جمعرات، 8 فروری، 2024

ہمسائیوں کے حقوق

 

 ہمسائیوں کے حقوق

ارشاد باری تعالی ہے : ’’اور عبادت کرو اللہ کی اور نہ شریک ٹھہرائو اس کے ساتھ کسی کو اور والدین کے ساتھ اچھا برتائو کرو نیز رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور پڑوسی جو رشتہ دار ہے اور وہ پڑوسی جو رشتہ دار نہیں ‘‘۔(سورۃ النساء) 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جبرائیل امین ہمیشہ مجھے پڑوسی کے بارے میں وصیت کرتے رہے حتی کہ مجھے لگا کہ اسے وراثت میں بھی حصہ دار بنا دیا جائے گا ۔ ( بخاری شریف ) ۔
ایسا پڑوسی جو رشتہ دار ہو اور پڑوس میں رہتا ہو اس کے دو حقوق ہیں۔ ایک قرابت کی وجہ سے اور دوسرا پڑوسی ہونے کی حیثیت سے ۔ جبکہ اجنبی یا غیر رشتہ دار کا ایک حق ہوتا ہے اور وہ پڑوس کا حق ہے۔ لیکن پڑوسی رشتہ دار ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں پڑوسی کی عزت و تکریم ، باہمی خیر خواہی اور حسن سلوک کرنا ضروری ہے ۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور   ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی کے نزدیک سب سے بہتر وہ شخص ہے جو اپنے دوستوں کے حق میں بہتر ہے اور اللہ تعالی کے نزدیک سب سے بہتر پڑوسی وہ ہے
 جو اپنے پڑوسیوں کے حق میں بہتر ہے ۔ ( ترمذی ) 
گھر کے بالکل ساتھ والے پڑوسی کا حق زیادہ ہے اس پڑوسی کی نسبت جو دور رہتا ہے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں میں نے حضور نبی کریم ﷺ سے پوچھا یارسول اللہ ﷺ میرے پڑوس میں دو عورتیں رہتی ہیں ان دونوں میں سے میں کس کو کوئی چیز بطور ہدیہ بھیجا کرو ں ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کا دروازہ آپ کے گھر کے نزدیک ہے ۔ ( بخاری شریف ) کسی بھی مسلمان کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچائے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے پڑوسی کو ایذا یا تکلیف دینے سے بڑی سختی سے منع فرمایا ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے ۔ ( بخاری شریف ) 
حضرت ابو شریح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ کی قسم وہ شخص ایمان والا نہیں ! اللہ کی قسم وہ شخص ایمان والا نہیں ! آپ ﷺ سے عرض کی گئی یا رسو ل اللہ ﷺ کو سا شخص؟ آپ ﷺ نے فرمایا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہیں ۔ (بخاری شریف ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں