اسلام میں بغض و کینہ کی مذمت(2)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا لوگوں کے اعمال ہر ہفتے دو دفعہ پیش کیے جاتے ہیں پس ہر مومن بندے کو بخش دیاجاتا ہے سوائے اس کے جس کا اپنے بھائی کے ساتھ کینہ ہو پس کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ مل جائیں۔ (مسلم )۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگوں کی نمازیں ان کے سر سے ایک بالشت بھی نہیں اٹھتیں۔ ایک قوم کا وہ امام جسے لوگ پسند نہیں کرتے ، دوسری وہ عورت جو اس حالت میں رات گزارے کہ اس کاشوہر ناراض ہے اور تیسرا وہ بھائی جو آپس میں ناراض ہیں۔ (ابن ماجہ )۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اس ذات اقدس کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہو گے جب تک کامل مومن نہ بن جائو اور ایمان کامل اس وقت تک نہ ہو گا جب تک آپس میں محبت نہ کرو۔آپﷺ نے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ بات نہ بتادو ں جس کی وجہ سے تم ایک دوسرے کو دوست رکھنے لگو ، فرمایا آپ ﷺ نے، سلام کو رواج دو۔ ( مسلم شریف )۔
بغض و کینہ کے بے شمار نقصانات ہیں جن میں سب سے بڑ انقصان ایمان اور روحانیت کا زوال ہے۔دل کی روشنی بجھ جاتی ہے ، عبادت میں لذت ختم ہو جاتی ہے۔ جس دل میں بغض پیدا ہو جائے وہاں سکون ختم ہو جاتا ہے انسان ہر وقت غصے اور اضطراب میں رہتا ہے اور ہر وقت ماضی کے دکھوں میں گرفتار رہتا ہے۔بغض و کینہ رکھنے والا شخص اپنے رشتہ دارو ں اور دوستوں سے دور ہو جاتاہے اور معاشرے میں تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے۔
حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو کیونکہ بغض خیرو برکت کے زوال کا باعث ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاتم لوگ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور تم لوگ آپس میں بھائی بھائی بن جائو۔ ( بخاری )۔
بغض و کینہ ایک ایسی آگ ہے جو سب سے پہلے اسی کے دل کو جلاتی ہو جو اسے پالتا ہے۔ یہ انسان کی خوشیوں کو چھین لیتا ہے اوراس کی عبادت کی برکتیں ختم کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بغض و کینہ ، حسد اور نفرت سے پاک دل عطا فرمائے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں