اتوار، 16 اپریل، 2023

اسرار صوم(۲)


 

اسرار صوم(۲)

حضور اکرم ﷺکا فرمان ہے:”شیطان آدمی کے اندر ایسے ہی رواں دواں رہتا ہے جیسا کہ خون۔ پس چاہیے کہ بھوک کے ذریعہ سے اس کا راستہ بندکردیا جائے“۔ اورحضور اکرم ﷺنے ان نوجوانوں کو جو شادی کی استظاعت نہ رکھتے تھے روزہ رکھنے کا ہی حکم دیا تھا ۔روزہ کی حالت میں دن کے وقت بھوک اورپیاس برداشت کرکے حیوانی قوت کو کمزور کیاجاتا ہے اور رات کو قرآن مجید کی تلاوت روح کی گہرائیوں میں اتار کر ملکوتی قوت کو قوی کیاجاتا ہے جس کا لازمی نتیجہ حصول تقویٰ ہے۔انسان تخلیق قدرت کا شہکار ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مخدوم کا ئنات بنایا ہے اورپوری دنیا انسان کے انتفاع کیلئے پیدا کی ہے لیکن انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی بندگی اور عبادت کیلئے پیدا کیا ہے ۔ لیکن انسان خوردونوش اور قوت شہوانیہ سے یوں مغلوب ہواکہ اپنے مقصد تخلیق کو بھول گیا اسکے شب وروز انہیں چیزوں کی تحصیل میں صرف ہونے لگے ۔ وہ اپنی منزل سے دور، کو سوں دور ہوتا چلا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے انسان پر روزے فرض کرکے اسے ایک مخصوص مدت کیلئے خوردونوش اور عمل زوجیت سے روک دیا کہ انسان کبھی غور کیا کرے کہ تیرا مقصد تخلیق ان چیزوں کا حصول نہیں بلکہ رضائے الٰہی کو پانا ہے اس طرح گویا روزہ انسانی گریباں تھام کر پکارتا ہے بندے کدھر جارہا ہے لوٹ آاپنی منزل کی طرف۔اسلام حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی بھی بہت تلقین کرتا ہے ، جیسے اللہ تعالیٰ کی بندگی نہ کرنے والا مجرم ہے ایسے ہی حقوق العباد ادا نہ کرنےوالا بھی مجرم ہے اسلام نے امراءکے مال میں غرباءکا حق رکھا ہے، غرباءکی بھوک اور پیاس کا انداز ہ وہ آدمی قعطاً نہیں لگا سکتا جسے خود بھوک اورپیاس کا تجربہ نہ ہو۔اللہ تعالیٰ نے روزے فرض کردیئے تاکہ غرباءکی بھوک اورپیاس کا امراءکو بھی اندازہ ہواوروہ تجرباتی طور پر انکے دکھوں کو سمجھ سکیں۔ روزہ سے ہی امراءبھوک اورفاقہ کی ہولناکیوں کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔حافظ ابن قیم کے الفاظ میں سوز جگر کے سمجھنے کےلئے سوختہ جگر ہونا ضروری ہے روزہ غرباءکے احوال میں عملی شرکت کا نام ہے۔اس طرح روزہ غرباءکے دکھوں میں عملی شرکت کا نام ہے جس کا لازمی نتیجہ سخاوت وفیاضی کا جذبہ پیدا ہونا ہے شاید اسی لیے حضور ﷺکا بحر جودوکرم اپنے جوبن پر آجاتا تھا اور حضور اکرم ﷺکا ماہ رمضان کے متعلق یہ فرمان اسی حقیقت کو واضح کرتا ہے ہوشہرالمواساة یہ غمگساری کا مہینہ ہے۔انسان کا کمال یہ ہے کہ وہ اللہ کے رنگ میں رنگ جائے، ”اللہ کا رنگ اوراسکے رنگ سے حسین کس کا رنگ ہے“ اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ کھانے پینے سے پاک ہے بندہ ایک محدود مدت میں ان صفات کو اپنا کر اللہ کے رنگ میں رنگ جاتاہے شاید یہی وجہ ہے کہ سمندرکی مچھلیاں بھی روزہ دار کے حق میں دعاکرتی ہیں ۔کیونکہ روزہ دار کے روپ میں انہیں محبوب حقیقی کے حکم کی مجسم تعمیل نظر آتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں