پیر، 17 مارچ، 2025

روزہ: صبر ، تقوی اور عبادت کی روح

 

روزہ: صبر ، تقوی اور عبادت کی روح

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کو روحانی ، اخلاقی ، اور جسمانی طور پر سنوارنے کے اصول فراہم کرتا ہے۔ روزہ ایک ایسی عظیم عبادت ہے جو انسان کے صبر ، تقوی اور روحانی بالیدگی کاذریعہ بنتی ہے۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو صبر ، تقوی اور عبادت کی روح کو پروان چڑھاتی ہے۔ روزہ صرف بھوک پیاس کا نام نہیں بلکہ یہ ایک مکمل تربیتی عمل ہے جو انسان کی شخصیت کو نکھارتا ہے۔مشکلات اور آزمائشوں میں ثابت قدم رہنے کا نام صبر ہے۔ روزہ اس صبر کی عملی مشق ہے۔ روزہ دار کو فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک اپنی بھوک اور پیاس پر قابو رکھنا پڑتا ہے۔ عام طور پر انسان دن بھر کچھ نہ کچھ کھاتا رہتا ہے لیکن روزہ کی حالت میں بندہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنی خواہشات کو قابو میں رکھتا ہے اور یہ صبر کی انتہا ہے۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ روزہ صبر کا نصف ہے۔( مسند احمد )۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ‘‘۔ ( سورۃ البقرہ)۔
 ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ صابروں ہی کو ان کا ثواب بھرپور دیا جائے گا ‘‘۔ ( سورۃ الزمر )۔
تقوی کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اس کے احکامات کو مکمل طور پر اپناکر ہر اس چیز سے خود کو بچائے رکھنا جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بنتی ہو۔ روزہ انسان کو متقی و پرہیز گار بنانے کا اہم ذریعہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جائو ‘‘۔ (سور ۃ البقرہ)۔
روزہ صرف بھوک پیاس برداشت کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ انسان کو جھوٹ ، چغلی ، غیبت ، بد عنوانی ، حسد اور بد کلامی جیسے ہر بْرے عمل سے روکے رکھتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ‘‘۔ 
عبادت کا مقصد صرف ظاہری اعمال کی انجام دہی نہیں بلکہ عبادت کا حقیقی مقصد اللہ تعالیٰ سے بندے کا تعلق مضبوط کرنا ہے تا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو سکے۔روزہ بندے کو باطنی اور روحانی دونوں لحاظ سے پاکیزہ بناتا ہے۔ روزہ دار اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر اپنی خواہشات کو چھوڑ دیتا ہے اور جب اس میں اخلاص بھی شامل ہو جائے تو عبادت کی حقیقی روح بیدار ہوتی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔ 
روزہ دار کا دل اللہ تعالیٰ کی محبت اور خوف سے معمور ہوتا ہے جو اس کی روحانی قوت میں اضافہ کرتا ہے۔ جب روزہ دار بھوک اور پیاس کو محسوس کرتا ہے تو اس کے دل میں غریبوں کے لیے ہمدردی پیدا ہوتی ہے جو کہ قرب الٰہی کا ایک ذریعہ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱)

  زبان کی حفاظت اور اس کے ثمرات(۱) انسانی شخصیت کی خوبصورتی اور کمال میں زبان اورکلام کا بہت گہرا تعلق ہے۔ جس طرح زبان کے غلط استعمال سے معا...