جمعرات، 9 اکتوبر، 2025

غفلت(1)

 

  غفلت(1) 

یاد الٰہی اور اطاعت الٰہی میں لاپرواہی کرنا غفلت کہلاتا ہے۔ انسان کی زندگی کا حقیقی مقصد اللہ جل شانہ کی عبادت اور معرفت کا حصول ہے۔جو شخص حق تعالیٰ کو پہچاننے کی کوشش نہیں کرتا اور اس سے بے خبر رہتا ہے وہ غافل ہے۔ طریقت اور معرفت کی منازل طے کرنے میں غفلت بہت بڑی کوتاہی ہے جس کی وجہ سے بندہ ان منازل کو طے کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ جو بندہ اللہ تعالیٰ سے دوستی کا مطلوب ہو اسے غفلت سے نکل کر معرفت کا راستہ اپنانا ہو گا۔
غفلت مقصد حیات کی دشمن ہے ، غفلت انسان کی آنکھوں پر پردہ ڈالے رکھتی ہے۔ غفلت بھلائی کے راستوں کو بند کیے رکھتی ہے۔
غفلت ہی کی وجہ سے بندہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ذکر سے بے خبر رہتا ہے اور اسی کی وجہ سے نماز پنجگانہ میں استقامت پیدا نہیں ہوتی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور بیشک ہم نے جہنم کے لیے پیدا کیے بہت جن اور آدمی وہ دل رکھتے ہیں جن میں سمجھ نہیں اور وہ آنکھیں جن سے دیکھتے نہیں اور وہ کان جن سے سنتے نہیں۔ وہ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ۔ وہی غفلت میں پڑے ہیں ‘‘۔ ( سورۃ لاعراف )۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا ذکر کیا ہے جو عبادت اور اطاعت کی حقیقت کو نہیں سمجھتے۔کیونکہ کہ ان کے ایسے دل ہیں جن کے ذریعے وہ راہ حق سے اعراض کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی آیات میں تدبر کرنے سے محروم ہو گئے۔ ان کی ایسی آنکھیں جن کے ساتھ وہ راہ حق کو نہیں دیکھتے اور ان کے ایسے کان ہیں جن کے ذریعے وہ حق کو نہیں سنتے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہی وہ لوگ ہیں جو غفلت میں پڑے ہیں اور ایسے لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ 
’’بیشک وہ جو ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی پسند کر بیٹھے اور اس پر مطمئن ہو گئے اور وہ جو ہماری آیتوں سے غفلت کرتے ہیں۔ ان لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے ‘‘۔ (سورۃ یونس)۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کے سامنے اپنی عبادت واطاعت کے لیے بہت سی نشانیاں اور دلائل دیے تا کہ انسان غفلت کی نیند سے جاگ کر راہ حق پر آ جائے لیکن اس کے باوجود بہت سے لوگ ایسے ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے انہیں جو کچھ دیا ہے اس پر راضی ہو گئے ہیں اور آخرت کی فکر بھلا ئے بیٹھے ہیں۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’لوگوں کا حساب نزدیک اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہیں۔جب ان کے رب کے پاس سے ان کی طرف کوئی نصیحت آتی ہے تو اسے نہیں سنتے مگر کھیلتے ہوئے ‘‘۔ ( سورۃ الانبیاء )۔
یعنی قیامت بہت قریب ہے اور انسان غفلت میں پڑا ہے اور یادالٰہی اور اطاعت و فرمانبرداری کی طرف اس کی توجہ نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں