اتوار، 23 نومبر، 2025

حیا اور ایمان

 

حیا اور ایمان 

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں جس میں سب سے افضل شاخ لا الہ الا اللہ یعنی اس بات کا اقرار کرنا کہ اللہ تعالی ایک ہے اور ان میں سب سے نچلا درجہ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا ہے اور فرمایا، حیا بھی ایمان کی ایک اہم شاخ ہے۔ ( متفق علیہ )۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں لے جاتا ہے اور فحش گوئی ظلم ہے اور ظلم دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (ترمذی )۔ 
حضرت انس ؓسے مروی ہے کہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے حیائی جس چیز میں آتی ہے اسے عیب دار بناتی ہے اور حیا جس چیز میں آتی ہے اسے مزین کر دیتی ہے۔ (مسند احمد ، ترمذی )۔
حضرت ابو امامہ ؓسے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حیا اور کم بولنا ایمان کے دو شعبے ہیں اور فحش گوئی اور لغو گوئی نفاق کے دو شعبے ہیں۔ ( ترمذی )۔
امام بخاری حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیا ہمیشہ بھلائی لاتی ہے۔
امام ابن ابی شیبہ میمون بن ابی شبیب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ حیا دار ، پاک دامن اور حلم والے کو پسند فرماتا ہے ، اور وہ فحش گوئی اور بے حیائی اختیار کرنے والے اور ہر وقت لوگوں سے مانگنے والے کو سخت ناپسند فرماتا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کو ئی شخص ایسا نہیں جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت والا ہو ، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے بے حیائی کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے۔ ( متفق علیہ )۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جس نے حیا کی اس نے زیادہ ظاہر ہونے سے گریز کیا۔ جس نے زیادہ نام و نمود سے اجتناب کیا اس نے تقوی کا لباس زیب تن کر لیا اور جس نے تقوی اختیار کر لیا وہ نجات پا گیا۔ 
امام ابن ابی شیبہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اے مسلمانوں کے گروہ اللہ کے سامنے شرم و حیا کے پیکر بنے رہو۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ بے شک میں جب تنہائی کی جگہ پر قضائے حاجت کے لیے جاتا ہوں اللہ تعالیٰ کی حیا سے اپنا سر ڈھانپ کے رکھتا ہو ں۔
امام بخاری لکھتے ہیں کہ بْشیر بن کعب بیان کرتے ہیں حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیا میں وقار اور حیا میں ہی سکون قلب ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں