بدھ، 20 مارچ، 2024

تین بد دعائیں (۱)

 

 تین بد دعائیں (۱)

حضرت کعب بن عجرہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ منبر کے قریب ہو جائو ہم لوگ منبر کے قریب ہو گئے ۔ جب حضور نبی کریم ﷺ نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا آمین ، جب دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا آمین اور جب تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا آمین۔ جب حضور نبی کریم ﷺخطبہ فرما کر نیچے تشریف لائے تو ہم نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ آج ہم نے ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہیں سنی ۔
نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا اس وقت جبرائیل امین علیہ السلام تشریف لائے تھے ۔ جب میں نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا اور اپنی بخشش نہ کروا سکا ۔ میں نے کہا آمین۔ جب میں نے دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا : ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے آپ ﷺ کا ذکر مبارک ہو اور وہ آپ ﷺ پر درود شریف نہ پڑھے تو میں نے کہا آمین ۔ اور جب میں نے تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرائیل امین نے کہا کہ ہلاک ہو وہ شخص جو اپنے والدین یا پھر ان میں سے ایک کو بڑھاپے میں پائے اور ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کر سکے تو میں نے کہا آمین ۔
جبرائیل امین علیہ السلام کی اتنی سخت بد دعا کر نا اور پھر حضور نبی کریم ﷺ کا  آمین کہنا ہمارے لیے بہت سخت وعیدہے ۔ اللہ تعالی ہم سب کو ان تینوں کاموں سے بچنے کی تو فیق عطا فرمائے اور ہمیں رمضان المبارک کے روزے رکھنے اس کا ادب واحترام کرنے ، حضور نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ پر کثرت سے درود پاک پرھنے اور اپنے والدین کی خدمت کر نے کی توفیق عطا فرمائے ۔ 
سب سے پہلے جس شخص کا رمضان المبارک کا مہینہ غفلت اور سستی میں گزر جائے اور اس ماہ مقدس میں جب اللہ تعالی کی رحمت کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہو تو اپنی بخشش نہ کروا سکے تو اس کی مغفرت کے لیے اور کون سا وقت ہو گااور اس کی ہلاکت میں کیا شک ہے ۔ اس ماہ مقدس میں مغفرت کی صورت یہ ہے کہ پورے ادب و احترام کے ساتھ روزے رکھے جائیں ، نماز تراویح ادا کی جائے اور کثرت سے ذکر الہی کیا جائے اور نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ پر کثرت سے درود پاک پڑھا جائے اور اللہ تعالی کی نافرمانی سے بچا جائے ۔جو شخص اس ماہ مقدس میں ایک فرض ادا کرے اسے ستر فرضو ں کا ثواب ملتا ہے ۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے یہ مہینہ غم خواری کا مہینہ ہے اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے ۔ جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں