ذکرِ اوکن
٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم جنت کے باغات کے پاس سے گزروتو اُس میں سے کچھ کھا لیا کرو۔صحابہ کرام نے عرض کیا یارسول اللہ !جنت کے باغات سے کیا مراد ہے ؟حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’اللہ کے ذکر کی مجلسیں ‘‘۔ (ترمذی)٭حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم مکہ کے کسی راستے سے گزررہے تھے کہ آپ کا گزر جمدان کے پہاڑ کے قریب سے ہوا،آپ نے ارشادفرمایا : یہ جمدان پہاڑ ہے ،’’مفردون ‘‘سبقت لے گئے ۔آپکی خدمت اقدس میں عرض کیا گیا :یا رسول اللہ ! یہ مفردون کون ہیں ؟آپ نے ارشادفرمایا :’’اللہ سے محبت کرنے والے ، اللہ کاذکر ان کے بوجھ (گناہ )اتار دے گا ،اور وہ قیامت کے دن ہلکے پھلکے بارگاہِ الہٰی میں حاضر ہوں گے۔اس مراد وہ لوگ ہیں جو ذکرِ الہٰی کے انتہائی حریص اورمشتاق ہوتے ہیں ۔اور اس پر مواضبط اختیار کرتے ہیں ،انھیں جو کچھ بھی کہا جائے یا ان سے جو کچھ بھی سلوک کیا جائے وہ اسکی پرواہ نہیں کرتے ۔ (مسلم)
٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’کیامیں تمہیں تمہارے افضل ترین عمل کے بارے میں آگاہ نہ کردوں ،جو تمہارے رب کے نزدیک زیادہ پاکیزہ اور تمہارے درجات کو بلند کرنیوالا ہے اور وہ تمہارے سونا اور چاندی کے خرچ کرنے سے بھی افضل ہے اور اس سے بھی زیادہ بہتر ہے کہ تم دشمنوں کے ساتھ مقابلہ کرو۔تم انکی گردنیں اُڑائواور وہ تمہاری گردنیں اُڑائیں ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : ضرور ارشاد فرمائیے ،تو آپ نے ارشادفرمایا :’’یہ عمل اللہ کا ذکر ہے ‘‘۔(ترمذی)انسان جب پورے شعور اور آگہی سے اللہ کے ذکر کا عادی ہوجاتا ہے ،اور اس کی زبان اللہ کے ذکر کی لذّت سے آشنا ہوجاتی ہے تو رفتہ رفتہ یہ عمل اُسکے دل ودماغ میں راسخ ہوجاتا ہے ،شعوری اور لاشعوری طور پر اللہ کی یاداُسکے ہرہر عمل کی روحِ رواں ہوجاتی ہے ۔ذکرِ الٰہی کی برکت سے اُسکے تمام اعمال میں اخلاص آجاتا ہے ۔اور ہر عمل کا بنیادی محرک اللہ کی یاد اوراُسکی رضاء کا حصول بن جاتا ہے ۔انفاق فی سبیل اللہ ،جہادفی سبیل اللہ اور دیگر اعمال صالحہ کی افضلیت اوراہمیت کے بارے میں بھی بہت سی آیات اورثقہ روایات ہیں۔اصل میں اس کا تعلق مسلمان کے دینی شعور سے ہے کہ کس وقت کس چیز کی ضرورت ہے۔ لیکن وقت کا تقاضا جس عمل کی نشاندہی بھی کررہا ہو،اللہ کی یاد اوراسکی محبت اِس عمل میں اس طرح رچی بسی ہوئی ہوگی ،جیسے پھو ل میں خوشبو،اور آگ میں تمازت۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں