سود خوروں کا انجام (۱)
رزق حلال کمانا عبادت ہے اور ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے ناجائز راستہ اختیار کرنا حرام ہے۔ان ناجائز ذرائع آمدنی میں سود کے ساتھ کاروبار کرنا بھی شامل ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھائو اور نہ حاکموں کے پاس ان کا مقدمہ اس لیے پہنچائو کہ لوگوں کا کچھ مال نا جائز طور پر کھالو جان بوجھ کر ‘‘۔ (سورۃ البقرۃ )۔
سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ’’اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھائو مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضا مندی کا ہو اور اپنی جانیں قتل نہ کرو بیشک اللہ تم پر مہربان ہے ‘‘۔
سورۃ البقرہ میں سود کی سخت الفاظ میں ممانعت کی گئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود کی مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کاکام خدا کے سپرد ہے اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے‘‘۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سود کاکاروبار کرنے والوں کے لیے سخت وعید سنائی ہے کہ جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قیامت کے دن اس طرح کھڑے ہوں گے جس طرح شیطان کسی کو چھو لے تو وہ پاگل بنادیا ہو۔جب وہ قیامت کے دن قبروں سے نکلیں گے تو اپنے مونہوں اور پیٹھوں کے بل گر پڑیں گے جیسے کوئی پاگل شخص ہوتا ہے۔ تفسیر درا لمنثور میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سود کھانے والا بروز قیامت دیوانوں کی طرح اپنے پہلوں کو گھسیٹتا ہواآئے گا۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے معراج کی شب دیکھا کہ دو شخص مجھے بیت المقدس لے گئے پھر ہم آگے چل دیے یہاں تک کہ ہم خون کی ایک نہر پر پہنچے جس میں ایک شخص کھڑ ا ہوا تھا اور نہر کے کنارے پر دوسرا شخص کھڑا تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہوئے تھے۔ نہر میں موجود شخص جب بھی باہر نکلنے کی کوشش کرتا تو نہر کے کنارے پر کھڑا شخص ایک پتھر اس کے منہ پر مار کر اسے اس کی جگہ لوٹا دیتا۔اسی طرح ہی ہوتا رہا جب وہ وہ شخص نہر کے کنارے پر آنے کی کوشش کرتا تو دوسرا شخص اس کے منہ پر پتھر مار کر اسے واپس لوٹا دیتا۔میں نے پوچھا یہ نہر میں کون ہے تو مجھے جواب ملا یہ سود کھانے والا ہے۔( بخاری )۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں