سود خوروں کا انجام (2)
مستدرک حاکم کی روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا چار افراد ایسے ہیں جنہیں نہ تو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرمائے گا اور نہ اس کی نعمتیں چکھائے گا۔ سود خور ، یتیم کا مال کھانے والا ، شراب کا عادی اور والدین کی نافرمانی کرنے والا۔
حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا آدمی کا سود کا ایک درہم لینا اللہ پاک کے نزدیک اس بندے کے حالت اسلام میں تینتیس مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ بڑا گناہ ہے۔ ( معجم الکبیر )۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی نا شکرا بڑا گناہ گار‘‘۔ ( سورۃالبقرۃ)۔
علامہ حجر بن عسقلانی ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی سود کھانے والوں کو ان کے مقاصد کے برعکس ملیا میٹ کر دے اور سود کھانے والوں کو برکت سے محروم کر دے گا چونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے عذاب کی پرواہ کیے بغیر ناجائز طریقے سے مال کمانے کو ترجیح دی۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نہ صرف اس مال کی زیادتی کو ختم کر دے گا بلکہ اصل مال کو بھی ختم کر دے گا جس کے نتیجے میں وہ شخص انتہائی فقر کے عالم میں زندگی بسر کرے گا۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس کے مال میں سود سے اضافہ ہوا اس کا انجام کمی پر ہی ہو گا۔ ( ابن ماجہ )۔
سود کھانے والا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ اعلان جنگ کرتا ہے۔
سور ۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’ اے ایمان والواللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود، اگر مسلمان ہو۔ پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کر لو اللہ اور اس کے رسول سے لڑائی کا اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہنچائو نہ تمہیں نقصان ہو۔ حدیث مبارک میں نہ صرف سود کھانے والے بلکہ اس کو لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں سب پر لعنت کی ہے۔نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سود دینے والے ، لینے والے ، اس کے کاغذات تیار کرنے والے اور گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ یہ سب برابرکے گناہ گار ہیں۔ (مسلم )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ معراج کی رات میں نے ساتویں آسمان پر اپنے سر کے اوپر بادلوں کی سی گرج اور بجلی کی سی کڑک سنی اور ایسے لوگ دیکھے جن کے پیٹ گھڑوں کی طرح یعنی بڑے بڑے تھے ان میں سانپ اور بچھو باہر سے نظر آ رہے تھے میں نے پوچھاجبرائیل امین سے یہ کون لوگ ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ سود کھانے والے ہیں۔ ( ابن ماجہ )۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں