بدھ، 15 اکتوبر، 2025

مذمت بخل(۱)

 

مذمت بخل(۱)

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو مال و متاع عطا فرماتا ہے۔اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے زیادہ نواز دیتا ہے اورجسے چاہتا ہے کم نوازتا ہے۔ اس میں چھپے حکمتوں کے راز اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ لیکن جس کو اللہ تعالیٰ نے کثرت مال سے نوازا ہے اسے چاہیے کہ اپنی استطاعت کے مطابق اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرے۔اگر کوئی اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے مال میں سے راہ خدا میں خرچ نہیں کرتا   تو یہ بخل ہے جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب ؐ نے نا پسند یدہ عمل قرار دیا ہے۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہر گز اسے اپنے لیے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لیے بْرا ہے۔ عنقریب وہ جس میں بخل کیا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا اور اللہ ہی وارث ہے آسمانوں اور زمین کا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبر دار ہے ‘‘۔ ( سورۃ آل عمران )۔ 
اسی طرح اللہ تعالیٰ سورۃ محمد میں ارشاد فرماتا ہے : ’’ ہاں ہاں یہ جو تم بلائے جاتے ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان پر بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج اور اگر تم منہ پھیرو تو وہ تمہارے سے اور لوگ بدلے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہو ں گے ‘‘۔ 
اللہ تعالیٰ غنی ہے اور سخاوت کو پسند فرماتا ہے۔ جو اس کی راہ میں خرچ نہیں کریں گے اللہ تعالیٰ ان کی جگہ کسی اور کو لے آئے گا۔ 
سورۃ بنی اسرائیل میں اللہ جل شانہ ارشاد فرماتا ہے :’’ (اے محبوب ؐ ) تم فرمائو کہ اگر تم میرے پروردگار کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو انہیں بھی روک رکھتے اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہو جائیں اور آدمی بڑا کنجوس ہے ‘‘۔ 
یہاں اللہ تعالیٰ نے دنیا کی محبت میں مبتلا لوگوں کی فطرت کو بیان کیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت سے بے شمار خزانے بھی عطا کر دے تو بھی یہ اس ڈر سے خرچ نہیں کریں گے کہ کم ہو جائیں گے۔
اللہ تعالیٰ سورۃ تغابن میں ارشاد فرماتا ہے کہ کامیاب وہی ہے جو بخل سے بچ جائے۔ ’’ تو اللہ سے ڈرو جہاں تک ہو سکے اور فرمان سنو اورحکم مانو اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اپنے بھلے کو اور جو اپنی جان کے لالچ سے بچایا گیا وہی فلاح پانے والے ہیں ‘‘۔
اسی طرح سورۃ الیل میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
’’ اور جس نے بخل کیا اور بے پرواہ بنا۔اور سب سے اچھی کو جھٹلایا۔ تو بہت جلد ہم اسے دشواری مہیاکریں گے۔ اور اس کا مال اس کے کام نہ آئے گا جب ہلاکت میں پڑ ے گا ‘‘۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں