اتوار، 26 فروری، 2023

رسولِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم

 

رسولِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم 

حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے ۔ سامنے سے ایک اعرابی آرہا تھا، جب وہ قریب آیا تو نبی کریم ﷺنے اس سے پوچھا: تم کہا ں جارہے ہو؟ اس نے کہا: اپنے اہل کے پاس ، آپ فرمایا : کیا تم کوئی خیر حاصل کرو گے ؟ اس نے پوچھا: وہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم یہ گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ وحدہ لاشریک ہے اورمحمد(ﷺ) اللہ کے بندے اوراسکے رسول ہیں ، اس نے کہا : آپ کے اس قول پر کون گواہ ہے ؟ آپ نے فرمایا : یہ درخت ، وہ درخت وادی کے کنارے تھا، رسول اللہ ﷺنے اس درخت کو بلایا تو وہ زمین کوپھاڑ تا ہوا نبی کریم ﷺ کے سامنے کھڑا ہوگیا، آپ نے اس سے تین مرتبہ اپنی رسالت پر شہادت طلب کی اوراس نے اسی طرح شہادت دی جس طرح آپ نے کلمہ شہادت پڑھا تھا، پھر وہ درخت اپنی جگہ واپس چلا گیا ، وہ اعرابی اپنی قوم کی طرف چلا گیا اوراس نے کہا : اگر قوم نے میری بات مان لی تو میں ان کو لے کر آﺅ ں گا ورنہ خود حاضر ہوجاﺅں گا۔ (طبرانی) حضرت عمر بن الخطاب ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺاپنے اصحاب کے ساتھ ایک محفل میں تشریف فرما تھے، اتنے میں بنوسلیم کا ایک اعرابی آیا، اس نے ایک گوہ شکار کرکے اپنی آستین میں رکھی ہوئی تھی، اس نے جب یہ جماعت دیکھی تو لوگوں سے پوچھا: اس جماعت کا امیر کون ہے؟ لوگوں نے بتایا : وہ شخص ہیں جو خود کو نبی گمان کرتے ہیں ، وہ رسول اکرم ﷺکے پاس آکر کہنے لگا: اے محمد (ﷺ)! تم سے بڑھ کر جھوٹا کوئی نہیں ہے اورمیرے نزدیک تم سے بڑھ کر مبغوض کوئی نہیں ہے(معاذ اللہ ) اوراگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میری قوم مجھ کو جلد باز کہے گی تو میں تم کو قتل کردیتا اوراس پر سب لوگ خوش ہوتے ، حضرت عمر نے کہا:یا رسول اللہ ﷺ! مجھ کو اجازت دیں میں اس کو قتل کردوں ! رسول اللہ نے فرمایا : تم کو معلوم نہیں کہ نبی بردبار ہوتا ہے ، اس اعرابی نے کہا: اگریہ گوہ آپ پر ایمان لے آئے تو لات اورعزیٰ کی قسم! میں آپ پر ایمان لے آﺅں گا اوراس نے آستین سے گوہ نکال کر رسول اللہ کے سامنے پھینک دی، رسول اللہ ﷺنے گوہ سے کہا: اے گوہ ! اس نے فصیح عربی میں کہا: اے رب العلمین کے رسول ! لبیک میں حاضر ہوں، رسول اللہ ﷺنے فرمایا کس کی عبادت کی جاتی ہے ؟ اس نے کہا : جس کا آسمان میں عرش ہے اور زمین میں اسکی سلطنت ہے، سمندر میں جس کی سبیل ہے ، جنت میں جس کی رحمت ہے اوردوزخ میں جس کا عذاب ہے ، آپ نے فرمایا:اے گوہ ! میں کون ہوں؟ اس نے کہا آپ رب العلمین کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں ، جس نے آپ کی تصدیق کی وہ کامیاب ہے اورجس نے آپکی تکذیب کی وہ ناکام ہے ، پھر اس اعرابی نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سواکوئی عبادت کا مستحق نہیں اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے برحق رسول ہیں، بے شک جس وقت میں آیا تھا تو میرے نزدیک آپ سے بڑھ کر مبغوض کوئی نہیں تھا ، اور اب آپ سے بڑھ کر کوئی محبوب نہیں ہے۔ (طبرانی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

زبان کی آفات

  زبان کی آفات ارشاد باری تعالی ہے : جب لے لیتے ہیں دو لینے والے ۔ ایک دائیں جانب اور ایک بائیں جانب بیٹھا ہوتا ہے وہ اپنی زبان سے کوئی بات ...