پیر، 10 نومبر، 2025

ظلم کا انجام (۱)

 

ظلم کا انجام (۱)

انسانی معاشرے کی بنیاد عدل ، انصاف اور رحمت پر قائم ہے جب یہ ستون کمزور پڑجائیں تو ظلم فساد اور تباہی اپنا راستہ بنالیتے ہے۔ ظلم محض ایک اخلاقی برائی ہی نہیں بلکہ ایک ایسی سماجی و روحانی بیماری ہے جو فرد کی زندگی سے لے کر پوری قوم کی زندگیوں کوخراب کر دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ وہ ظالموں کے اعمال سے غافل نہیں بلکہ اللہ تعالی انہیں ایسے دن کے لیے ڈھیل دے رہا ہے جس دن ان کی آنکھیں کھلی رہ جائیں گی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور ہر گز اللہ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے انہیں ڈھیل نہیں دے رہا ہے مگر ایسے دن کے لیے جس میں آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی ‘‘۔ ( سورۃ ابراہیم )۔
سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے بیشک ظالم ہرگز فلاح نہ پائیں گے۔حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دے دیتا ہے اور پھر جب اس کو پکڑ تا ہے تو پھر اس کی پکڑ بہت سخت ہوتی ہے۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے : اور ایسی ہی پکڑ ہے تیرے رب کی جب بستیوں کو پکڑتا ہے جب ان کے ظلم پر بیشک اس کی پکڑ بہت سخت اور درد ناک ہے۔( سورۃ ھود )۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : جس شخص نے اپنے بھائی پر ظلم کیا ہو وہ اسے آج کے دن معاف کرا لے پھر نہ دینار ہو گا اور نہ ہی درہم۔ اگر اس کا کوئی صالح عمل ہو گا تو وہ عمل ظلم کے بدلے اس سے لے لیا جائے گا اور اگر اس کے پاس کوئی نیک عمل نہ ہوا پھر مظلوم کی برائیاں ظالم پر ڈالی جائیں گی۔ 
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے میرے صحابہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ مفلس کون ہے ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی یارسول اللہؐ مفلس وہ ہے جس کے پاس مال و متاع ، درہم اور دینار نہ ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں میری امت میں مفلس وہ نہیں جس کے پاس مال و متاع نہیں بلکہ مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن اپنی نماز ، روزے اور زکوۃ کے ساتھ آئے گا اور اس کے ساتھ اس نے کسی کو گالی دی ہو گی ، کسی کا مال کھایا ہو گا ، کسی کو قتل کیا ہوگا تو اس کی وہ تما م نیکیاں ان لوگوں کو دے دی جائیں گی جن پر اس نے ظلم کیا ہو گا اور اگر پھر بھی حق ادا نہ ہوا تو ان لوگوں کے گناہ اس کے کندھوں پر ڈال دیے جائیں گے اور اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں