جمعرات، 27 اپریل، 2023

تحصیل تقویٰ(۲)

 

تحصیل تقویٰ(۲)

سید محمود آلوسی کہتے ہیں کہ تقویٰ یہ ہے کہ تم وہاں موجود پائے جائوجہاں تمہارا پروردگار تمہیں موجود دیکھنا چاہتا ہے اورہراس جگہ پر مفقود پائے جائو جہاں تمہارے پروردگار کو موجود ہونا پسند نہیں،گویا کہ تقویٰ رذائل سے بچنے اورفضائل سے آراستہ ہونے کا نام ہے۔

ابوعبداللہ رود باری کہتے ہیں ’’تقویٰ یہ ہے کہ ان تمام چیزوں سے اجتناب کیاجائے جو اللہ سے دور رکھنے والی ہوں‘‘ ،حضرت واسطی کا قول ہے ’’اپنے تقویٰ سے بچنے کا نام تقویٰ ہے‘‘یعنی متقی کے لیے ضروری ہے کہ وہ ریاء کاری سے بچے اس لیے کے یہ اعمال کو اس طرح کھا جاتی جس طرح دیمک لکڑی کو چاٹ جاتی ہے۔حضرت ذوالنون مصری کے علاقے میں قحط پڑ گیا ،لوگ ان کے پاس قحط سالی کے خاتمے اور بارانِ رحمت کے لیے دعاء کروانے کے لیے آئے،آپ فرمانے لگے،بارش اس لیے نہیں ہوتی کہ گنہگارزیادہ ہوگئے ہیں اورسب سے بڑا گنہگا ر میں خودہوں ،اگر مجھے شہر سے نکال دیا جائے تو بارانِ رحمت برسنے لگ جائے گی۔

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے تقویٰ کی بڑی خوبصورت تعریف کی ہے، امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے ’’ابی‘‘ تقویٰ کیا ہے۔ انہوں نے جوابا استفسار کیا، اے امیرالمومنین کبھی کسی ایسے خار زار راستے پر چلنے کا اتفاق ہوا ،جس کے دونوں جانب کانٹے دار جھاڑیاں ہوں۔ فرمایا متعدد بار ایسا سفر درپیش ہوا ہے۔حضرت ابی نے پوچھا! اے امیر المومنین ایسے راستے پر آپ کے سفر کی کیفیت کیا ہوتی ہے۔ ارشاد ہوا: دامن سنبھال سنبھال کر اور جسم کو بچا بچا کر کہ کہیں کوئی کانٹا دامن کو الجھا نہ دے اور جسم میں خراش نہ ڈال دے، حضرت ابی نے کہا :امیر المومنین! یہی تقوی ہے کہ زندگی کا سفر اس حسن و خوبی اور حزم و احتیاط سے کیا جائے کہ گناہوں کو کوئی کانٹا نہ تو دامن کو الجھا سکے اور نہ جسم کو مجروح کر سکے۔ حضرت ابی بن کعب کی یہ تعریف اپنے اندر بڑے جامعیت رکھتی ہے اسلام نہ تو رہبانیت کا درس دیتا ہے کہ کار زار حیات میں سرگرم حصہ ہی نہ لیا جائے اور نہ ہی مادیت کی طرح ہر قسم کی اخلاقیات سے بالاتر ہو کر زندگی گزارنے کی تحریک دیتا ہے۔ بلکہ اس طرح زندہ رہنے کی تاکید کرتا ہے کہ زندگی کے سارے فرائض واہداف بھی پورے ہوجائیں اور کسی قسم کی آلودگی بھی دامن پر نہ ہو۔ یہی توازن انسان کو انسان بناتا ہے یہی وہ مقام ہے ۔ جہاں وہ نوامیس فطرت پرغالب آجاتا ہے اور مسجود ملائک قرار پاتا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں