شیطانی وسوسے (۲)
حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شیطان ابن آدم کے دل سے چپکا ہوا ہے لیکن جب وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو وہ الگ ہو جاتا ہے اور جب ابن آدم غافل ہو جاتا ہے تو شیطان وسوسہ ڈالتا ہے۔ ( بخاری )۔
حضرت ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں عرض کیاہمارے دلوں میں ایسے وسوسے آتے ہیں جن کو ہم زبان پر لانا مناسب نہیں سمجھتے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم پر ایسا گزرا ہے۔صحابہ نے عرض کی جی یا رسول اللہ ؐ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ کامل ایمان کی صحیح نشانی ہے۔ (مسلم )
عثمان بن العاص ؓ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم ﷺ سےعرض کیا یا رسول اللہ ؐ شیطان میری نماز اور قرات کے درمیان حائل ہوااور مجھے شبہات میں مبتلا کرتا رہا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم شیطان کی مداخلت کا احساس کرو تو اللہ سے پناہ طلب کرو اور اپنی بائیں جانب تین مرتبہ د ھتکارو میں نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو مجھ سے دور کر دیا۔ ( مسلم )۔
جیسے انسان کی خواہشات اور شہوات اس کی زندگی کا حصہ ہیں وہ اس سے الگ نہیں ہو سکتیں اسی طرح شیطان بھی انسان کے دل کے ساتھ چپکا ہوا ہے اور انسان کے دل میں مختلف قسم کے وسوسے ڈالتا رہتا ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شیطان انسان کے وجود میں خون کی طرح گردش کرتا ہے لہذا اس کے راستوں کو بھوک سے بند کرو۔ حضور نبی کریم ﷺ نے بھوک کا ذکر اس لیے فرمایا کہ بھوک شہوت کو ختم کرتی ہے اور شیطان کے راستے بھی شہوات ہیں۔ انسان اپنے دل سے شیطانی وسوسوں کو اسی صورت میں دور کر سکتا ہے کہ وہ اپنی زبان اور دل کو ذکر الٰہی میں مشغول رکھے۔
جب شیطان کسی کے دل میں وسوسے ڈالے تو وہ ذکر الٰہی کرے کیوں کہ جب دل میں کسی چیز کا خیال آتا ہے تو پہلے والے خیالات ختم ہو جاتے ہیں۔اگر انسان کے دل میں ذکر الٰہی اور اس کے فرامین کے علاوہ کچھ ہو تو شیطان اسے اپنا ٹھکانہ بنا لیتا ہے اور انسان مختلف پریشانیوں میں گھرا رہتا ہے لیکن ذکر خدا ہی واحد چیز ہے جس کی وجہ سے انسان کا دل مطمئن رہتا ہے کیونکہ دلوں کا سکون ذکر خدا میں ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے۔ لہٰذا ہمیں شیطان مردود کے وسوسوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں