اللہ تعالی کی طرف سے بہت ہی آسان فلاح کا راستہ سنیے اور عمل کیجئے تاکہ ہم سب فلاح پا لیں . ہر قسم کی تفرقہ بازی اور مسلکی اختلافات سے بالاتر آسان اور سلیس زبان میں
اتوار، 30 اپریل، 2023
تحصیل تقویٰ(۵)
ہفتہ، 29 اپریل، 2023
تحصیل تقویٰ(4)
تحصیل تقویٰ(4)
جمعہ، 28 اپریل، 2023
تحصیل تقویٰ(ًً3)
تحصیل تقویٰ(ًً3)
جمعرات، 27 اپریل، 2023
تحصیل تقویٰ(۲)
تحصیل تقویٰ(۲)
سید محمود آلوسی کہتے ہیں کہ تقویٰ یہ ہے کہ تم وہاں موجود پائے جائوجہاں تمہارا پروردگار تمہیں موجود دیکھنا چاہتا ہے اورہراس جگہ پر مفقود پائے جائو جہاں تمہارے پروردگار کو موجود ہونا پسند نہیں،گویا کہ تقویٰ رذائل سے بچنے اورفضائل سے آراستہ ہونے کا نام ہے۔
ابوعبداللہ رود باری کہتے ہیں ’’تقویٰ یہ ہے کہ ان تمام چیزوں سے اجتناب کیاجائے جو اللہ سے دور رکھنے والی ہوں‘‘ ،حضرت واسطی کا قول ہے ’’اپنے تقویٰ سے بچنے کا نام تقویٰ ہے‘‘یعنی متقی کے لیے ضروری ہے کہ وہ ریاء کاری سے بچے اس لیے کے یہ اعمال کو اس طرح کھا جاتی جس طرح دیمک لکڑی کو چاٹ جاتی ہے۔حضرت ذوالنون مصری کے علاقے میں قحط پڑ گیا ،لوگ ان کے پاس قحط سالی کے خاتمے اور بارانِ رحمت کے لیے دعاء کروانے کے لیے آئے،آپ فرمانے لگے،بارش اس لیے نہیں ہوتی کہ گنہگارزیادہ ہوگئے ہیں اورسب سے بڑا گنہگا ر میں خودہوں ،اگر مجھے شہر سے نکال دیا جائے تو بارانِ رحمت برسنے لگ جائے گی۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے تقویٰ کی بڑی خوبصورت تعریف کی ہے، امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے ’’ابی‘‘ تقویٰ کیا ہے۔ انہوں نے جوابا استفسار کیا، اے امیرالمومنین کبھی کسی ایسے خار زار راستے پر چلنے کا اتفاق ہوا ،جس کے دونوں جانب کانٹے دار جھاڑیاں ہوں۔ فرمایا متعدد بار ایسا سفر درپیش ہوا ہے۔حضرت ابی نے پوچھا! اے امیر المومنین ایسے راستے پر آپ کے سفر کی کیفیت کیا ہوتی ہے۔ ارشاد ہوا: دامن سنبھال سنبھال کر اور جسم کو بچا بچا کر کہ کہیں کوئی کانٹا دامن کو الجھا نہ دے اور جسم میں خراش نہ ڈال دے، حضرت ابی نے کہا :امیر المومنین! یہی تقوی ہے کہ زندگی کا سفر اس حسن و خوبی اور حزم و احتیاط سے کیا جائے کہ گناہوں کو کوئی کانٹا نہ تو دامن کو الجھا سکے اور نہ جسم کو مجروح کر سکے۔ حضرت ابی بن کعب کی یہ تعریف اپنے اندر بڑے جامعیت رکھتی ہے اسلام نہ تو رہبانیت کا درس دیتا ہے کہ کار زار حیات میں سرگرم حصہ ہی نہ لیا جائے اور نہ ہی مادیت کی طرح ہر قسم کی اخلاقیات سے بالاتر ہو کر زندگی گزارنے کی تحریک دیتا ہے۔ بلکہ اس طرح زندہ رہنے کی تاکید کرتا ہے کہ زندگی کے سارے فرائض واہداف بھی پورے ہوجائیں اور کسی قسم کی آلودگی بھی دامن پر نہ ہو۔ یہی توازن انسان کو انسان بناتا ہے یہی وہ مقام ہے ۔ جہاں وہ نوامیس فطرت پرغالب آجاتا ہے اور مسجود ملائک قرار پاتا ہے۔
بدھ، 26 اپریل، 2023
تحصیل تقویٰ(۱)
تحصیل تقویٰ(۱)
منگل، 25 اپریل، 2023
قرآن اور نماز
قرآن اور نماز
پیر، 24 اپریل، 2023
اتوار، 23 اپریل، 2023
جمعہ، 21 اپریل، 2023
روزہ ڈھال ہے
روزہ ڈھال ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ”جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھے اس حالت میں کہ وہ ایمان والا تھا اوراسے ثواب کا یقین تھا تو اس کے پہلے سب گناہ بخش دئیے گئے۔“(صحیح بخاری )
دوشرائط کا بیان ہوا ، ایمان اورامید ثواب ، اگر یہ دونوں بنیادیں قائم رہیں تو نجات ہی نجات ہے، بخشش ہی بخشش ہے اس لئے کہ ایمان تو استحقاق اجر کا اساسی حوالہ ہے ، احتساب اس یقین کا مظہر ہے کہ ہر عمل کسی مقصد کیلئے ہوتا ہے ، اعمال صرف مشاغل نہیں، اجروثواب کے پیمانے ہیں کہ انہی پر جزا ملے گی اورانہی پر سزا ،یہ یقین اعمال کے جواز اورعدم جواز کو بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ارکان اسلام میں چوتھا رکن روزہ ہے جو اپنی اثر پذیری کی بنا پر نمایاں تر ہے ، اسلامی عبادات کا مقصود ، خالق ومالک کے حضور عبدیت کا اظہار ہے، اس اظہار کو شریعت کی زبان میں فرائض وواجبات کا نام دیا گیا ہے، نماز ، زکوٰة روزہ اورحج دین کے بنیادی شعار ہیں، ہر عبادت کا منتہی دائمی نجات یعنی اخروی کامیابی ہے لیکن غور کیا جائے توان کی ترتیب وترکیب اوران کی بجاآوری وادائیگی کا اس دنیا سے بھی گہراتعلق ہے ، یہ اس لئے کہ اسلام دین ودنیا کی کامرانی چاہتاہے۔
اسلام ایسا دین ہے جو انسان کی تمام کیفیات کو محیط ہے، نجات کا یہ تصور کہ دنیا سے کنارہ کشی کرلی جائے ، کسی طور پسندیدہ نہیں اس لئے کہ حسنات دنیا کی طلب بھی ایک مو¿من کا مطلوب ہے، اس حوالے سے اسلام کی تعلیمات بڑی واضح ہیں ۔ اس میں رہبانیت کی کوئی صورت نہیں ، اسلام نہ ترک دنیا پسند کرتا ہے اورنہ غارنشینی کی اس شکل کو جو فرار کی راہ دکھائے ، یہ معاشرے کا بھی دین ہے اس لئے اسکے احکا م کے مطابق انجام دیئے جانےوالے اعمال کا انسانی معاشرت پر اثر پڑتا ہے اوراگر تمام تعلیمات کی پاسداری رہے تو تعمیر انسانیت کا اہتمام بھی ہوتا ہے مثلاً روزہ ایسی عبادت ہے کہ یہ روحانی جلا کا ذریعہ ہے مگر اسکے معاشرتی پہلو بھی ہیں اس لئے یہ رخ عبادت بھی دونوں یعنی دین ودنیا کی کفالت کرتا ہے، یہ اگرچہ خاص ایام میں مخصوص اوقات میں اورمتعین احکام کے تحت اداکی جانے والی عبادت ہے مگر اسکے اثرات ، ایک مہینے ہی کو نہیں ، پورے سال کو محیط ہیں۔صوم کا لفظی معنی رکنا ہے ، اسکی تربیت سے انسان گناہوں ، نافرمانیوں بلکہ ہر قسم کی لغزشوں سے رک جاتا ہے اس لئے ایسے انسان کو صائم یعنی روزہ دار کہا جاتا ہے ، حدیث مبارک جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:۔الصوم جنة کہ روزہ ڈھال ہے ۔ (بخاری)
، ڈھال ہر بدعملی سے ، ہر نافرمانی سے ، ہر گناہ سے اورہر عذاب سے ، یہ ڈھال ، انسان کی حفاظت ہے ، اسکی پناہ میں آیا ہوا انسان ، سیرت وکردار کی روشن مثال ہوتا ہے اورنیکی کے حصار میں رہتا ہے۔ (عقائدوارکان )
جمعرات، 20 اپریل، 2023
اسرار صوم(۵)
اسرار صوم(۵)
روزہ جیسے انسان میں تقویٰ پیداکرتا ہے ایسے ہی حدودتقویٰ کا تعین بھی کرتا ہے ۔اسلامی تعلیمات کی روسے تقویٰ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ مشقت میں ڈالنے کا نام نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کانام ہے۔ جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم کسی مشقت کا اٹھانا ہووہاں وہ عبادت ہے اورجہاں کسی آسانی کو قبول کرنا ہو وہاں وہ عبادت ہے یعنی عبادت میں اپنے ذوق اوررجحان کو بھی حکم الٰہی کے تابع کرنا کمال تقویٰ ہے۔ روزہ کئی گوشوں سے اسی حقیقت کو بیان کرتا ہے۔
لوگوں نے روزہ کے حوالے سے کئی چیزوں کو اپنا کر تعذیب نفس کا سامان کیا ہواتھا سحری نہ کھانا ، افطار میں بہت تاخیر کرنا، مسلسل روزے رکھنا، اسلام نے روزہ کے حوالے سے ان تمام چیزوں کی نفی کی۔ سحری کھانے کی ترغیب دی ، افطار میں بے جاتاخیر سے سختی سے روکا۔ صوم وصال (یعنی سحری افطاری کے بغیر مسلسل روزہ رکھنے )سے منع کیا۔
مروی ہے کہ ایک صحابی حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ ملاقات کے بعد واپس چلے گئے ۔اگلے سال پھر حاضر خدمت ہوئے توان کی شکل وصورت بدلی ہوئی تھی عرض کرنے لگے یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)!کیا آپ نے مجھے پہچانا نہیں ، آپ نے پوچھا تم کون ہو؟ عرض کرنے لگے میں وہی ہوں جوگزشتہ سال حاضر ہواتھا آپ نے فرمایا تمہاری ہیئت کس چیز نے بدل دی تم تو بڑے تندرست وخوبرو تھے عرض کرنے لگے یہاں سے واپس جانے کے بعد میں نے مسلسل روزے رکھے ہیں۔ توحضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو نے اپنے آپ کو عذاب میں کیوں ڈالا‘‘(ابودائود)
گویا روزہ زوردے کر کہتا ہے کہ میرا مقصد نفس کشی نہیں بلکہ ضبط نفس ہے ۔اورتقویٰ کا یہ تصور کہ اپنے آپ کو جتنا مشقت میں ڈالتے جائے اتنا ہی تمہارا تزکیہ نفس ہوگا کلیۃ ً غلط ہے بلکہ جیسے حکم الٰہی کی فرمانبرداری میں مشقت اٹھانا تقویٰ ہے ایسے ہی اس کی دی ہوئی آسانیوں سے فائدہ اٹھا نا بھی عبادت ہے۔اپنے ذوق اورجذبات کو حکم الٰہی کے تابع کرنا ہی تقویٰ کی معرا ج ہے۔اس ماہ مبارک میں کوئی بھی عبادت کی جائے اللہ تعالیٰ اس کا اجر کئی گنا بڑھا دیتا ہے ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی سلسلہ بیان میں فرماتا :’’بندہ اس میں جو بھی نیکی کرکے قرب الٰہی کا طالب ہوگا وہ اس شخص کی مانند ہوگا جس نے رمضان کے علاوہ کسی مہینہ میں فرض اداکیا ہوگا جس نے اس مہینہ میں فرض اداکیا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے غیر رمضان میں ستر فرض اداکیے‘‘۔(مشکوٰۃ ۔روح عبادت)
بدھ، 19 اپریل، 2023
اسرار صوم(۴)
اسرار صوم(۴)
روزہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی اورجلال کو عملی طورپر تسلیم کرنے اورشکر ایزدی بجالانے کانام ہے قرآن مجید میں روزے کی اس حکمت کی طر ف یوں اشارہ گیا’’اورتاکہ اللہ نے تمہیں جو ہدایت بخشی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کر واوراسی لیے کہ تم اس کے شکر گزار بنو‘‘۔(البقرۃ)
اللہ تعالیٰ کی کبریائی اوراس کی عظمت وشوکت کا بیان زبان سے بھی ہوسکتا ہے لیکن روزہ دار کے وجود کا ہر ہر تار عملاًاللہ تعالیٰ کی کبریائی کے حضور سجدہ ریز ہوجاتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کا روزہ رکھنے کا حکم پہنچاتو اس نے اللہ کے جلال کے حضور سرتسلیم خم کردیا ۔ یہاں تک کہ جب وہ ایک کمرے میں اکیلا تھا ۔سخت پیاسا تھا،ٹھنڈ ا پانی پاس موجود تھا اس نے پانی کو آنکھ اٹھا کر دیکھا بھی نہیں محض اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے آگے سجدہ ریز ہوچکا تھا ۔
کاش جلال الٰہی کا یہ شعور پورا سال اس پے حکمران رہتا ۔ایسے ہی روزہ شکر الٰہی بجالانے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ عاشورہ کے روزہ کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ان میں سے ایک عاشورہ کے دن کا روزہ ہے اس کے مشروع ہونے کا راز یہ ہے کہ اس وقت اللہ تعالیٰ نے فرعون اوراس کی قوم کے مقابلے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مددکی تھی۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس دن روزہ رکھ کر شکر اداکیا۔ پھر اہل کتاب اورعربوں میں یہ روزہ مسنون ہوگیا آخر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برقرار رکھا۔(حجۃالبالغہ)
رمضان المبارک میں فلاح دارین کا امین قرآن مجید نازل ہوااوراللہ تعالیٰ کی ان گنت نعمتوں کا نزول اسی ماہ مقدس میں ہوا۔ روزہ دار ان نعمتوں پر شکر الٰہی کے گن گاتے ہوئے روزہ رکھتا ہے۔
اسرار صوم(۳)
اسرار صوم(۳)
ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ حاضر وناظر اورسمیع وبصیر ہے لیکن عملی طور پر عموماًاس عقیدہ میں اضمحلال آجاتا ہے کیونکہ جب ایک آدمی بندوں کے دیکھتے ہوئے گناہ نہیں کرتا توآخر وہ اللہ تعالیٰ کے دیکھتے ہوئے گناہ کیوں کرلیتا ہے روزہ اللہ تعالیٰ کے حاضر وناظر ہونے کے عقیدہ کو پختہ کرتا ہے تصور فرمائیے ، روزہ دار ایک کمرہ میں اکیلا ہے ۔اسے سخت پیاس لگی ہے پینے کا ٹھنڈا پانی اس کے پاس موجود ہے لیکن وہ اس کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھتا بھی نہیں کیوں ؟
اسی لیے کہ اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حاضر وناظر ہونے کا یہ مراقبہ پورا مہینہ جاری رہتا ہے تاکہ انسان اسے پوری زندگی کیلئے دل کی تختی پر کندہ کرلے کہ ’’میرا خدا مجھے دیکھ رہاہے‘‘جو مجھے روزہ توڑتے ہوئے دیکھ لے گا وہ رشوت لیتے یا کوئی بھی گناہ کرتے ہوئے بھی دیکھ لے گا۔روزہ ایک مخفی عبادت ہے جسے صرف بندہ جانتا ہے یااس کا رب کریم اسی لیے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے الصوم لی وانا اجزی بہ روزہ میرے لیے ہے اسی جزا میں دیتا ہوں‘‘۔اللہ تعالیٰ کے حاضر وناظر ہونے کا مراقبہ ہر گناہ کی جڑ کاٹ دیتا ہے ۔
گناہ ہر جگہ ہر مقام پر اورہر وقت قابل ملامت ہے اس سے دامن بچانا ضروری ہے لیکن مشاہدہ ہے کہ روزہ دار معمول سے بڑھ کر حالت روزہ میں گناہوں سے اجتناب کرتاہے جھوٹ سے بچتا ہے غیبت سے احتراز کرتا ہے کسی کو گالی نہیں دیتا ہے اورجملہ فواحش ومنکرات سے دامن بچاتا ہے ماہ رمضان میں نیکیوں کا جذبہ اپنے جو بن پے آجاتا ہے روزہ دار ہر گناہ سے دامن بچاتا ہے ترک گناہ کی یہ مشق آدمی کو باقی سال بھی اسی طرح گزارنے کی ترغیب دیتی ہے اسی چیز کی طرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ارشادفرمایا :
الصیام جنۃ واذا کان یوم صوم احدکم فلایرفث ولایغضب فان سابہ احد اوقاتلہ فلیقل انی امرء صائم’’روزہ ڈھال ہے۔ لہٰذا جب کوئی شخص روزے سے ہوتواسے چاہیے کہ وہ گناہوں سے اجتناب کرے اگر کوئی شخص اسے گالی دے یا اس سے لڑے تووہ اسے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں‘‘۔(بخاری)
اگر کوئی آدمی روزے کی حالت میں بھی گناہوں سے اجتناب کی مشق نہیں کرتا تو اس کا روزہ بے معنی ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے’’من لم یدی قول الزوروالعمل بہ فلیس للہ حاجۃ ان یدع طعامہ وشرابہاورجس آدمی نے جھوٹ بولنا اورجھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کو اس کا کھانا پینا چھوڑ دینے کی کوئی حاجت نہیں ہے۔‘‘(بخاری)
منگل، 18 اپریل، 2023
پیر، 17 اپریل، 2023
اسرار صوم(۲)
اسرار صوم(۲)
اتوار، 16 اپریل، 2023
اسرار صوم(۲)
اسرار صوم(۲)
ہفتہ، 15 اپریل، 2023
والدین کی خدمت بھی جہادہے
والدین کی خدمت بھی جہادہے
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی الصلوٰۃ والسلام کے پاس ایک شخص نے آکر جہاد کی اجازت طلب کی ، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں ؟اس نے کہا: ہاں ! فرمایا: ا ن کی خدمت میں جہاد کرو۔(بخاری ،مسلم، ابودائود ، نسائی)
حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی سفر کررہے تھے۔ان کو بارش نے آلیا، انہوں نے پہاڑ کے اندر ایک غار میں پناہ لی ، غار کے منہ پر پہاڑ سے ایک چٹان ٹوٹ کر آگری اورغار کا منہ بندہوگیا ، پھر انہوں نے ایک دوسرے سے کہا: تم نے جو نیک عمل اللہ کے لیے کیے ہوں ان کے وسیلہ سے اللہ سے دعاکر و، شاید اللہ غار کا منہ کھول دے، ان میں سے ایک نے کہا:اے اللہ ! میرے ماں باپ بوڑھے تھے اورمیری چھوٹی بچی تھی ، میں جب شام کو آتا تو بکری کا دودھ دوھ کر پہلے اپنے ماں باپ کو پلاتا، پھر اپنی بچی کو پلاتا ، ایک دن مجھے دیر ہوگئی میں حسب معمولی دودھ لے کر ماں باپ کے پاس گیا، وہ سوچکے تھے ، میں نے ان کو جگانا ناپسند کیا اوران کے دودھ دینے سے پہلے اپنی بچی کو دودھ دینا ناپسند کیا ، بچی رات بھر بھوک سے میرے قدموں میں روتی رہی اورمیں صبح تک دودھ لے کر ماں باپ کے سرہانے کھڑا رہا۔ اے اللہ ! تجھے خوب علم ہے کہ میں نے یہ فعل صرف تیری رضا کے لیے کیا تھا ، تو ہمارے لیے اتنی کشادگی کردے کہ ہم آسمان کو دیکھ لیں ،اللہ عزوجل نے ان کے لیے کشادگی کردی حتیٰ کہ انہوں نے آسمان کو دیکھ لیا۔ (بخاری ، مسلم)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر چڑھتے ہوئے فرمایا : آمین، آمین ، آمین، آپ نے فرمایا : میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اورکہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )! جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے ایک کو پایا اوران کے ساتھ نیکی کیے بغیر مرگیا ، وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہئے آمین تو میں نے کہا: آمین، پھر کہا: یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ! جس نے رمضان کا مہینہ پایا اورمرگیا اوراس کی مغفرت نہیں ہوئی (یعنی اس نے روزے نہیں رکھے)وہ دوزخ میں داخل کیا جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے ، کہیے آمین تو میں نے کہا: آمین ، اورجس کے سامنے آپ کا ذکر کیا جائے اوروہ آپ پر درود نہ پڑھے وہ دوزخ میں جائے اوراللہ اس کو (اپنی رحمت سے )دور کردے، کہیے آمین ، تو میں نے کہا: آمین۔(طبرانی ، ابن حبان ، امام حاکم)
جمعہ، 14 اپریل، 2023
اسرار صوم(۱)
اسرار صوم(۱)
یہ ذکر نیم شبی یہ مراقبے یہ سرور
تیری خودی کے نگہباں نہیں تو کچھ بھی نہیں
عبادات اسلامیہ میں روزہ ایک اہم رکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے روزوں کی فرضیت کاایک بڑامقصد حصول تقویٰ قراردیا ہے فرضیت صوم کا حکم دینے کے بعد فرمایا:’’تاکہ تم متقی بن جائو‘‘۔تقویٰ ایک جامع لفظ ہے، جس کی تعبیر مختلف انداز سے کی گئی ہے ، ’’تقویٰ کالغت میں معنی ہے نفس کوہر ایسی چیز سے محفوظ کرنا جس سے ضرر کا اندیشہ ہو۔عرف شرع میں تقویٰ کہتے ہیں ہر گناہ سے اپنے آپ کو بچانا اس کے درجے مختلف ہیں۔ ہر شخص نے اپنے درجے کے مطابق اسکی تعبیر فرمائی ہے میرے نزدیک سب سے مؤثر اورآسان تعبیر یہ ہے ۔ ’’ یعنی تیرا رب تجھے وہاں نہ دیکھے جہاں جانے سے اس نے تجھے روکا ہے اوراس مقام سے تجھے غیر حاضر نہ پائے جہاں حاضر ہونے کا اس نے تجھے حکم دیا ہے‘‘۔(ضیا ء القرآن ) ۔آئیے دیکھیں کہ روزہ آدمی میں یہ صلاحیت کیسے پیدا کرتا ہے انسان میں اللہ تعالیٰ نے ملکیت(فرشتوں کی خصلت) اور بہیمیت (حیوانیت) دونوں صلاحیتیں رکھی ہیں۔ قوت بہیمیت جتنی مضبوط اورطاقتور ہوتی ہے تو ملکیت کی صلاحیت اتنی ہی کمزور ہوتی ہے ملکوتی یاروحانی قوت جتنی کمزور ہوتی ہے آدمی میں تقویٰ کی صلاحیت اتنی ہی کم ہوتی جاتی ہے جذبہ بہیمیت کی زیادتی کا ایک مرکزی سبب کثرت خوردونوش ہوتا ہے اوربھوک اسی جذبہ بہیمیت کی شدت کو کمزور کرتی ہے اورملکیت کی قوت کو قوی اورمضبو ط کرتی ہے اور حیوانی یا بہیمیت کی کمی ہی انسان کو راہ حق پر گامزن رکھتی ہے۔
جمعرات، 13 اپریل، 2023
اہل تقویٰ کی علامات
اہل تقویٰ کی علامات
حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک متقین میں سے شمار نہیں ہوگا جب تک کہ وہ کسی بے ضرر چیز کو اس اندیشے سے نہ چھوڑدے کہ شاید اس میں کوئی ضرر ہو۔(جامع ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب یہ فرماتا ہے کہ میں ہی اس بات کا مستحق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، سو جو شخص مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔(سنن دارمی)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے کہ اگر لوگ صرف اسی آیت پر عمل کرلیں تو وہ ان کے لیے کافی ہوجائے گی’’جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے‘‘۔ (سنن دارمی )
ابو نضر ہ بیا ن کرتے ہیں کہ جس شخص نے ایام تشریق کے وسط میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ سنا اس نے یہ حدیث بیان کی ، آپ نے فرمایا : اے لوگو! سنو! تمہارا رب ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے ، سنو ! کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں ہے نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے ، نہ کالے کو گورے پر فضیلت ہے، مگر فضیلت صرف تقویٰ سے ہے۔(مسنداحمدبن حنبل)
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : شاید اس سال کے بعد تم مجھ سے ملاقات نہیں کروگے، حضرت معاذ ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فراق کے صدمہ میں رونے لگے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا : میرے سب سے زیادہ قریب متقی ہوں گے خواہ وہ کوئی ہوں اورکہیں ہوں۔(مسند احمد بن حنبل)
بدھ، 12 اپریل، 2023
حقانیتِ قرآن
حقانیتِ قرآن
منگل، 11 اپریل، 2023
زکوٰۃ اداکرنے کے آداب(۲)
زکوٰۃ اداکرنے کے آداب(۲)
احساس برتری سے بچا جائے: جب انسان کسی سے کوئی بھلائی کرتا ہے یا کسی کو صدقہ دیتا ہے تو عموماً اسکے دل میں ایک احساس برتری آسکتا ہے کہ میں نے اس پر بڑا احسان کیا ہے حالانکہ یہ چیز ایمانی روح کے منافی ہے کیونکہ جب مال اسے خدا نے ہی دیا ہے تو اس وقت تو اسکے بدن کا انگ انگ خدا کے حضور عاجزی کا پیکر بننا چاہیے تھا کہ اس نے مجھے دینے والا بنایا نہ کہ اسے کسی تکبر میں مبتلا ہونا چاہیے تھا۔
طلب شکر سے بے نیازی : صدقہ کاکما ل یہ ہے کہ آدمی کو خود شدید احتیاج ہو لیکن محبت الٰہی کی وارفتگی میں وہ اپنی ضرورتوں کو پس پشت ڈال کر راہ خدا میں لٹاتا ہی چلا جائے، اوررضائے الٰہی کے حصول کا جذبہ اس قدر پختہ اورراسخ ہوجائے کہ وہ صدقہ والو ں سے کلمات تشکر کی بھی امید نہ رکھے بلکہ ایسی باتوں کو وہ حصول مقصد کی راہ میں رکاوٹ سمجھے ۔(روحِ عبادت)
پیر، 10 اپریل، 2023
زکوٰۃ ادا کرنے کے آداب
زکوٰۃ ادا کرنے کے آداب
اتوار، 9 اپریل، 2023
فضائل قرآن(۵)
فضائل قرآن(۵)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : اللہ تعالیٰ اتنا کسی کی طرف توجہ نہیں فرماتا جتنا کہ اس نبی کی آواز کو توجہ سے سماعت فرماتا ہے جو قرآن کریم کوخوش الحانی سے پڑھتا ہے۔ ( صحیح مسلم )
حضرت نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا : قیامت کے دن قرآن مجید کو لایا جائے گا اوروہ لوگ بھی لائے جائیں گے جواس پر عمل کیا کرتے تھے، سورة بقرہ اورآل عمران (جو قرآن کی سب سے پہلی سورتیں ہیں)پیش پیش ہوں گی۔(صحیح مسلم)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناﺅ یعنی گھروں کو اللہ تعالیٰ کے ذکر سے آبادرکھو ، جس گھر میں سورة بقرہ پڑھی جاتی ہے ، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے۔(صحیح مسلم)حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ کے لئے بعض افراد ایسے ہیں جیسے کسی کے گھر کے خاص لوگ ہوتے ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: وہ کون افراد ہیں؟ ارشادفرمایا: قرآن مجیدکی تلاوت کرنے والے کہ وہ اللہ والے اوراس کے خاص بندے ہیں۔ (مستدرک حاکم)حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جس شخص کے دل میں قرآن کریم کا کوئی حصہ بھی محفوظ نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے ۔(صحیح سنن ترمذی)حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جو شخص قرآن کریم پڑھ کر بھلا دے تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے یہاں اس حال میں آئے گا کہ جیسے کوڑھ کے مرض کی وجہ سے اس کے اعضاءجھڑے ہوئے ہوں گے۔ (ابوداﺅد)حضرت عبداللہ بن عمر ورضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : قرآن کریم کو تین دن سے کم میں ختم کرنے والا اسے اچھی طرح نہیں سمجھ سکتا۔(ابوداﺅد)حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشادفرمایا : مجھے تو رات کے بدلے میں قرآن مجید کے شروع کی سات سورتیں اورزبور کے بدلے میں ”مئین “یعنی اس کے بعد کی گیارہ سورتیں اورانجیل کے بدلے میں ”مثانی“یعنی اس کے بعد کی بیس سورتیں ملی ہیں اوراس کے بعد آخر قرآن تک کی سورتیں ”مفصل ‘ ‘ مجھے خاص طورپر دی گئی ہیں۔ (مسند امام احمدبن حنبلؒ)
ہفتہ، 8 اپریل، 2023
فضائل قرآن (۴)
فضائل قرآن (۴)
جمعہ، 7 اپریل، 2023
نماز کی تاکید
نماز کی تاکید
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اور نماز قائم رکھو اورتم مشرکوں میں سے نہ ہوجائو‘‘۔(الروم : ۳۱)’’(جنتی مجرموں سے سوال کریں گے )تم کوکس چیز نے دوزخ میں داخل کردیا؟وہ کہیں گے : ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے‘‘۔(المدثر: ۴۳۔۴۲)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص اوراس کے کفر اورشرک کے درمیان (فرق)نمازکو ترک کرنا ہے۔ (صحیح مسلم)یعنی نماز کو ترک کرنا کافروں اورمشرکوں کا کام ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے ، اگر وہ مکمل ہوئی تو مکمل لکھی جائے گی اوراگر اس میں کچھ کمی ہوئی تو کہا جائے گا دیکھو کیا اس کی کچھ نفلی نمازیں ہیں جن سے اس کے فرض کی کمی کو پورا کردیا جائے ، پھر باقی اعمال کا اسی طرح حساب لیا جائے گا۔(سنن نسائی )
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس دین میں نماز نہ ہو اس میں کوئی خیر نہیں ۔ (مسند احمد بن حنبل)
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اوروہ اپنے دادا رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سات سال کی عمر میں اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کا حکم دو، اوردس سال کی عمر میں ان کو سرزنش کر کے ان سے نماز پڑھوائو ، اوران کے بستر الگ الگ کردو۔(سنن ابودائود )
ابوعثمان بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، انہوں نے ایک خشک شاخ پکڑ کر اس کو ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے گرنے لگے، پھر انہوں نے کہا: اے ابو عثمان ! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا:آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے ارشاد فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا، میں آپ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے کھڑا تھا، آپ نے ایک شاخ کو پکڑکر اسے ہلایا حتیٰ کہ اس کے پتے جھڑنے لگے ، آپ نے فرمایا: اے سلمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے عرض کیا : آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان اچھی طرح وضو کرتا ہے اورپانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے گررہے ہیں ،پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’اوردن کے دونوں کناروں اوررات کے کچھ حصوں میں نماز کوقائم رکھو، بے شک نیکیاں ، برائیوں کو مٹادیتی ہیں ، یہ ان لوگوں کے لیے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں ‘‘۔(ھود: ۱۱۴)(مسند احمد)
جمعرات، 6 اپریل، 2023
فضائل قرآن (۴)
فضائل قرآن (۴)
-
معاشرتی حقوق (۱) اگر کسی قوم کے دل میں باہمی محبت و ایثار کی بجائے نفر ت و عداوت کے جذبات پرورش پا رہے ہوں وہ قوم کبھی بھی سیسہ پلائی د...
-
واقعہ کربلا اور شہادتِ امام حسین ؓ(۲) جب امام حسینؓ نے کوفہ روانہ ہونے کا ارادہ کیا توحضرت عبداللہ بن عباسؓ نے آپؓ کو روکا کہ آپ وہاں نہ...
-
دنیا میں جنت کا حصول دنیا میں عورت ماں کے روپ میں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جس کی وجہ سے گھر میں برکت ہوتی ہے۔ ماں گھر کی زینت ہوتی ہے اور م...