہدہ کرلیا۔مگر دو علامات ایسی تھیں جس کے بارے میں آزمائش کرنا چاہتا تھا،(۱)ان کا حلم جہل سے سبقت لے جاتا ہے (۲)اُنکے سامنے جہالت اورحماقت کا جتنا اظہار کیا جائے اُن کے حلم میں اتنا ہی اضافہ ہوجاتا ہے۔
میں نے ایک حیلہ اختیار کیا ، آپ سے ایک خاص نوعیت کی کھجوروں کا سودا کیا ،قیمت نقد اداکردی اورکھجوروں کی وصولی کے لیے ایک تاریخ مقرر کردی، ابھی اس میعاد کو دودن باقی تھے کہ میں آپ کے پاس پہنچا اوراپنی کھجوروں کا مطالبہ شروع کردیا، میں نے حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی قمیض اورچادر کو زور سے پکڑلیا اوربڑا غضب ناک چہرہ بناکر آپ کی طرف دیکھنا شروع کیا،میں نے کہا:اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)!کیا تم میرا حق ادانہیں کرو گے، اے عبدالمطلب کی اولاد بخدا تم بہت ٹال مٹول کرنے والے ہو،مجھے تمہاری اس عادت کا پہلے بھی تجربہ ہے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے میری یہ حرکت دیکھی تو بڑے برافروختہ ہوکر کہنے لگے : ”اے اللہ کے دشمن !تم اللہ تعالیٰ کے رسول کے بارے میں میری موجودگی میں یہ یاوہ گوئی کررہے ہو،تمہیں شرم نہیں آتی “۔حضور علیہ الصلوٰة والسلام اس گفتگو کو بڑے سکو ن وتحمل سے سنتے رہے اورمسکراتے رہے پھر آپ نے حضرت عمر سے فرمایا : اے عمر !جو بات تم نے اسے کہی ہے ،مجھے تو اس سے بہتر بات کی توقع تھی تمہیں چاہیے تھا کہ مجھے کہتے کہ میں حسن خوبی سے اسکی کھجوریں اسکے حوالے کردوں اوراسے کہتے کہ وہ اپنے حق کا مطالبہ ذرا شائستگی سے کرے، عمر جاﺅاور اس کا حق اسکے حوالے کردواورجتنا اس کا حق ہے اس سے بیس صا ع (ایک پیمانہ) کھجوریں زیادہ اداکروکیونکہ تم نے اسے خوفزدہ کیا ہے تاکہ اس کا بدلہ بھی ہوجائیگااوراسکی دلجوئی بھی ہو جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مجھے اپنے ساتھ لے گئے اورحکم کی تعمیل کرتے ہوئے میری کھجوریں بھی میرے حوالے کردیں اوربیس صاع مجھے زیادہ بھی دے دیے، میں نے حضرت عمر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:اے عمر! حضور اکرم ﷺکی حقانیت کی جتنی علامتیں ہماری کتابوں میں موجود تھیں میں نے ان سب کا مشاہدہ آپ کی ذات میں کرلیا تھا،مگر دونشانیاں ایسی تھیں جنھیں میں ابھی آزما ءنہیں پایا تھااب میں نے انھیں بھی دیکھ لیا ہے، اے عمر !آج میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں اس بات پر راضی ہوگیا ہوں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ میرا رب ہو ، اسلام میرا دین ہواور محمد مصطفی ﷺمیرے نبی ہوں۔(ابونعیم، بیہقی،مجمع الزوائد)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲) جب امام حسینؓ نے کوفہ روانہ ہونے کا ارادہ کیا توحضرت عبداللہ بن عباسؓ نے آپؓ کو روکا کہ آپ وہاں نہ...
-
دنیا میں جنت کا حصول دنیا میں عورت ماں کے روپ میں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جس کی وجہ سے گھر میں برکت ہوتی ہے۔ ماں گھر کی زینت ہوتی ہے اور م...