راستے اور بازار کے آداب(۱)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کی زندگی کے ہر پہلو کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔راستہ ایک ایسا مقام ہے جہاں مختلف طبقات کے لوگ گزرتے اور ملتے ہیں ،ایک دوسرے کے ساتھ تعامل کرتے ہیں اور معاشرتی کردار عملاً سامنے آتا ہے ۔ اسی لیے اسلام میں راستے اور بازارں کے آداب کو اہمیت دی ہے تا کہ معاشرے میں امن ، سکون اورباہمی احترام کی فضا قائم ہو ۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :راستے میں بیٹھنے سے بچتے رہنا، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی یارسو ل اللہ ﷺ ایسی جگہوں پر بیٹھنے کے سوا ہمارے پاس کوئی اور جگہ نہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہارا راستو ں میں بیٹھنا ضروری ہے تو راستے کا حق ادا کرو ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی یا رسو ل اللہ ﷺراستے کا کیا حق ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :اپنی نظروں کو نیچی رکھو ، تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹا دو ، سلام کا جواب دو ، اچھی بات کا حکم دو اور بُری باتوں سے منع کرو ۔ ( متفق علیہ )
راستے کے اداب میں پہلا ادب اپنی نظروں کو نیچی رکھنا ہے کیونکہ راستہ وہ جگہ ہے جہاں سے مرد و زن سب نے گزرنا ہوتا ہے ۔ فحش نگاہ ، گھور کر دیکھنا اور کسی کی نجی زندگی میں تاک جھانک کرنا ایک ا خلاقی جرم ہے ۔ اس سے نہ صرف معاشرے میں بے چینی بلکہ بد اعتمادی پیدا ہوتی ہے ۔اسلام میں نگاہ نیچی رکھنا صرف عبادت ہی نہیں بلکہ معاشرتی امن کی ضمانت بھی ہے ۔اگر ہم اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں گے تو ہراسانی کے مسائل ، ذہنی اضطراب میں واضح کمی واقع ہو گی ۔
راستے کا دوسرا ادب ہے کہ اگر راستے میں کوئی تکلیف دہ چیز پڑی ہو تو اس کو ہٹا دیا جائے ۔ فرمان نبوی ﷺ ہے کہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا بھی صدقہ ہے ۔ لیکن افسوس ہم راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کی بجائے کوڑا کرکٹ پھینک کر آنے جانے والوں کے لیے تکلیف کا باعث بنتے ہیں ۔بازاروں ، سڑکوں پر ریڑھی وغیرہ لگا کر نہ صرف ٹریفک کے نظام کو متاثر کرتے ہیں بلکہ گزرنے والوں کے لیے بھی پریشانی کا باعث بنتے ہیں ۔جس کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور کئی افراد زندگی بھر کے لیے معذور ہو چکے ہیں ۔ لہذا اگر ہر شخص راستوں کا اد ب کرنا سیکھ لے تو نہ صرف ٹریفک کی روانی بہتر ہو گی بلکہ لوگوں کے لیے بھی آسانی پیدا ہو اور کئی حادثات سے بچا جا سکے گا ۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں