جمعرات، 20 نومبر، 2025

طعنہ دینے اور لعنت بھیجنے کی ممانعت

 

طعنہ دینے اور لعنت بھیجنے کی ممانعت

قرآن و حدیث میں قسمیں اٹھانے والوں اور طعنہ دینے والوں سے محتاط رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور ایسے کاموں کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں فساد برپا ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور آپس میں طعنہ زنی نہ کرو اور ایک دوسرے کے بْرے نام نہ رکھو کیا ہی بْرا نام ہے مسلمان ہو کر فاسق کہلانا اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں ‘‘۔(سورۃ الحجرات)۔
اسی طرح سورۃ القلم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’ اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا ذلیل۔بہت طعنے دینے والا ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا ‘‘۔
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بہت لعن طعن کرنے والے قیامت کے دن نہ گواہ ہوں گے نہ شفیع۔ ( مسلم )۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مومن نہ طعن کرنے والا ہوتا ہے نہ لعنت کرنے والا ہوتا ،نہ فحش بکنے والابے ہودہ ہوتا ہے۔ (ترمذی )۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا لوگوں میں دو خصلتیں ایسی ہیں جو ان کے کفر کا باعث بنتی ہیں کسی کے نسب پر طعن کرنا اور میت پر نوحہ کرنا۔ (مسلم )۔
حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا جس نے اسلام کے سوا کسی دوسرے مذہب کی جھوٹی قسم کھائی تو وہ اسی کے مطابق ہے جیسا اس نے کہا۔ جس نے کسی شے کے ساتھ خود کشی کی اسے جہنم کی آگ میں ا سی شے کے ساتھ عذاب دیا جائے گا۔مومن پر لعنت کرنا اسے قتل کرنے کے مترادف ہے اور جس نے کسی مسلمان پر کفر کا الزام لگایا یہ بھی اسے قتل کرنے جیسا ہے۔ ( بخاری )۔
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اللہ کی لعنت کے ساتھ ، اس کے غضب کے ساتھ اور دوزخ کے ساتھ آپس میں ایک دوسرے پر لعنت نہ کیا کرو۔ ( ابو دائود ، ترمذی )۔
حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بندہ جب کسی چیز پر لعنت کرتا ہے تو لعنت آسمان کی طرف چڑھتی ہے جس پر آسمان کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں پھر وہ دائیں بائیں پھرتی ہے لیکن کوئی ٹھکانہ نہیں پاتی۔ لہذا وہ اسی کی طرف لوٹتی ہے جس پر لعنت کی گئی اگر وہ اس کا حق دار ہو تو ٹھیک نہیں تو لعنت بھیجنے والے کی طرف لوٹ جاتی ہے۔( ابو دائود، بہیقی )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں