ہفتہ، 25 اکتوبر، 2025

اسلام میں بغض و کینہ کی مذمت(۱)

 

اسلام میں بغض و کینہ کی مذمت(۱)

بغض و کینہ انسان کے دل و دماغ کو زہر آلود کر دینے والی وہ خطرناک بیماری ہے جو بظاہر نظر تو نہیں آتی لیکن اس کے اثرات زندگی کے سکون کو تباہ و برباد کر دیتے ہیں۔ یہ دشمنی ، حسد ، انتقام اور بد گمانی کے امتزاج سے پیدا ہوتی ہے۔ جب انسان کے دل میں کسی کے خلاف کینہ بیٹھ جائے تو اس کا سکون ، محبت ، ایمان اور تعلقات سب متاثر ہو جاتے ہیں۔ 
بغض و کینہ شفقت و عفو کی ضد ہے۔ اگر یہ برائی ختم ہو جائے تو بندے کے دل میں دوسروں کے لیے رحم ، شفقت اور محبت کا جذبہ پیداہو جائے۔بغض و کینہ شیطان کا خطر ناک اور پسندیدہ ہتھیار ہے وہ انسان کے دل میں نفرت اور بد گمانی کے بیج بو دیتا ہے تا کہ مسلمان ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں۔
 ارشادباری تعالیٰ ہے :’’ شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بغض اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے۔ تو کیا تم باز آئے۔(سورۃ المائدہ )۔ 
اس آیت کریمہ سے واضح ہو جاتا ہے کہ شیطان یہی چاہتا ہے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان محبت کو ختم کر دے اور ان کے دلوں میں بغض و کینہ پید ا ہو جائے اور وہ ایک دوسرے کے خلاف ہو جائیں۔ بغض و کینہ انسان کو راہ حق سے دور کر دیتا ہے کیونکہ جو وقت اس نے حق کی تلاش میں لگانا ہے وہ عداوت اور انتقام کے منصوبے بناتے ضائع ہو جاتا ہے۔ 
سورۃ آل عمران میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
’’ اے ایمان والو غیروں کو اپنا راز دار نہ بناو وہ تمہاری برائی میں فائدہ اٹھانے میں کسر نہیں اٹھا رکھتے ان کی آرزو ہے جتنی ایذا تمہیں پہنچے بغض ان کی باتوں سے جھلک اٹھا اور وہ جو سینے میں چھپائے ہیں اور بڑا ہے ہم نے نشانیاں تمہیں کھول کر سنا دیں اگر تمہیں عقل ہو ‘‘۔
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو غیر مسلموں اور منافقوں سے دوستی کرنے سے روکا ہے کیونکہ وہ لوگ مسلمانوں کے دشمن ہیں اور ان کے لیے دلوں میں بغض رکھتے ہیں اور انہیں جب بھی موقع ملے گا وہ ضرور انہیں نقصان پہنچائیں گے۔ 
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مومن ہر قسم کی خصلتوں پر پیدا کیا جاتا ہے ماسوائے خیانت اور جھوٹ کے۔( احمد )
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سرور کائنات ؐ نے ارشاد فرمایا کہ شب برات کی رات اللہ تعالیٰ تمام بخشش مانگنے والوں کو بخش دیتا ہے اور رحمت طلب کرنے والوں پر رحمت نازل فرماتا ہے لیکن جو لوگ کینہ رکھتے ہیں ان کے معاملے کو مؤخر اور ملتوی فرما دیتا ہے۔ ( کنزالعمال )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں