بدھ، 7 فروری، 2024

واقعہ معراج(۳)

 

 واقعہ معراج(۳)

منزل سدرہ سے آگے ہے مقام محمود 
دیکھتے رہے جبرائیل اسے آج کی رات
حضور نبی کریم ﷺ عالم وجد میں دائیں بائیں دیکھ رہے تھے اس وقت آپ ﷺ نے دیدار کی اجازت مانگی تو آوا ز آئی اے محبوب ٹھہر جائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رب آپ پر صلواۃپڑھ رہا ہے ۔ آپ ﷺ کے دل میں خیال آیا کہ میرارب نماز پڑھ رہا ہے رو وحی نازل ہوئی ’’ وہ جو تم پر صلاۃ پڑھتا اور اس کے فرشتے صلاۃ پڑھتے ہیں ۔ تب آپ ﷺکے ذہن میں آیا کہ اس سے مراد نماز نہیں بلکہ اللہ تعالی کی رحمت کا نزول ہے ۔ پھر آپ ﷺ کو اس حضرت شریفہ میں داخل ہونے کا اذن ملا اور آپ ﷺ کی چشمان مبارک نے وہ جلوہ دیکھاجس کو آپ کے علاوہ اور کوئی نہیں دیکھ سکتا ۔ سوال یہ ہے کہ آپ ﷺ اللہ تعالی کے کتنا قریب ہوئے۔ ارشاد باری تعالی ہے ’’ پھر وہ قریب ہوا اور قریب ہوا یہاں تک کہ صرف دو کمانوں کے برابر بلکہ اس سے کم فاصلہ رہ گیا۔ (سورۃ النجم) ۔اس سفر مبارک میں اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو تین تحفے بھی دیے ۔ 
۱: سورۃ البقرۃ کی آخری آیتیں جن میں عقائد و ایمان کی وضاحت اور درد و مصائب کے خاتمہ کی بشارت دی گئی ۔ ۲: آپ ﷺ کو یہ خوشخبری سنائی گئی کہ آپ کی امت میں سے جو کوئی شرک نہیں کرے گا اللہ تعالی چاہے گا تو اس کے باقی گناہ معاف کر کے اسے بخش دے گا ۔ ۳: آپ ﷺ کو اللہ تعالی نے پچاس نمازوں کا تحفہ بھی دیا ۔ جب آپ ﷺ واپس تشریف لائے تو حضرت موسی علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا کہ اللہ تعالی نے کیا احکام عطا کیے ہیں ۔تو آپ ﷺ نے فرمایامیری امت پر روزانہ پچاس نمازیں فرض کی گئیں ہیں ۔ 
حضرت موسی علیہ السلام نے کہا کہ میں نے اپنی قوم کا تجربہ کیا ہے آپ کی امت یہ بوجھ نہیں اٹھا سکے گی آپ اللہ تعالی کی بارگاہ میں جائیں اور کمی کی درخواست کریں۔آپ ﷺ اللہ تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی میری امت کمزور ہے اتنا بوجھ نہیں اٹھا سکے گی ۔ اللہ تعالی نے دس نمازیں معاف کر دیں ۔ اس طرح کئی بار حاضر ہوئے یہاں تک کہ پانچ نمازیں رہ گئیں ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے کہا کہ مزید کم کروا لیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا مجھے اپنے پروردگار سے شرم آتی ہے ۔آواز آئی اے محبوب میرے حکم میں تبدیلی نہیں ہو گی نمازیں پانچ ہو ں گی لیکن ہر نیکی کا بدلہ دس گناہ دو ںگا ۔ یعنی پانچ کا بدلہ پچاس کا ملے گا ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں